سندھ کا مقدمہ

May 17, 2022

(گزشتہ سے پیوستہ)

1992ء میں ضلع بننے والا میرپورخاص سات تحصیلوں یعنی تعلقوں پر مشتمل ہے ان میں ڈگری، میرپورخاص، کوٹ غلام محمد (جسے پہلے جیمز آباد کہا جاتا تھا ) سندھڑی، شجاع آباد، جھڈو اور حسین بخش مری شامل ہیں۔ ضلع میرپورخاص صحرائے تھر کے مغربی کناروں پر واقع ہے اس ضلع کے شمال میں سانگھڑ، مشرق میں عمرکوٹ، جنوب مغرب میں بدین، جنوب میں تھر پارکر اور مغرب میں ٹنڈواللہ یار کے اضلاع ہیں۔ میر پور خاص شہر کو 1806ء میں میر علی مراد تالپور نے آباد کیا تھا یہ خوبصورت شہر قدیم تمدن کا گہوارہ ہے، شہر کو دیکھ کر پرانی تہذیب یاد آتی ہے یہ شہر دریائے پران کی چھوٹی سی شاخ، لیتھ واہ کے کنارے آباد ہے۔ شروع میں تو یہاں صرف صرافہ بازار اور کاہو بازار تھا، اس وقت دس ہزار کی آبادی تھی اسی لیے یہ دونوں بازار صرف تین سو دکانوں پر مشتمل تھے۔میر مراد علی خان تالپور کی مانکانی سرکار نے اسے اپنا دارالحکومت بنا رکھا تھا۔ میر مراد علی تالپور کے بعد ان کے بیٹے میر شیر محمد تالپور المعروف شیر سندھ نے بھی میر پور خاص کو ہی دارالحکومت بنائے رکھا۔ جب انگریزوں نے قبضہ کیا تو یہاں سے بہت سے لوگ ہجرت کرگئے۔ انگریزوں نے ضلعی صدر مقام عمر کوٹ منتقل کردیا پھر جب میرپورخاص تک ریل کی پٹری بچھائی گئی اور جمرائو کینال بنی تو پھر سے میر پور خاص کی آبادی بڑھنے لگی۔ لوگوں کا رجحان دیکھ کر انگریزوں نے دوبارہ ضلعی صدر مقام میرپورخاص کو بنا دیا۔ میر پور خاص صوبہ سندھ کا چوتھا بڑا شہر ہے۔ اس میں مختلف قومیتیں اور قبیلے آباد ہیں۔ قیام پاکستان کے وقت ہجرت کرکے آنے والوں کی اچھی خاصی تعداد یہاں آباد ہے۔معتدل آب وہوا کا حامل یہ شہر دراصل امن پسند لوگوں کا شہر ہے یہاں بہت سی سماجی تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔ یہاں کے لوگوں کی امن پسندی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہاں نہ تو لسانی فسادات ہوئے اور نہ ہی یہاں کبھی فرقہ پرستی پر ہنگامے ہوئے۔ سندھ کے صوفی ماحول کا اثر میر پور خاص شہر میں نظر آتا ہے یہاں اردو بولنے والے بھی ہیں پٹھان بھی آباد ہیں، پنجابی اور بنگالی بھی آباد ہیں یہاں بنگالیوں کو زمینیں اس وقت الاٹ ہوئیں جب کوٹری بیراج بنا تھا اس وقت صوبائی کوٹے کے تحت بنگالیوں کو بھی زمین الاٹ ہوئی تھی وہ بنگالی آج بھی میرپورخاص میں آباد ہیں اور زمینداری کر رہے ہیں۔ 1971ء کے بعد سے آج تک کسی نے ان بنگالیوں کو نہ چھیڑا اور نہ ہی پریشان کیا۔ میرپورخاص شہر ریل اور روڈ کے ذریعے حیدرآباد سمیت ملک بھر سے جڑا ہوا ہے اس شہر کا ریلوے اسٹیشن کھوکھرا پار ریلوے برانچ لائن پر واقع ہے 2006ء میں میر پور خاص کھوکھرا پار ریلوے سیکشن کی میٹر گیج سے براڈ گیج میں تبدیلی کے بعد میر پور خاص شہر بذریعہ ریل بھارت سے منسلک ہوگیا یہاں سے ریل گاڑیاں حیدرآباد اور جودھ پور (بھارت) جاتی ہیں 2006ء سے پہلے میر پور خاص ریلوے اسٹیشن نواب شاہ میٹر گیج ریلوے لائن کا جنکشن تھا اگر سڑک کی بات کی جائے تو حال ہی میں حیدرآباد میر پور خاص روڈ کو چارلین ہائی وے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ یہ شہر تجارتی اعتبار سے بھی اہم ہے یہاں زرعی اجناس کی منڈی ہے میرپورخاص شہر کے ارد گرد باغات ہیں ان باغات میں مختلف اقسام کے آم پیدا ہوتے ہیں اس شہر کے گرد صرف باغات ہی نہیں لہلہاتے کھیت بھی ہیں یہاں کاہو جو دڑو اور شیروا کے قدیم آثار بھی ہیں یہ آثار قدیمہ 1889ء کو اس وقت ملے جب یہاں ریلوے لائن بچھائی جا رہی تھی جب مٹی کے ڈھیر صاف کئے گئے تو کھدائی کے دوران مجسمے اور نقش ونگار سے بھری اینٹیں نظر آئیں۔یہ چیزیں میر پور خاص کے عجائب گھر میں محفوظ ہیں۔ مانکانی تالپوروں کا آبائی شاہی قبرستان چٹوری، میر پورخاص سے چودہ میل دور 64 ایکڑوں پر مشتمل ہے اس تاریخی قبرستان میں میر مسو خان تالپور، میر راجو خان، میر فتح خان اول، میر اللہ یار ثانی، میر علی مراد تالپور، میر شیر محمد عرف شیر سندھ، خان صاحب، دین محمد جونیجو، (سابق وزیر اعظم محمد خان جونیجو کے والد) کامبھو خان شورو اور میر محمد بخش تالپور سمیت کئی نامور ہستیاں مدفون ہیں۔

