مستقبل کی ملازمتیں: تعلیم کے ساتھ ہنر بھی لازمی

January 16, 2022

کئی نسلوں سے، ہم نے اپنی زندگی کا پہلا تہائی حصہ کالج کی ڈگریاں حاصل کرنے میں گزارا ہے جن کی ضرورت ہمیں ملازمتیں تلاش کرنے میں پیش آتی ہے۔ یہ ڈگریاں ہمارے پیشہ ورانہ پاسپورٹ پر مہر کے طور پر کام کرتی ہیں اور ہماری زندگیوں کے بقیہ دو تہائی سفر کے لیے راہ ہموار کرتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ، یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہمارے کام کی نوعیت، اس کو انجام دینے کے لیے درکار مہارتوں اور علم کے ساتھ، زندگی بھر کوئی تبدیلی نہیں ہوتی، جو یقیناً اب درست تصور نہیں رہا۔

اگرچہ ہمارے والدین ممکنہ طور پر زندگی بھرایک ہی نوکری سے جُڑے رہے، لیکن ہم میں سے اکثر نے ناصرف ملازمتیں بلکہ کیریئر بھی بدلے ہیں۔ ہماری اولادیں اپنی پیشہ ورانہ زندگیوں کے ذریعے بہت ساری ملازمتیں اور کیریئر بدلنے کی توقع کر سکتی ہیں اور جیسے جیسے فری لانس ملازمتوں کا رجحان بڑھتا چلا جائے گا، یہ بات اور بھی سچ ثابت ہوگی۔

واضح طور پر، کام کا مستقبل کالج کی ڈگریوں میں نہیں بلکہ یہ کام کی مہارت سے وابستہ ہو گا۔ اب ہمارے لیے یہ موقع ہے کہ کالج کی ڈگری نہ رکھنے والوں کو کامیاب کیریئر کی طرف لے جائیں اور اپنی افرادی قوت میں تنوع کو بڑھا ئیں۔

ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق، ایک ارب سے زیادہ ملازمتیں، جو کہ دنیا بھر میں ملازمتوں کا تقریباً ایک تہائی ہیں، آئندہ دہائی میں ٹیکنالوجی کے ذریعے تبدیل ہونے کا امکان ہے۔ ہم پہلے ہی ایسا ہوتا دیکھ رہے ہیں۔ اپنے پسندیدہ ریستوران میں سروس اسٹاف کے بارے میں سوچیں جو آپ کا آرڈر ایک ٹیبلٹ پر لے رہا ہے جو باورچی خانے میں واقع مرکزی آرڈر پراسیسنگ سسٹم سے منسلک ہے۔ ریستوران کو احسن طریقے سے چلانے کے لیے ٹیبلٹ کو بغیر کسی خرابی کے کام کرنا چاہیے۔

ان ایپس کے بارے میں سوچیں جنھیں آپ خریداری کرنے، آرڈرز ٹریک کرنے اور باخبر رہنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اسٹور کو انہیں ہر گھنٹے، دن بہ دن، سارا سال چلانے اور مزید چلاتے رہنے کی ضرورت ہے۔ اور چونکہ ان میں سے ہر ایک اسٹور ’کسٹمر ڈیٹا‘ اکٹھا کرتا اور اسے برقرار رکھتا ہے، جس کا وہ رجحانات کے لیے مطالعہ کرتے ہیں۔ اس کام کے لیے – انہیں ڈیٹا اینالسٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہیں اس ڈیٹا کو بھی محفوظ کرنا ہوتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ انہیں سائبرسیکیورٹی آپریشنز بھی چلانا ہوں گے۔

ان اور اسی طرح کے دیگر حالات میں، لوگ ’آرگنائزنگ فورس‘ ہوتے ہیں جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ٹیکنالوجی اسی طرح کام کرے جس طرح ہم اس سے کام لینا چاہتے ہیں۔ اس کا مطلب نئی قسم کی ڈیجیٹل ملازمتوں میں بے مثال اور تیزی سے اضافہ ہے۔

ورلڈ اکنامک فورم کی ’آنے والے کل کی ملازمتیں‘ نامی رپورٹ کے مطابق، ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت (AI) اکانومی کے ساتھ ساتھ انجینئرنگ، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور پراڈکٹ ڈویلپمنٹ کے شعبوں میں ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ ان ملازمتوں کو انجام دینے کے لیے متعلقہ مہارتوں کے ساتھ ہنر کی ضرورت ہوتی ہے اور اہم بات یہ ہے کہ یہ ہنر وہ لوگ بھی سیکھ سکتے ہیں جن کے پاس کالج کی ڈگری نہیں ہے۔

کووِڈ-19کے بعد عالمی معیشتوں میں پیدا ہونے والی صورتِ حال ہمارے لیے فوری اور بڑے پیمانے پر کام کرنے کی متقاضی ہے۔ ہرچندکہ وَبائی مرض نے سب پر شدید اثرات مرتب کیے ہیں، ہم نے بے روزگاری کی شرح اور تعلیم کی سطح کے درمیان باہمی تعلق دیکھا ہے۔

مثال کے طور پر، امریکا میں، فروری سے مئی تک بیچلرز یا اس سے اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد میں بے روزگاری کی شرح 6 فی صد تھی، جب کہ ہائی اسکول ڈپلومہ نہ رکھنے والوں میں یہ شرح 21فی صد تھی۔ کالج کی ڈگری یا اعلیٰ تعلیم کے حامل کارکنان کے پاس بھی ہائی اسکول کے فارغ التحصیل افراد کے مقابلے میں ’ریموٹ ورک‘ کا اختیار زیادہ ہوتا ہے۔

تاہم، اگر ہم اپنی توجہ کو ڈگریوں سے مہارتوں کی طرف منتقل کریں، تو ہم ایک بڑی افرادی قوت کو فعال کر سکتے ہیں جو ہماری آبادی کے تنوع کی نمائندگی کرتی ہے، جس سے روزگار کے خلا کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ اس کا مطلب مہارتوں پر مبنی تعلیم اور روزگار کے بنیادی ڈھانچے کی طرف منتقلی ہے جو نہ صرف اسناد اور سرٹیفیکیشن کو قبول کرتا ہے بلکہ امیدواروں کی مجوزہ ملازمت کے لیے موزونیت کو بھی جانچتا ہے۔

حالیہ برسوں میں گوگل اور آئی بی ایم سمیت متعدد کمپنیوں نے اس قسم کی سوچ کو اپنا تے ہوئے متبادل ٹیلنٹ پولز سے ملازمتیں بڑھا دی ہیں۔ مزید کئی کمپنیاں افرادی قوت کے لیے مسلسل سیکھنے میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ملازمتوں کا مستقبل صرف مشکل مہارتوں کے بارے میں نہیں ہوگا۔ یہ ملازمتوں کے لیے مطلوب ضروری مجموعی مہارتوں کے بارے میں ہوگا۔ جب بات مہارت کی ہو تو، آجر ایک امیدوار میں ملازمت کے لیے ضروری یا تکنیکی مہارتوں سے زیادہ صلاحیتیںتلاش کرتے ہیں۔

کمپنیاں ایسے لوگوں کی خواہش مند ہوتی ہیں، جو درپیش معاملات اور مسائل پر گہری نظر رکھتے ہیں، مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کی تخلیقی صلاحیتیں، باہمی تعاون پر مبنی ذہانت اور ابہام اور پیچیدگی سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ یہ وہ ہنر ہیں جو اکثر اَپرنٹس پروگراموں کے ذریعے سیکھے جا سکتے ہیں۔