تیار گاڑیوں کی درآمد پر پابندی

December 02, 2021

حکومت نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے کے لئے درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافے کے لئے بہت سے اقدامات کئے ہیں اور اس میں کچھ کامیابی بھی حاصل کی ہے مگر بعض قدرتی عوامل اور کچھ ملکی ضروریات کے تحت برآمدات میں اتنا اضافہ نہیں ہوسکا جتنا درآمدات میں ہورہا ہے۔ رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ یعنی جولائی سے اکتوبر کے دوران جاری کھاتوں کا خسارہ کم ہونے کی جائے بڑھ کر 5.1ارب ڈالر تک جاپہنچا ہے جبکہ پارلیمنٹ اور قومی اقتصادی کونسل نے پورے مالی سال کے لئے اسے 2.3ارب ڈالر تک رکھنے کی منظوری دی تھی۔ اس کی وجہ سے حکومت کے معاشی ماہرین پریشان ہیں۔ چنانچہ حکومت نے جنوری تا جون 2022کے لئے مکمل تیار گاڑیوں کی درآمد پر پابندی کے علاوہ دس سے بارہ لگژری اشیا پر اضافی کسٹم ڈیوٹی عائد کرنے اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ جاری کھاتوں کے خسارے میں اضافے کو روکا جاسکے۔ اس عارضی پابندی سے حکومت سالانہ بنیادوں پر تین ارب روپے کا درآمدی بل کم کرنا چاہتی ہے۔ جن اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافے اور اضافی کسٹم ڈیوٹی کے نفاذ کے ذریعے حکومت درآمدی اخراجات کم کرنا چاہتی ہے ان میں کاسمیٹکس ، پالتو جانوروں کی خورک، گاڑیوں کے ٹائرز، ڈائپرز اور کچھ دیگر آئٹمز شامل ہیں۔ برآمدات بڑھانے کے لئے حکومت مختلف مصنوعات کے برآمد کنندگان کو پرکشش مراعات بھی دے رہی ہے اور برآمدات میں اضافہ بھی ہورہا ہے مگر درآمدی اشیا کی ناگزیر ضروریات پوری کرنے کے لئے درآمدی بل میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اس طرح برآمدی آمدنی اور درآمدی اخراجات میں توازن قائم نہیں ہورہا۔ اگرچہ محدود مدت کے لئے محدود اشیا کی درآمد پر پابندی اور درآمدی ڈیوٹی بڑھانے سے جاری کھاتوں کا خسارہ ضرورت کے مطابق کم نہیں ہوگا مگر اس سمت میں کسی قدر معاونت ضرور ملے گی۔