بچوں کو کہنا ماننا سکھائیں

June 19, 2022

ممکن ہے ایسا ہوتا ہو کہ آپ اور آپ کا چھوٹا بچہ اپنی بات منوانے کے لیے ضد پر اَڑ جاتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ہر بار آپ کا بچہ کسی نہ کسی طرح سے اپنی بات منوا ہی لیتا ہے۔ لیکن آپ کا بچہ اس وقت آپ کی بات کو نظرانداز کر دیتا ہے، جب آپ اسے کوئی ایسا کام کرنے کو کہتے ہیں، جسے وہ کرنا نہیں چاہتا۔ جب آپ بچے کو کسی کام سے منع کرتے ہیں تو وہ غصے میں رونا پیٹنا شروع کر دیتا ہے۔ شاید آپ سوچیں، ’’اس عمر میں تو بچے ایسا کرتے ہیں۔ امید ہے کہ وہ بڑا ہو کر ایسا نہیں کرے گا‘‘۔ سچ تو یہ ہے کہ آپ چھوٹے بچوں کو کہنا ماننا سکھا سکتے ہیں۔ مگر کیسے؟ یہ جاننے سے پہلے آئیں، دیکھیں کہ بچوں کے کہنا نہ ماننے کی وجہ کیا ہے۔

مسئلے کی وجہ

جب آپ کا بچہ پیدا ہوا تھا تو اس کی دیکھ بھال کرنا گویا آپ کی زندگی کا مقصد بن گیا تھا۔ آپ ہر وقت اس کی خدمت کرنے کے لیے حاضر رہتے تھے۔ جیسے ہی وہ روتا تھا، آپ بھاگے بھاگے اس کی ہر ضرورت کو پورا کرتے تھے۔ چونکہ ننھا بچہ اپنے لیے کوئی کام نہیں کرسکتا، اس لیے یہ مناسب ہے کہ والدین اس کے لاڈ اُٹھائیں۔ بلاشبہ ننھے بچے کو اپنے والدین کی توجہ کی مسلسل ضرورت ہوتی ہے۔

چونکہ والدین اپنے ننھے بچے کے ناز نخرے اٹھاتے ہیں، اس لیے بچے کو لگتا ہے کہ وہ گھر کا مالک ہے اور اس کے والدین کی زندگی کا مقصد بس اس کی خدمت کرنا ہے۔

لیکن پھر دو سال کی عمر کو پہنچتے پہنچتے بچے کو لگتا ہے کہ اس کا تختہ الٹ دیا گیا ہے۔ اب والدین کو اس کا نہیں بلکہ اسے والدین کا کہنا ماننا چاہیے۔ یہ بات بچے کے لیے بہت بڑا دھچکا ثابت ہوتی ہے۔ کچھ بچے تو اس وجہ سے بات بات پر غصہ کرنے لگتے ہیں اور کچھ تو اپنے ماں باپ کی بات سننے سے ہی انکار کر دیتے ہیں۔ اس صبر آزما گھڑی میں والدین کو ایک نیا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہیں بچے پر واضح کرنا چاہیے کہ وہ اس سے کیا توقع کرتے ہیں۔

والدین کو کیا کرنا چاہیے؟

اختیار کو عمل میں لائیں۔ آپ کا بچہ اسی صورت میں آپ کا کہنا مانے گا، اگر آپ اس پر واضح کریں گے کہ اختیار آپ کے ہاتھ میں ہے۔ لہٰذا پیار سے اپنے اختیار کو استعمال کریں۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ لفظ ’اختیار‘ میں سختی سے پیش آنے کے معنی پائے جاتے ہیں۔ ایک ماہر نے تو والدین کے اختیار کو ’ناجائز‘ کہا۔ لیکن اگر والدین اپنے اختیار کو استعمال نہیں کرتے اور بچے کو ڈھیل دیتے ہیں تو بچہ الجھن میں پڑ سکتا ہے، بگڑ سکتا ہے اور یہ سوچ سکتا ہے کہ وہ ہر بات میں اپنی من مانی کر سکتا ہے۔ مگر ذرا سوچیں، کیا اس طرح بچہ بڑا ہو کر ایک ذمےدار شخص بنے گا؟

