سندھ کا مقدمہ

May 20, 2022

(گزشتہ سے پیوستہ)

میر پور خاص شہر جہاں سیاسی اور سماجی حوالوں سے اہم ہے وہاں ادبی حوالے سے بھی اس قابل ہے کہ اسے نظر انداز نہ کیا جاسکے۔ خاص طور پر قیام پاکستان کے بعد سے یہاں کی ادبی فضا نےکئی شعرا اور ادیبوں کی پرورش کی۔ ان میں خادم اجمیری، سیف سلطان پوری، شاہد اکبر آبادی، تاج قائم خانی، وقار چشتی، پروفیسر آفاق صدیقی، استاد اعجاز جودھ پوری، ولی سروری، مجرم لغاری، جاذب قریشی، احمد سعیدقائم خانی، کرن سنگھ اور مرزا اختر عباسی سمیت کئی نام شامل ہیں۔

ملک کے نامور مصور مرحوم لال محمدپٹھان کا تعلق میر پور خاص سے تھا۔ مشہور و معروف گلو کار مسعود رانا بھی میر پور خاص ہی کے تھے۔ پروفیسر سیدہ کاظمی، پروفیسر عبدالباطن، پروفیسر نور محمد، پروفیسر ڈاکٹر رضی محمد اور ماسٹر شمشاد علی خان نےتعلیمی میدان میں بڑی خدمات انجام دیں۔ صحت کے شعبے میں ڈاکٹر سید علی محمد، ڈاکٹرسید رضی محمد سمیت کئی لوگوں نے کام کیا ہے۔محمد خان جونیجو کے دور حکومت میں میر پور خاص کو گیس کی فراہمی عمل میں لائی گئی۔ اس شہر میں سٹیزن جم خانہ اور آفیسرز جم خانہ کی عمارتیں آج بھی قائم و دائم ہیں۔ اس شہر سے کئی اخبارات اور رسائل نکلتے ہیں۔

ضلع میر پور خاص کی تحصیل سندھڑی 1985ء کے الیکشن بعد زیادہ مشہور ہوئی۔ جب وہاں سے ایک اہم سیاستدان محمد خان جونیجو کو وزیر اعظم بنایا گیا۔کہا جاتا ہے کہ محمد خان جونیجو جیسا شریف النفس وزیراعظم پاکستان کی تاریخ میں نہیں آیا۔ ان سے متعلق لوگوں نے بڑی باتیں کیں مگر انہوں نے کسی سے بدلہ نہ لیا۔ ان کی دیانتداری کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے اپنے سندھڑی والے گھر کو بھی کیمپ آفس نہیں بنایا تھا بلکہ مجھے ایک واقعہ یاد آرہا ہے کہ جب محمد خان جونیجو وزیراعظم تھے تو اس وقت سندھڑی ضلع تھرپارکر میں تھا، تھرپارکر کےڈپٹی کمشنر نے اپنے نمبر بنانے کے لیے سندھڑی میں واقع جونیجو ہائوس کی تزئین و آرائش کروا دی۔ محمدخان جونیجوسندھڑی آئے تو گھر کی چمک دمک دیکھ کر حیران ہوئے،پتہ چلنے پر ڈی سی کو بلایا اور پوچھا کہ آپ نے ایسا کیوں کیا؟ ڈپٹی کمشنربولا ...’’سر آپ وزیر اعظم ہیں اس لیے...‘‘ محمد خان جونیجو نے کہا کہ ’’ میں نے آپ کو کب کہا تھا کہ میرے گھرکی سجاوٹ کروا دو، کیا وزیراعظم کے پرائیویٹ گھر سرکاری پیسوں سے مرمت کئے جائیں گے۔ کیا سرکاری رقم سے کسی پرائیویٹ گھر کی آرائش درست عمل ہے؟‘‘ اس کے بعد وزیر اعظم جونیجو نے پوچھا کہ ...’’کتنے پیسے خرچ ہوئے ہیں؟ اس نے کہا کہ پانچ لاکھ۔ پاکستان کے سادہ دل وزیراعظم نے پانچ لاکھ روپے جمع کروائے اور ڈی سی سے کہا کہ ...گھر کی آرائش سے پہلے کیا آپ نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کے پاس پانچ لاکھ روپے ہیں بھی یا نہیں؟ ایسا کبھی آئندہ نہ کرنا، اگر آئندہ ایسا کیا تو پھر نوکری سے جائو گے، کبھی سرکاری خزانے کو ذاتی خزانہ سمجھ کر لوگوں پر نہ لٹایا کرو‘‘۔ محمد خان جونیجو خواہ مخواہ مداخلت کے قائل نہیں تھے جب وہ وزیر اعظم تھے تو کبھی اپنی مرضی کا ڈی سی یا ایس پی نہیں لگواتے تھے بلکہ یہ کہتے کہ صوبائی حکومت جسے مرضی لگائے...‘‘ 1985ء سے 1988ء تک وزیراعظم رہنے والے محمد خان جونیجو نے نئی روشنی اسکول شروع کئے اور سادگی اپناتے ہوئے بڑے بڑے افسروں کو چھوٹی گاڑیوں پر لے آئے۔ جونہی کفایت شعاری کی یہ مہم چلی تو پاکستان کی سول و ملٹری بیورو کریسی محمد خان جونیجو کے خلاف ہوگئی کیونکہ ان افسران کو چھوٹی گاڑیوں کی عادت ہی نہیں تھی، ان افسران کوسادگی کاپتہ ہی نہیں تھا کیونکہ یہ کبھی سادگی اور کفایت شعاری والے رستے پر چلے ہی نہیں تھے۔

میر پور خاص کی ایک اور تحصیل کوٹ غلام محمد کے نام سے ہے اس کا پرانا نام جیمز آباد تھا۔ انگریزوں نے جب سندھ پرقبضہ کیا تو میر پور خاص پر قبضہ کرنے والے کیپٹن جیمز کی خدمات کوسراہتے ہوئے حکومت نے اس قصبے کا نام جیمز آباد رکھ دیا۔ پاکستان کےقیام کے بعد اس قصبے کا نام کوٹ غلام محمد بھرگڑی رکھ دیا گیا۔ غلام محمد بھرگڑی تحریک پاکستان کے نمایاں رہنما تھے بلکہ قائد اعظم کے ساتھ ان کی خاص قربت تھی۔ کوٹ غلام محمد کی خوشحالی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 1904 میں بھی اس قصبے نے تین لاکھ ستر ہزار ٹیکس ادا کیا۔اس زمانے میں یہ بہت بڑی رقم تھی۔

میر پور خاص ضلع سندھڑی آم کے لیے بھی مشہور ہے۔ یہ بات مشہور ہے کہ میر پور خاص آموں کا مرکزہے۔ اگرچہ آس پاس کے دیگر علاقوں میں بھی آم پیدا ہوتے ہیں مگر مرکزی حیثیت میر پور خاص ہی کو حاصل ہے۔ صرف میر پور میں آم کی 36 اقسام ملتی ہیں۔ پاکستان میں آم کے موسم میں سب سے پہلے سندھڑی آم ہی آتا ہے، باقی آم بعد میں آتے ہیں۔(جاری ہے)

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)