• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک لے جائے جانے کے جھانسے میں آکر لاکھوں روپے جھونک دینے کے واقعات آئے دن منظر عام پر آتے رہتے ہیں لیکن ان لوگوں پر کیا گزرتی ہے یہ وہی جانتے ہیں۔ایک تازہ رپورٹ کے مطابق اطالوی کوسٹ گارڈ ز نے ریسکیو کارروائیوں کے دوران غیر قانونی امیگریشن کرنے والے700افراد کو دو روز قبل ڈوبنے سے بچایا جبکہ23افراد ڈوب گئے جن میں پاکستانی بھی شامل ہیں۔ رواں ہفتے میں تارکین وطن کے ڈوب کر ہلاک ہونے کا یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے اور یہ حادثات آئے دن رونما ہوتے رہتے ہیں اس کے باوجود بیرون ملک جانے کے اس رجحان میں کمی نہیں آتی۔ 2016میں ایران کے راستے یورپ جانے کی کوشش کے دوران ایرانی حکام نے مجموعی طورپر 29ہزار پاکستانیوں کو ان کے حکام کے حوالے کیا جبکہ 2015میں یہ تعداد25ہزار تھی۔ زیادہ تر لوگ ایران سے ترکی اور یونان ہوتے ہوئے بحیرہ روم کے راستے پرخطر طریقوں سے یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں یا تو حادثات کی نذر ہو جاتے ہیں یا حکام کی گرفت میں آجاتے ہیں پھر بھی جو افراد بچ جانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں یورپ کے سخت قوانین کے باعث اذیت ناک زندگی گزارنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ بالآخر ان میں سے اکثر وہاں کے قانون کی گرفت میں آکر ڈی پورٹ کردیے جاتے ہیں۔ گزشتہ سال کے دوران ایسے ہی 8512 پاکستانیوں کو مختلف ملکوں سے ڈی پورٹ کیا گیا۔ گزشتہ چار ماہ کے دوران سعودی عرب سے 39ہزا ر پاکستان ڈی پورٹ کئے گئے ہیں۔ گزشتہ پانچ برس کے دوران دنیا بھر سے پانچ لاکھ پاکستانی واپس بھیجے گئے۔ اس صورتحال کے باوجود غیر قانونی طریقے سے لوگوں کو ملک سے باہر بھیجنے کا دھندا جاری ہے۔ سادہ اور غریب افراد کو پیسے کا لالچ دے کر لوٹنے والے یہ لوگ سر عام دندناتے پھر رہے ہیں اور انہیں پکڑنے والا کوئی نہیں حالانکہ انہیں گرفت میں لینے اورآہنی ہاتھوں سے نمٹنے کیلئے قانون موجود ہے۔ لہٰذا ان انسانی اسمگلروں کے ساتھ ساتھ وہ رشوت خور سرکاری اہلکار بھی پکڑ میں آنے چاہئیں جن کی حوصلہ سے یہ انسانیت سوز کاروبار جاری ہے۔

تازہ ترین