بچے کی اصلاح کریں۔ ایک لغت کے مطابق اصلاح ایسی تربیت ہے جس سے ایک شخص فرمانبرداری کرنا اور خود میں ضبط نفس پیدا کرنا سیکھتا ہے۔ یہ تربیت اکثر قوانین کی صورت میں دی جاتی ہے جنہیں توڑنے پر سزا ملتی ہے۔ بلاشبہ والدین کو بچوں کی مناسب حد تک اصلاح کرنی چاہیے اور کبھی بھی ان پر تشدد نہیں کرنا چاہیے۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ والدین بچے کی اصلاح اِس طرح کریں کہ اسے اپنی غلطی کا احساس ہی نہ ہو۔ بچے پر یہ واضح ہونا چاہیے کہ اگر وہ غلطی کرے گا تو اسے اس کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔ یوں اسے خود میں تبدیلی لانے کی ترغیب ملے گی۔

واضح ہدایات دیں۔ بعض والدین اپنے بچوں سے صرف درخواست کرتے ہیں کہ وہ ان کا کہنا مانیں، مثلاً شاید وہ کہیں، ’’اگر آپ چاہیں تو پلیز اپنا ہوم ورک پہلے کریں اور پھر کھیلنے جائیں‘‘۔ ممکن ہے والدین سوچیں کہ اس طرح بات کرنے سے وہ خوش اخلاقی ظاہر کر رہے ہیں۔ لیکن ایسا کرنے سے بچوں کی نظر میں والدین کے اختیار کی اہمیت کم ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ انہیں یہ فیصلہ کرنے کی کُھلی چھٹی بھی مل جاتی ہے کہ وہ اپنے ماں باپ کے کہنے پر عمل کریں یا نہیں۔ لہٰذا اپنے اختیار سے دست بردار ہونے کی بجائے بچوں کو صاف اور سیدھے لفظوں میں ہدایات دیں۔

اپنی بات کے پکے رہیں۔ اگر آپ کسی بات کے لیے نہ کہتے ہیں تو اپنی بات پر قائم رہیں۔ اپنے جیون ساتھی کے ساتھ پہلے سے بات کریں کہ آپ بچے سے کیا کہیں گے اور پھر ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔ اگر آپ بچے کو بتاتے ہیں کہ فلاں کام کرنے پر اسے سزا ملے گی تو اپنی بات کو پورا کریں۔ بچے کو بحث نہ کرنے دیں اور نہ ہی لمبی چوڑی وضاحت دیں کہ آپ نے ایک فیصلہ کیوں کیا ہے۔ اگر آپ ’’ہاں کی جگہ ہاں اور نہیں کی جگہ نہیں‘‘ کہیں گے تو آپ اور آپ کے بچے دونوں کے لیے آسانی ہوگی۔

پیار سے پیش آئیں۔ خاندان ایک ایسا انتظام نہیں جس میں ہر معاملے میں بچے کی رائے لی جائے اور نہ ہی یہ ایک ایسا انتظام ہے جس میں بچے کی رائے کا بالکل خیال نہ رکھا جائے۔ اس کی بجائے یہ قدرت کی طرف سے ایک ایسا بندوبست ہے جس کے تحت والدین اپنے بچوں کی پیار سے تربیت کرتے ہیں تاکہ وہ اچھی شخصیت کے مالک بنیں۔ یقین مانیں، جب آپ اپنے بچوں کی اصلاح کریں گے تو وہ فرمانبرداری سیکھیں گے اور آپ کی بانہوں میں تحفظ محسوس کریں گے۔