میرپورخاص شہر میں سردار بھان سنگھ کا محل، پرتاب بھولا اور سکھوں کا خوبصورت گوردوارہ بھی ہے اس کے علاوہ بھی قدیم عمارتیں ہیں یہاں پہلی مرتبہ ٹرین آٹھ اگست 1892ء کو چلی میر پور خاص میں کپاس کی پہلی فیکٹری 1909ءمیں ریلے برادرز نے لگائی یہاں سماجی خدمات کے حوالے سے ڈاکٹر ایچ ایم اے ڈریگو، چودھری محمد رفیق، سیٹھ ہرچندرائے، عبداللطیف گاندھی، ذکریا احمد باوانی، بینجمن حسین، ڈاکٹر یار محمد جنجی، شیر محمد وسان، وزیرعلی خواجہ اور غلام دستگیر کمال سمیت کئی شخصیات مشہور ہیں۔میر پور خاص ضلع سیاسی شخصیات کے حوالے سے بڑا زرخیز ہے رئیس غلام محمد بھرگڑی، جان محمد بھرگڑی، خان یہادر غلام محمد وسان، خان بہادر غلام حسین، پیر غلام رسول شاہ جیلانی، سید غلام نبی شاہ، غلام مصطفیٰ خان بھرگڑی، میر اچن خان تالپور، حاجی میر محمد بخش تالپور، میر امام بخش تالپور، میر علی بخش تالپور، میر اللہ بچایو تالپور، میر خدا بخش تالپور، پیر آفتاب شاہ جیلانی، سید قربان علی شاہ، سید خادم علی شاہ، رئیس خیر محمد بھرگڑی، میر حاجی حیات تالپور، سابق وزیر اعظم محمد خان جونیجو، سابق وزرائے اعلیٰ سید مظفر علی شاہ اور ارباب غلام رحیم کا تعلق یہیں سے ہے۔ (جاری ہے)

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)