آئی ایم ایف اقساط: پیشگی اقدامات ناگزیر

June 30, 2022

ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈر (IMF)سے تقریباً 1.9ارب ڈالر مالیت پر مشتمل دو اقساط اکٹھی حاصل کرنے کیلئے آئی ایم ایف کے تجویز کردہ اقدامات جلد از جلد بروئے کار لانا ہوں گے۔ حکومت کو آئی ایم ایف کی جانب سے ساتویں اور آٹھویں جائزے کیلئے ملنے والے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشیل پالیسیز (MEFP)کو مبصرین ساتویں اور آٹھویں قسط کے ایک ساتھ اجرا کی راہ ہموار ہونے کے ذریعے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ آئی ایم ایف نے معاہدے کے مطابق 2022-23ء کے بجٹ اور فنانس بل کی منظوری، کنزیومر پرائس انڈیکس پر مبنی افراط زر کے نتیجے میں مالیاتی پالیسی کو مزید سخت کرنے، بجلی کے نرخوں میں اضافے اور معاشرے کے 2کروڑ غریب ترین افراد کیلئے ایندھن سبسڈی کے طریقہ کار کا تعین کرنے سمیت پیشگی شرائط رکھی ہیں۔ ادارہ نے دو جائزوں یعنی 7ویں اور 8ویں جائزوں کی تکمیل کو یکجا کیا ہے جو اب آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہیں جس کے تحت جولائی 2022ء کے آخر تک پاکستان کیلئے 1.9ارب ڈالرز کی دو قسطوں کے اجراء کی راہ ہموار ہو گئی۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے منگل کو جاری کئے گئے پیغام سے بھی میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشیل پالیسیز (MEFP)کی موصولی کی تصدیق ہوگئی۔ وزیر خزانہ کی گفتگو سے یہ بھی واضح ہوا کہ اس باب میں کچھ شرائط ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ MEFPدر حقیقت بجٹ کے ان متعدد اقدامات پر مبنی ہے جن کا اعلان وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے نظرثانی شدہ بجٹ سے متعلق اپنی اختتامی تقریر میں کیا تھا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے منگل کے روز اسلام آباد میں ’’ٹرن ارائونڈ پاکستان کانفرنس‘‘ سے خطاب میں اس امر کی تصدیق کی کہ آئی ایم ایف سے 1.9ارب ڈالر جلد مل جائیں گے۔ وزیر اعظم اپنی حکومت کی منزل ملکی خود انحصاری قرار دیتے ہوئے واضح کررہے ہیں کہ زراعت کی ترقی کیلئے کسانوں کو سہولتیں دی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے کوئلے کی درآمد سے سالانہ دو کروڑ ڈالر کی بچت ہوگی۔ اس کوئلے سے برقی پلانٹس چلائے جائیں گے جبکہ پاکستانی کرنسی میں کوئلے کیلئے ادائیگی سے ڈالروں کی بچت بھی ہوگی۔ میاں شہباز شریف نے پاکستان کے وسائل کی فراوانی اور تمام شعبوں میں قابل افراد کی موجودگی کے ساتھ ریکوڈک کے سونے کے ذخائر کا ذکر بھی کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ان وسائل، ملکی افرادی قوت، ہنرمندی اور قدرت کی دیگر نعمتوں کو بروئے کار لانے کا کوئی خاکہ ذہن میں رکھتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس باب میں ماہرین کی معاونت سے قلیل مدتی، وسط مدتی اور طویل مدتی منصوبے بنانے کا کام تیزی سے شروع کیا جائے تاکہ موجودہ حکومت کی مختصر مدت میں قلیل مدتی منصوبوں کے نتائج سامنے آسکیں اور دیگر منصوبوں کے ضمن میں تمام قوتوں اور اہم اداروں کے ساتھ سر جوڑ کر ایسے معاشی میثاق کئے جائیں جن پر حکومتوں کی تبدیلی کے باوجود عملدرآمد جاری رہے تاکہ ہمارے قومی معاشی سفر کی سمت واضح رہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ سیاسی اختلافات کے باوجود تمام سیاسی قیادتوں کو ایک میز پر لانے کا اہتمام جلد کیا جائے۔پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور دنیا کو غلہ فراہم کرسکتا ہے، یہ دنیا کا حسین ترین خطہ ہے جہاں سیاحت ایک منافع بخش انڈسٹری بن سکتی ہے اسی طرح تمام شعبوں کے بارے میں جامع پالیسی بناکر تمام قوتوں کو ان کی کامیابی کیلئے سرگرم عمل ہوجانا چاہئے۔ یہ بات یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ دولت کے بہائو کا رخ غریب سے امیر کی طرف نہیں، امیر سے غریب کی طرف ہو۔ تاکہ رائج الوقت نظام پر عام آدمی کا اعتماد مزید مجروح نہ ہو۔ صرف اسی صورت میں اس مملکت خداداد کو کم وقت میں ترقی کی بلندیوں سے ہمکنار اور دنیا کی صف اول کی ریاستوں میں شامل کیا جاسکتا ہے۔