ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے غیر مقبول فیصلے ضروری

May 18, 2022

سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اپنی حکومت کے خاتمے سے قبل پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی پر دی جانے والی سبسڈیز موجودہ حکومت کیلئے ’’بارودی سرنگ‘‘ ثابت ہورہی ہیں، جو عمران خان آنے والی حکومت کیلئے بچھاکر گئے تھے۔ یاد رہے کہ فروری میں جب عمران خان کو اس بات کا یقین ہوا کہ ان کی حکومت کے خاتمے کے دن قریب ہیں تو انہوں نے سیاسی فوائد کے حصول کیلئے یہ سوچے سمجھے بغیر کہ ان کے اقدام کے پاکستان کی معیشت پر کیا منفی اثرات مرتب ہوں گے، پیٹرولیم مصنوعات پر 10 روپے فی لیٹر اور بجلی کے نرخوں پر 5 روپے فی یونٹ سبسڈی کا اعلان کردیا اور اس طرح وہ آنے والی حکومت کیلئے مشکلات اور معاشی نظام کی تباہی کا سامان پیدا کرگئے۔

نئی حکومت کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد جب وزیراعظم شہباز شریف نے حلف اٹھایا تو ڈالر 189 روپے سے کم ہوکر 181 روپے پر آگیا تھا جبکہ اسٹاک مارکیٹ میں بھی تیزی دیکھنے میں آئی مگر عمران خان کے 20 مئی کو اسلام آباد میں دھرنے کے اعلان اور شیخ رشید کے ملک میں انتخابات نہ ہونے کی صورت میں خونریزی اور سول وار جیسے بیانات سے پاکستان کی معیشت مزید عدم استحکام کا شکار ہوگئی اور جو بہتری پہلے ہفتے میں دیکھی گئی تھی، وہ زائل ہوگئی۔ اِس صورتحال میں سرمایہ کار روشن ڈیجیٹل پاکستان اور اسٹاک مارکیٹ سے اپنا سرمایہ نکالنے لگے جس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی واقع ہوئی اور پاکستانی روپیہ دبائو کا شکار ہوا اور گرکر 194 روپے کی سطح پر آگیا۔ اسی طرح اسٹیٹ بینک کے سابق گورنر رضا باقر عہدے سے سبکدوشی سے کچھ روز قبل ایک دن میں ڈسکائونٹ ریٹ ڈھائی فیصد بڑھاکر آنے والی حکومت کیلئے ایک اور بارودی سرنگ بچھاگئے جس سے مہنگائی میں اضافہ ناگزیر ہوگیا۔ ایسی صورتحال میں عمران خان اپنی تقریروں میں اداروں اور عوام کے درمیان تفریق پیدا کررہے ہیں۔ وہ ماضی میں بھی سول نافرمانی اور ٹیکسز ادا نہ کرنے کے اعلانات کرچکے ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ایک وڈیو میں عمران خان کے حامی اوورسیز پاکستانیوں سے یہ درخواست کررہے ہیں کہ وہ اپنی ترسیلات زر پاکستان بھیجنا کم کردیں اور روشن ڈیجیٹل اکائونٹ میں کی گئی سرمایہ کاری نکلوالیں جس سے پاکستان کی معیشت مزید تباہی سے دوچار ہوگی۔

روس یوکرین تنازع کے باعث انٹرنیشنل مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح 111.42 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گئیں، اس کے باوجود حکومت عوام کو ریلیف دینے کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کے بجائے پیٹرول پر31 روپے فی لیٹر، ڈیزل پر 73 روپے فی لیٹر اور بجلی پر 5 روپے فی یونٹ سبسڈی برداشت کررہی ہے جس سے قومی خزانے پر اب تک تقریباً373 ارب روپے (2 ارب ڈالر) کا اضافی بوجھ پڑچکا ہے۔ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کے نرخوں میں دی جانے والی سبسڈیز کو فوری ختم کرکے ڈیزل کی قیمت 195 روپے اور پیٹرول کی قیمت 175روپے فی لیٹر مقرر کی جائے جس میں ٹیکس محصولات شامل نہیں۔ اگر پیٹرولیم مصنوعات میں حکومتی ٹیکسز بھی شامل کردیئے جائیں تو اوگرا کے مطابق پیٹرول کی قیمت 235 روپے اور ڈیزل کی 264 روپے فی لیٹر کی تجویز دی گئی ہے۔

پیٹرول اور بجلی پر دی جانے والی سبسڈی آئی ایم ایف سے کئے گئے معاہدے کے برخلاف ہے جس سے آئی ایم ایف پروگرام متاثر ہوا ہے اور آئی ایم ایف نے یہ شرط عائد کی ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کا انحصار پیٹرول، بجلی سبسڈی کے خاتمے پر ہے۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے بغیر پاکستان کی معیشت ڈیفالٹ سے نہیں بچ سکتی جس کیلئے پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی پر سبسڈیز کو ختم کرنا ہوگا۔ آنے والے 6ہفتوں میں ہمیں بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلئے 4 ارب ڈالر کی ضرورت ہے جبکہ مزید 4 ارب ڈالر ہمیں کرنٹ اکائونٹ خسارے کی مد میں درکار ہیں۔ ایسے میں ہمارے دوست ممالک سعودی عرب، یو اے ای، ایشین ڈویلپمنٹ بینک اور دیگر عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی مدد کو اسی وقت آئیں گے جب پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ اپنا پروگرام بحال کرےگا۔

اگرچہ وزیراعظم شہباز شریف پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اضافی بوجھ عوام پر ڈالنے کے حق میں نہیں لیکن موجودہ صورتحال میں پیٹرول اور بجلی پر سبسڈیز کا خاتمہ ناگزیر ہے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو پاکستان کی معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔ پاکستان کی معاشی حالت اس وقت انتہائی تشویشناک ہے اور ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے بڑے سخت فیصلوں کی ضرورت ہے۔ اگر حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات پر دی گئی سبسڈی واپس لے کر پیٹرول کی قیمتوں میں فوری طور پر اضافہ نہ کیا تو پاکستان 3 ماہ میں ڈیفالٹ ہوجائے گا، پیٹرولیم مصنوعات ناپید ہوجائیں گی، لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوجائے گا اور روپیہ شدید گراوٹ کا شکار ہوجائے گا جس کے نتیجے میں مہنگائی کا سونامی آ جائے گاجس کا پاکستان متحمل نہیں ہوسکتا۔