اسلام میں جانوروں کے حقوق

July 01, 2022

مولانا محمد الیاس گھمن

اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب ﷺ کو جتنی عظمتیں عطا فرمائی ہیں، ان میں کوئی بھی آپ کا شریک نہیں، لیکن ان مقامات میں بھی آپ ﷺ کی جو شان تمام جہانوں کے لیے عام ہے، وہ آپ ﷺ کا ’’رحمۃ للعالمین‘‘ ہونا ہے۔ مخلوقات میں انسان، جن، ملائکہ، حور و غلمان، چرند و پرند اور حیوانات و درندے سب آپ کی رحمت سے فیض یاب ہوئے۔

مخلوقات سے پیار کی نبویؐ تعلیم:

نبی کریم ﷺ کی تعلیمات میں تمام مخلوقات کے لیے جو محبت و رحمت کا پیغام ہے، وہ کسی اور کی تعلیمات میں نہیں ملتا۔ افسوس کہ دشمنان اسلام نے اسلام کو سفاکیت و ظلم کی شبیہ سے تشبیہ دی اور ہمارے سادہ لوح مسلمان ان کے اس فریب کا شکار ہوگئے۔ ایسے وقت میں اس بات کی شدید ضرورت ہے، رسول اکرم ﷺ کی ان مبارک تعلیمات سے امت کو آگاہ کیا جائے، جو سرتا پا رحمت ہی رحمت ہیں، تاکہ امت کو یہ احساس ہو سکے کہ ان کا رشتہ اُس رحمۃ للعالمین ﷺ سے ہے، جن کی رحمت کا تعلق فقط انسان تک ہی محدود نہیں، بلکہ ان کے دامن رحمت کی وسعتیں تمام مخلوقات کو اپنے اندر لیے ہوئے ہیں، یہاں تک کہ حیوانات بھی آپ کی رحمت سے بہرہ ور ہیں۔

معلومات سے معمولات تک:

چرند و پرند اور حیوانات سے شفقت و رحمت کی تعلیمات محض زبانی جمع خرچ نہیں اور نہ ہی سقراط، بقراط، ارسطو، افلاطون، بطلیموس اور فیثا غورث جیسے فلاسفروں کے فلسفے کی مانند ہے کہ جس میں عمل نام کی کوئی رمق بھی نظر نہ آئے، بلکہ آپ ﷺکی تعلیمات میں معلومات نے معمولات کا ایسا خوبصورت لبادہ اوڑھ رکھا ہے کہ آج تک دنیا اسی سے رہنمائی لیتی آرہی ہے اور لیتی ہی رہے گی۔ جانوروں سے نرمی کی ہدایات، ان سے رحم و کرم کا معاملہ، جانوروں پر ظلم کو جرم قرار دینا اور جانوروں کو تکلیف دینے کو دل کی سختی قرار دینا رحمۃ للعالمین ﷺ کی ہی تعلیمات میں موجود ہے۔

جانوروں کو باندھ کر تکلیف نہ دیں:

ہشام رحمہ اللہ کہتے ہیں میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کے ہمراہ حکم بن ایوب رحمہ اللہ کے پاس آیا۔ انہوں نے نوجوانوں کو دیکھا کہ ایک مرغی کو باندھ کر مار رہے تھے۔ حضرت انسؓ نے فرمایا نبی کریم ﷺ نے جانوروں کو باندھ کر مارنے سے روکا ہے۔ (صحیح بخاری )

حضرت سعید بن جُبیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا ،وہ چند قریشی جوانوں کے قریب سے گزرے جو ایک مرغی کو لٹکا کر نشانہ بازی کر رہے تھے، جب انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹے کو دیکھا تو فوراً منتشر ہوگئے۔ ا بن عمر رضی اللہ عنہما نے (نہایت غصے سے) پوچھا ایسا(غلط کام)کس نے کیا ہے؟ نبی کریم ﷺ نے اس طرح(کسی ذی روح کو باندھ کر نشانہ بازی) کرنے والے کو اللہ کی رحمت سے دوری کی بددعا دی ہے۔(صحیح بخاری )

