ایڈووکیٹ آن ریکارڈ اپنی درخواست سے لاعلم، سپریم کورٹ کا اظہار تشویش

October 26, 2021

اسلام آباد( رپورٹ:،رانا مسعود حسین) عدالت عظمیٰ نے ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران ایڈوکیٹ آن ریکارڈ (اے او آر) کی جانب سے مقدمہ میں پیشہ ورانہ غفلت کا مظاہرہ کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سول اٹھایا ہے کہ کیا اے او آرکا عہدہ برقرار ر ہنا چاہیے؟کیا اس کی کوئی مزید ضرورت بھی ہے یا نہیں؟ عدالت نے آبزرویشن دی ہے کہ سپریم کورٹ رولز 1980کے رول 30اور31کے تحت اے او آر کا غیر پیشہ ورانہ رویہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مترادف ہوتا ہے ،جس پر اس کے خلاف ڈسپلنری کارروائی کی جاسکتی ہے جوکہ اسکے لائسنس کی معطلی یا اس عدالت میں پریکٹس پر پابندی کا باعث بن سکتی ہے، اے او آرز کو اپنی ذمہ داریا ں سنجیدگی کے ساتھ نبھانا چاہئیں ،عدالت کی جانب سے جاری کئے گئے فیصلے کے مطابق 10اکتوبر 2021کو جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کمشنر ان لینڈ ریونیوملتان کی لاہور ہائی کورٹ (ملتان بنچ )کے ایک فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کی تو اپیل گزار کی جانب سے کوئی وکیل پیش نہ ہوا جبکہ وکیل کی جانب سے کیس کو ملتوی کرنے کی ایک درخواست عدالت کے سامنے موجود تھی ،جس پر بنچ نے قواعد کے مطابق مقدمہ کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ (اے او آر) سید رفاقت حسین شاہ کو طلب کیا ،کچھ دیر بعد وہ حاضر ہوئے تو عدالت نے انہیں بتایا کہ یہ اپیل زائد از معیاد ہے ،جبکہ اپیل گزار کی جانب سے تاخیر سے اپیل دائر کرنے کے حوالے سے کوئی ٹھوس وجوہات بھی بیان نہیں کی گئی ہیں۔