ووٹنگ مشین کا معمہ!

December 02, 2021

وفاقی کابینہ نے منگل کے روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں جو فیصلے کئے ان میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے حوالے سے کیا گیا فیصلہ بطور خاص مبصرین کی توجہ کا مرکز رہا۔ اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی میڈیا بریفنگ سے تاثر اجاگر ہوتا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات نہ کرائے جانے کی صورت میں حکومت فنڈز جاری نہ کرسکے گی۔ ان کے بیان کے بموجب الیکشن کمیشن آف پاکستان سمیت تمام ادارے پارلیمینٹ کے فیصلوں کے پابند ہیں۔ وزیر اطلاعات کے مطابق پارلیمان کے مینڈیٹ کے تحت الیکشن کمیشن کو آئندہ ضمنی انتخابات ای وی ایم پر کرانے چاہئیں، قانون صرف ای وی ایم پر انتخابات تسلیم کرتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو بھی قانونی رائے ہوگی ہم اس کے مطابق آگے بڑھیں گے۔ جہاں تک انتخابی عمل میں برقی ووٹنگ مشین کے استعمال کا تعلق ہے، اس باب میں الیکشن کمیشن کے عملی نوعیت کے تحفظات ظاہر کئے جانے اور اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود حکومت پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے قانون کی منظوری حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکی ہے جبکہ حزب اختلاف کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس قانون کو عدالتِ عظمیٰ میں چیلنج کیا جائے گا۔ منگل کے روز بھی پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پشاور میں اپنی پارٹی کے یوم تاسیس کے جلسے سے خطاب میں یہ موقف دہرایا کہ ای وی ایم کے نام پر اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ کھیل کھیلا جارہا ہے، اس منصوبے کو سڑکوں پر اور عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ای سی پی خودمختار آئینی ادارہ ہے، حکومت کی طرف سے اس پر ای وی ایم کے بارے میں ٹینڈرز کرنے کا دبائو بڑھایا جارہا ہے لیکن کمیشن دبائو یا بیانات کو خاطر میں لائے بغیر اپنے دائرہ کار کے مطابق ہی امور انجام دے گا۔ الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنور دلشاد کا ’’جیو‘‘ کے ٹاک شو میں کہنا ہے کہ حکومت نے فنڈز روکے تو الیکشن کمیشن آرٹیکل220کے تحت ازخود وزارت خزانہ سے فنڈز حاصل کرلے گا۔ دوسری جانب الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان خاصے متحرک نظر آرہے ہیں۔ وہ اپنے بیانات اور تقاریر میں واضح کرتے رہے ہیں کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں انتخابات میں شفافیت کا ذریعہ ہوں گی اور ان کی بدولت جعلی ووٹوں کی روک تھام ممکن ہوگی۔ ان کے اس موقف کو حال ہی میں قومی اسمبلی کی لاہور کی نشست این اے۔133کے ضمنی انتخابات کے لئے ووٹوں کی مبینہ خرید و فروخت کے حوالے سے سامنے آنے والی وڈیوز سے تقویت ملی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے باب میں کابینہ کی پانچ رکنی کمیٹی کو سفارشات مرتب کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ وزیر قانون فروغ نسیم کی سرکردگی میں یہ کمیٹی الیکشن کمیشن کے تحفظات سمیت کئی امور پر غور کرے گی جن میں مشینوں کی تعداد کے حوالے سے مشاورت اور الیکشن کمیشن کے لئے فنڈز کا اجرا بھی شامل ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو کسی بھی سطح پر کشیدگی کا ذریعہ بنانے سے گریز کیا جائے اور معاملے کے تمام پہلوئوں پر سب مل کر ایک دوسرے کا نقطہ نظر سنیں، سمجھیں اور ایسی موثر تدابیر یقینی بنائیں جن میں انتخابات کا بروقت اور شفاف انعقاد ممکن ہو۔ ایسے وقت کہ انتخابات کا سال 2023ء زیادہ دور نہیں، اس نوع کی فضا پیدا نہیں ہونی چاہئے کہ حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کے بارے میں ہر دم شکوک میں مبتلا رہیں۔ اس لئے جہاں اس بات کی ضرورت ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے اہم افراد معاملات کو الجھائو سے بچانے کے لئے ایک دوسرے سے رابطے رکھیں وہاں یہ بات یقینی بنائی جانی چاہئے کہ ہر پارلیمانی اجلاس میں فریقین کے ارکان زیادہ سے زیادہ تعداد میں موجود ہوں۔