• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
امام کعبہ جسٹس صالح بن محمد بن ابراہیم نے جان بوجھ کر توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے والوں کو بجا طور پر دل کی بیماری میں مبتلا قرار دیا ہے جنہیں ہدایت کی توفیق نہیں ملتی۔ ایسے بددیانت اور سازشی لوگوں کیلئے انہوں نے سخت سزا کی ضرورت پر زور دیا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ بھی قبول نہیں کر سکتے کہ کوئی ہماری مقدسات پر، عقیدے پر یا ہمارے اصول و اقدار پر حملہ کرے۔ جیو کو دیئے جانے والے اپنے خصوصی انٹرویو میں امام کعبہ نے اس حقیقت کی نشان دہی کی کہ مسلمانوں کا مقابلہ طاغوت سے ہے ، اور یہ کہ فرقہ واریت کا پرچار کرنے والے کبھی فلاح نہیں پائیں گے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ چالیس ملکی اسلامی اتحاد مسلمانوں کے آپس کے اختلافات دور کرنے میں کارگر ثابت ہو گا اور اس سے واضح ہو جائے گا کہ مسلمان دہشت گردی، فساد اور تشدد کا راستہ کسی طور بھی اختیار نہیں کریں گے۔ توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے والوں کے حوالے سے امام کعبہ کی یہ وضاحت بلاشبہ قرآن و سنت کے احکامات کی بالکل درست ترجمانی ہے جس سے یہ حقیقت پوری طرح عیاں ہے کہ کسی کو بے بنیاد طور پر توہین مذہب کا مرتکب قرار دینے والے گمراہ اور شرپسند ہوتے ہیں۔ طاغوتی قوتیں جو مسلمانوں کا شیرازہ بکھیرنے کے درپے ہیں اور وہ ایسے مواقع کی تاک میں رہتی ہیں تاکہ اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے دینی تعلیمات سے لاعلم جذباتی عوام کو اپنے ناپاک ارادوں کی تکمیل کیلئے استعمال کریں۔ امام کعبہ کی جانب سے توہین مذہب کاجھوٹا الزام لگانے والوں پر سختی اور جہالت کی بناء پر ایسے کاموں میں شریک ہوجانے والے لوگوں کی تعلیم کی ضرورت واضح کرکے مسئلے کا جامع حل پیش کردیا ہے۔ جبکہ اسلامی اتحاد کیلئے کی جانے والی کوششوں کو کامیاب بناکر مسلم دنیا اپنے تمام مسائل حل کرسکتی ہے جس کی ضرورت کا اظہار امام کعبہ نے کیا ہے۔مسلم ملکوں کے قائدین کو اس راستے کو ہموار کرنے کیلئے پورے اخلاص کے ساتھ جدوجہد کرنی چاہیے کہ اسی میں پوری امت مسلمہ کی فلاح ہے۔

.
تازہ ترین