• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نوازشریف سیاستدان اورڈکٹیٹرکافرق واضح کرینگے،تجزیہ کار

Todays Print

کراچی(ٹی وی رپورٹ)سابق وزیراعظم نوازشریف کی وطن واپسی پر سینئر صحافی وتجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ  نوازشریف  اگر پاکستان آکر عدالتوں میں پیش ہوں تو وہ سیاستدان اورڈکٹیٹرکے درمیا ن فرق کو واضح کریں گے۔

سینئرصحافی اورتجزیہ کارحامد میر نے جیو نیوزسے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ  نوازشریف کی وطن واپسی کا فیصلہ بہت اہم فیصلہ ہے۔

اس سے قبل مریم نواز کا ٹوئیٹ سامنے آیا کہ انھوں نے کہا کہ ہمیں نیب عدالتوں میں پیش ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

نواز شریف کے وکلاء نے بھی ان کو واپسی کا مشورہ دیا۔

میری اطلاع کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی یہ ہی مشورہ دیا کہ ہمیں لانگ ٹرم سیاست کرنی ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم عدالتوں کا سامنا کریں، سب سے اہم چیز یہ ہے کہ نواز شریف پاکستان آکر عدالتوں میں پیش ہوکر ایک بہت بڑا پیغام دیں گے کہ سیاست دان اور ڈکٹیٹر میں یہ ہی فرق ہوتاہے،اس سے ان کو سیاسی طور پر بہت فائدہ ہوگا،اگر عدالتیں نواز شریف کے خلاف بھی فیصلہ دیں گی تو ایسی صورت میں نواز شریف کے ساتھی پارٹی کے لوگ پرویز مشرف کا معاملہ اٹھائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں حامد میر نے کہا کہ شہباز شریف چوہدری نثار کی بہت سی باتوں سے اتفاق نہیں کرتے اور اس لیے بار بار شہباز شریف نے چوہدری نثار کو کہا کہ آپ پارٹی کے معاملات کو میڈیا میں نہ لائیں۔ جن لوگوں نے سینٹ میں نواز شریف کی دوبارہ صدر بننے کی راہ میں اہم کردار ادا کیا ان کی خواہش تھی کہ نواز شریف صاحب واپس آئیں اورپارٹی کی سربراہی کریں۔ ن لیگ اپنے پلان کے مطابق چل رہی ہے۔نوازشریف کو وطن واپسی کے بعد وزیر اعظم خاقان عباسی اور شہباز شریف کے ساتھ مل کر نئی حکمت عملی بنانا ہوں گی کیوں کہ مارچ میں سینیٹ انتخاب بھی آرہا ہے اگر اس سے پہلے ن لیگ کی حکومت ختم ہوجاتی ہے تو اس کا مسلم لیگ ن کو بہت بڑا نقصان ہے ۔

عمران خان کے نئے انتخابات کے مطالبے پر حامد میر نے کہا تحریک انصاف خود بھی نئے الیکشن کے لیے تیار نہیں ہے۔قبل ازوقت انتخاب کا ایک ہی طریقہ ہے کہ وزیر اعظم اپوزیشن لیڈر کو اعتماد میں لے کر اسمبلی توڑدے۔قبل ازوقت انتخابات عمران خان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی مرضی کے بغیر نہیں کرواسکتے۔عمران خان نے ہوا میں بات کی ہے۔دریں اثنا  تجزیہ کارمظہر عباس نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  نواز شریف کا وطن واپسی کا فیصلہ اہم اور بہادرانہ ہے۔ اس چیز کے امکانات ہیں کہ نیب ریفرنسز جس انداز میں چلیں گے اس میں ممکنہ طور پر نوازشریف کی گرفتاری بھی ہوسکتی ہے ۔ اسحاق ڈار کی بھی گرفتاری ہوسکتی ہے ۔

نواز شریف کے وکلاء نے بھی یہ ہی مشورہ دیا کہ نواز شریف عدالتوں کا سامنا کریں اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے،اس کے بعد کی صورتحال بہت خراب ہوسکتی ہے اگر وہ پیش نہ ہوں۔

تازہ ترین