وزیراعظم عمران خان کی معاشی پالیسیوں پر بھروسہ نہ کرنیوالوں میں اضافہ

October 19, 2021


کراچی (نیوز ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کی معاشی پالیسیوں پر بھروسہ نہ کرنے والوں کی تعداد مزید بڑھ گئی۔

جولائی 2021ء میں 38؍ فیصد افراد نے معاشی بحران سے نکلنے کے وزیراعظم کے دعوے پر اعتبار نہ کرنے کا کہا ۔ اب 57؍ فیصد کہنے لگے کہ معیشت کی بحالی کا وزیراعظم کا دعویٰ قابل اعتبار نہیں۔ بھروسہ کرنے والوں کی تعداد بھی کم ہونے ہولگی۔

جولائی 2021 کے سروے میں وزیراعظم کے بیان پر 17 فیصد نے بھروسہ کیا تھا، جب کہ اب وزیراعظم پر بھروسہ کرنے والوں کی تعداد گھٹ کر صرف 7 فیصد رہ گئی۔ جولائی میں معاشی سمت درست نہ سمجھنے والوں کی شرح 56 فیصد تھی جب کہ موجودہ سروے میں اس میں 19 فیصد کا اضافہ ہوگیا۔

معاشی سمت درست سمجھنے والوں کی شرح جولائی میں 43؍ فیصد تھی جو اب کم ہوکر 24 فیصد رہ گئی۔ 77 فیصد پاکستانیوں نے مہنگائی کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بھی کہا ۔ اس بات کا انکشاف پلس کنسلٹنٹ کی سہہ ماہی سروے رپورٹ میں ہوا ۔

جس میں 18سو سے زائد افراد نے ملک بھر سے حصہ لیا ۔یہ سروے 4اکتوبر سے11 اکتوبر 2021 کے درمیان کیا گیا۔ سروے میں جولائی میں معاشی سمت درست نہ سمجھنے والوں کی شرح 56 فیصد تھی جب کہ موجودہ سروے میں اس میں 19فیصد کا اضافہ ہوگیااور یہ 75فیصد ہوگئی ۔

جبکہ معاشی سمت کو درست سمجھنے والوں کی شرح جولائی میں 43؍ فیصد تھی جو اب کم ہوکر 24فیصد رہ گئی ہے۔ موجودہ سروے میں معاشی سمت کو غلط کہنے والوں کی سب سے زیادہ شرح پنجاب میں 79فیصد نظر آئی ۔ سندھ میں 73 فیصد، خیبر پختونخوا میں 67فیصد جبکہ بلوچستان میں 59فیصد نے حکومتی معاشی سمت کو غلط کہا۔

سہ ماہی رپورٹ میں جولائی میں 92 فیصد پاکستانیوں نے مہنگائی میں اضافے کا کہا تھاجبکہ موجودہ سروے میں 98فیصد پاکستانیوں نے گزشتہ تین ماہ میں مہنگائی میں اضافےکا شکوہ کیا جبکہ صرف 2 فیصد نےمہنگائی میں کمی ہونے کا کہا۔

پاکستان کے سب سے بڑے مسئلے کے سوال پر سروے میں77فیصد افراد نے مہنگائی کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا۔35 فیصد نے کرپشن ، 25فیصد نے بیروزگاری ، 11 فیصد نے لوڈ شیڈنگ جبکہ10فیصد نے اخراجات پورا نہ ہونے کو پاکستان کے اہم مسائل میں شمار کیا۔

سروے میں 61 فیصد افراد نے موجودہ خراب مالی حالات کی ذمہ داری موجودہ حکومت کی ناقص پالیسیز کو ٹہرایا جبکہ 30فیصد نے سابقہ حکومتوں کی جانب سے قرضے لینے کو اس کی وجہ قرار دیا۔

سروے میں مشیر خزانہ شوکت ترین کی کارکردگی بھی 53 فیصد افراد کو پسند نہیں آئی ۔

جبکہ 13 فیصد نے کارکردگی سے مطمئن ہونے کا کہا۔ 29 فیصد نے کارکردگی پر درمیانہ موقف اختیار کیا۔ گزشتہ سروے میں مشیر خزانہ شوکت ترین کی کارکردگی سے 38فیصد افراد غیر مطمئن جبکہ35 فیصد مطمئن تھے۔