آن لائن مالی لین دین

October 25, 2021

یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ دنیا ڈیجیٹل عہد میں داخل ہو چکی ہے اور جلد یا بدیر ہر کسی کو اس طرف آنا ہو گا۔جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں تیزرفتاری بھی ہے اور شفافیت بھی۔ یہی وجہ ہے کہ جدید دنیا کا اب بیشتر انحصار اسی پرہے۔ اچھی خبر یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک کے جانب سے جاری کردہ تازہ ترین سالانہ ادائیگی سسٹم جائزہ (پی ایس آر) رپورٹ کے مطابق مالی سال 21-2020 ءکے دوران ملک میں ڈیجیٹل مالی لین دین میں تیزرفتار اضافہ دیکھا گیا ہے۔ مرکزی بینک سے کی جانے والی بڑی رقوم کی ادائیگی میں، جسے رئیل ٹائم انٹر بینک سیٹلمنٹ میکانیزم (پی آر آئی ایس ایم) کہا جاتا ہے، حجم کے لحاظ سے 60 فیصد اور قدر کے لحاظ سے12.8 فیصد نمو دیکھی گئی۔ رواں سال 30 جون تک ’پی آر آئی ایس ایم‘ سسٹم میں 51 براہِ راست شراکت دار تھے جس میں 34 بینک، 7 مائیکرو فنانس بینک، 9 مالیاتی ترقیاتی ادارے اور ایک غیر بینکنگ ادارہ شامل ہیں۔مالی سال 2021 کے دوران اس سسٹم کے ذریعے 4 ہزار 446 کھرب روپے کی 42 لاکھ ٹرانزیکشنز کی گئیں، ای بینکنگ کی ٹرانزیکشنز میں31.1فیصد اضافہ دیکھا گیا جس سے عیاںہوتا ہے کہ لوگوں نے ڈیجیٹل طریقے سے ادائیگی کو تیزی سے اختیار کیا ہے۔دلچسپ امر یہ ہے کہ اے ٹی ایم کے ذریعے 59 کروڑ 87 لاکھ ٹرانزیکشنز کی گئیں جن کی مالیت 81 کھرب تھی، سالانہ بنیاد پر اے ٹی ایم کے ذریعے ٹرانزیکشنز کے حجم میں16.9 فیصد جبکہ قدر میں 25.6فیصد اضافہ ہوا۔ترقی یافتہ دنیا میں ٹیکس چوری اس لیے بھی مشکل ہے کہ زیادہ تر لین دین بینک کے ذریعے ہوتا ہے جسے اب ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے بھی منسلک کر دیا گیا ہے۔ پاکستان میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی مقبولیت بلا شبہ احسن امر ہے جس کا دائرہ کار مزید بڑھا کر ہم نہ صرف سہولیات سے مستفید ہو سکتے ہیں بلکہ بدعنوانیوں سے بھی بڑی حد تک بچ سکتے ہیں۔