افغانستان کی سابق خاتون جج کو انسانی حقوق کا ایوارڈ تفویض

May 27, 2022

فائل فوٹو

افغانستان کی سابق خاتون جج کو انسانی حقوق کا بین الاقوامی ایوارڈ تفویض کیا گیا ہے، 48 سالہ فوزیہ امینی لندن کے ہوٹل میں قیام پذیر ہیں اور افغان خواتین کے لیے آواز اٹھا رہی ہیں۔

فوزیہ امینی نے پچھلے برس طالبان کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد ملک چھوڑ دیا تھا۔

وہ سابقہ افغان حکومت میں خواتین کے شعبہ قانون کی سربراہ رہ چکی ہیں، فوزیہ امینی نے سپریم کورٹ کی سینئر جج کے فرائض انجام دیئے ہیں اور خواتین کے خلاف تشدد سے متعلق قائم کی گئی ایک عدالت کی سربراہ کے طور پر بھی کام کیا ہے۔

برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق فوزیہ امینی ان تین افغان خواتین میں سے ہیں جنہوں نے اس سال کا ’لینٹوس ایوارڈ‘ جیتا ہے۔

’لینٹوس ایوارڈ‘ کیا ہے؟

یہ ایوارڈ انسانی حقوق سے متعلق ایک معتبر عالمی ایوارڈ ہے، ماضی میں دلائی لامہ کو بھی یہ ایوارڈ دیا جاچکا ہے۔

’لینٹوس ایوارڈ‘ حاصل کرنے والی دیگر خواتین کون ہیں؟

دیگر دو افغان خواتین جنہیں لینٹوس ایوارڈ دیا گیا ان میں افغانستان کی ٹیک کمپنی کی پہلی خاتون سی ای او رویا محبوب اور افغان ویمن فٹبال ٹیم کی کپتان خالدہ پوپل شامل ہیں۔

سابق خاتون جج اپنے خاوند اور چار بیٹیوں کے ہمراہ لندن کے ہوٹل میں پچھلے 9 ماہ سے قیام پذیر ہیں۔

وہ افغانستان کی 93 خواتین ججز اور ان کے خاندانوں کو افغانستان سے باہر نکالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