جانوروں کو آگ سے نہ داغیں:

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے قریب سے ایک ایسا گدھا گزرا، جس کے منہ کو آگ سے داغا گیا تھا، آپ ﷺ نے اس گدھے کے ساتھ ایسا سلوک کرنے والے پر لعنت فرمائی۔(صحیح مسلم)

جانوروں پر ظلم نہ کریں:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک عورت کو بلی باندھ کر رکھنے کی وجہ سے عذاب دیا گیا، کیونکہ اس عورت نے نہ تو اسے کچھ کھلایا، نہ پلایا اور نہ ہی اسے آزاد کیا کہ وہ کچھ کھا پی لیتی۔ (صحیح مسلم)

جانوروں کو ذبح میں بھی تکلیف نہ دیں:

حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے وہ دو باتیں ابھی تک خوب یاد ہیں جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی تھیں: اللہ تعالیٰ نے ہر معاملے میں احسان کو لازمی قرار دیا ہے، جب تم قتل کرو تو اچھی طرح قتل کرو اور جب تم کسی جانور کو ذبح کرو تو اچھی طرح سے ذبح کرو اور اپنی چھری کو تیز کر لیا کرو، تاکہ اس کی وجہ سے ذبح ہونے والا جانور راحت پا سکے۔(صحیح مسلم)

جانوروں کو بھوکا نہ رکھیں:

حضرت سہل بن حنظلیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا گزر ایسے اونٹ کے قریب سے ہوا جس کی کمر اس کے پیٹ کے ساتھ لگی ہوئی تھی (یعنی بھوک کی وجہ سے بہت دبلا ہو چکا تھا) آپ ﷺ نے فرمایا کہ ان بے زبان جانوروں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو! انہیں اچھے طریقے سے سواری بناؤ اور انہیں کھلاؤ تو اچھے طریقے سے کھلاؤ۔ (سنن ابو داؤد)

حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ ایک انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے، وہاں ایک اونٹ نے جب آپﷺ کو دیکھا تو رونا شروع کر دیا ۔نبی کریم ﷺ اس کے پاس تشریف لے گئے اور اس کے آنسو پونچھے، اس نے رونا بند کر دیا۔ آپ نے پوچھا کہ اس کا مالک کون ہے؟ ایک انصاری نے آ کر عرض کیا کہ یہ میرا اونٹ ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا :آپ ان کے بارے اللہ سے کیوں نہیں ڈرتے؟ اس نے تمہیں ان کا مالک بنایا ہے۔ اونٹ نے مجھے آپ کی یہ شکایت کی ہے کہ تم اس سے کام زیادہ لیتے ہو اور بھوکا رکھتے ہو۔(سنن ابو داؤد)

جانوروں پر ترس کھائیں:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک شخص کہیں چلا جا رہا تھا کہ اسے پیاس نے بے تاب کر دیا، چنانچہ وہ کنویں میں اترا اور پانی پی لیا۔ اس کے بعد جب وہ کنویں سے باہر نکلا تو اس نے دیکھا کہ ایک کتا پیاس کی وجہ سے ہانپ رہا تھا اور شدت پیاس سے کیچڑ چاٹ رہا تھا۔

اس شخص نے خود سے کہا کہ اس کتے کو بھی میری ہی طرح پیاس لگی ہے، چنانچہ وہ دوبارہ کنویں میں اترا اور اپنے موزے میں پانی بھر لایا اور کتے کے سامنے رکھا، کتے نے پانی پیا اس کی جان میں جان آ گئی۔ اس وجہ سے اللہ رب العزت نے اس بندے کی قدردانی فرمائی اور اس کی مغفرت کر دی۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا کہ یارسول اللہﷺ! کیا ہمیں جانوروں سے اچھا سلوک کرنے پر بھی اجر ملے گا؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ذی روح کے ساتھ اچھا سلوک کرنے پر اجر ہے۔ (سنن ابو داؤد)