• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدالت کے فیصلے کے مطابق متعدد اسکول اضافی فیس واپس کرنے پر آمادہ نہیں

کراچی  (اسٹاف رپورٹر)  عدالت کے فیصلے کے مطابق صوبے کے تمام نجی اسکولوں میں فیسوں کے اضافے کو پانچ فیصد تک محدود کرنے کے مثبت نتائج پر مختلف طریقوں سے اثر انداز ہونے کی کوششوں پر والدین اور متاثرہ افراد ایک بار پھر تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں، ان حلقوں کا کہنا یہ ہے کہ بعض نجی اسکول فیسوں کی مد بتائے بغیر دیگر بہانوں سے رقم وصول کرنے کے لئے اپنے طلباء پر دبائو ڈال رہے ہیں اور ساتھ ہی یہ دھمکی بھی دے رہے ہیں کہ جن طلباء کے والدین نے اعتراض کیا ان کے بچوں کو اسکول سے فارغ کردیا جائے گا، تاہم ایک طرف تو بھاری فیس لینے والے وہ اسکول ہیں جو پہلے ہی اپنے طلباء سے دس سے بیس فیصد اضافی فیس وصول کرچکے ہیں وہ عدالت کے فیصلے کے مطابق باقی رقم کو واپس کرنے یا انہیں آئندہ کی فیس چالان میں ضم کرنے پر آمادہ نظر نہیں آتے جس کی وجہ سے والدین ایک بار پھر پریشانی کا شکار ہیں، دوسری جانب اسکولوں نے کتابوں کی خریداری، یونیفارم کی فراہمی، کمپیوٹر فیس، سیمینار فیس، ری کری ایشن فیس، اور سیکیورٹی فیس جیسے نام پر رقم بٹورنے کا عمل تیز کردیا ہے جس کے ردعمل میں نجی اسکولوں میں زیرتعلیم بچوں کے والدین نے اپنے اتحاد کو باقاعدہ تنظیم کی شکل دینے کا فیصلہ بھی کرلیا ہے اور اس کا اجلاس ہر ماہ منعقد کر کے صوبے بھر سے وصول ہونے والی شکایات کو مربوط طریقے سے حل کرنے کا ارادہ کیا ہے۔

تاہم بعض تعلیمی حلقے اور ماہرین تعلیم محکمہ تعلیم کی جانب سے سست روی اور روایتی کارکردگی کو بھی تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔

ان کا خیال ہے کہ جب تک بڑے نجی تعلیمی اداروں میں اہم شخصیات کے بچوں کے لئے داخلوں کا سلسلہ جاری رہے گا یہ اسکول محکمہ تعلیم کی بات کو نظرانداز کرتے رہیں گے۔

تازہ ترین