• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قانون سازی کے باوجود سرائیکی وسیب کی خواتین استحصال کا شکار

ملتان( الحیاء نورسے ) سرائیکی وسیب میں خواتین طویل عرصہ سے استحصال کا شکار ہیں نہ صرف معاشی طور پر انہیں دبا کر رکھا گیا ہے بلکہ خواتین پر صدیوں سے جاری زیادتیاں سرائیکی وسیب کے تمام علاقوں میں ابھی تک اپنی روایتی شکل میں موجود ہیں اور حکومت کی جانب سےخواتین کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے موثر قانون سازی کے باوجود صورتحال میں بہتری نہیں آئی اور ہر سال بہت سی خواتین ظلم کا شکار ہوتی ہیں ،سرکاری اداروں کے مرتب کردہ اعداد وشمار کےمطابق رواں سال سرائیکی وسیب میں خواتین کے ساتھ زیادتی کے 47واقعات رپورٹ ہوئے‘اغواءکے59مقدمات درج ہوئے‘ 2خواتین ونی کردی گئیں جبکہ 350خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔ گزشتہ سالوں کی نسبت خواتین کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے واقعات میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے، دوسری طرف اگر خواتین کی تعلیم اورصحت کی سہولتوں کا جائزہ لیں تو صورتحال اور بھی پریشان کن ہے ۔ جنوبی پنجاب کی خواتین کیلئے پورے جنوبی پنجاب میں سرکاری اور غیر سرکاری صرف 7448 پرائمری سکولز ہیں جن میں صرف7 20572بچیاں زیر تعلیم ہیں اور خواتین اساتذہ کی تعداد 19253ہے،اگر پرائیوٹ تعلیمی ادارے نکال لئے جائیں تو سرکاری سکولز‘کالجز کی تعداد آٹے میں نمک سے بھی کم ہے۔طبی سہولیات کا تو انتہائی بُرا حال ہے پورے جنوبی پنجاب میں خواتین کیلئے ایک بھی قابل ذکر ہسپتال نہیں ، خواتین کے حقوق کیلئے کام کرنے والی سماجی رہنما یاسمین خاکوانی کا کہنا ہے کہ خواتین پر ہونیوالے تشدد جیسے واقعات رونما ہونے پر قانون حرکت میں نہیں آتا۔ ان واقعات میں اضافہ کی وجہ قانونی غفلت ہے، حکومت قانون کی عملداری کو یقینی بنائے اور خواتین پر ہونے والے مظالم کو روکنے کے ساتھ ساتھ اُن کی تعلیم اور صحت کے حوالہ سے بھی اقدامات کرے تاکہ خواتین اس علاقہ کی ترقی میں اپنی صلاحیتوں کے مطابق بھرپور کردار ادا کرسکیں۔
تازہ ترین