پاکستان میں پہلی بار جانوروں کی فلاح و بہبود کے قانون میں ترامیم کا اعلان

July 03, 2022

فوٹو، فائل

حکومتِ پاکستان کی جانب سے پہلی بار جانوروں کی فلاح و بہبود کے قانون میں ترامیم کا اعلان کر دیا گیا ہے، جانوروں پر ظلم کرنے والوں کو جیل جانا پڑے گا۔

ملک میں پہلی بار جانوروں کی فلاح و بہبود کے قانون کے تحت زندہ جانوروں پر کسی بھی قسم کے ٹیسٹ کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

اس نئے قانون کے حوالے سے وزیرِ اعظم شہباز شریف کے اسٹریٹجک ریفارمز یونٹ کے سربراہ سلمان صوفی کا کہنا ہے کہ یہ قانون فی الحال صرف اسلام آباد میں نافذ ہوگا لیکن وفاقی حکومت اس قانون پر عملدرآمد کے لیے صوبوں کی حوصلہ افزائی کرے گی۔

سلمان صوفی کا کہنا ہے کہ پالتو جانوروں کی منڈیوں کے لیے معیاری رہنما قوائد و ضوابط کا اعلان بھی کیا جائے گا۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ مقررہ ضوابط خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانہ عائد کیا جائے گا اور ان کی دکانیں بھی بند کی جا سکتی ہیں، یہی نہیں بلکہ جانوروں کی فلاح و بہبود کے اس قانون میں جانوروں پر ظلم کے جرائم کے لیے سخت سزائیں بھی شامل ہیں۔

اسٹریٹجک ریفارمز یونٹ کے سربراہ کے مطابق اس قانون کے تحت جانوروں پر ظلم و ستم کرنے والے مجرموں کو 15 ہزار روپے جرمانے اور جیل کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے بتایا کہ دارالحکومت اسلام آباد کے رہائشی ہیلپ لائن 1819 پر جانوروں کے ساتھ ہونے والے کسی بھی ظلم کی اطلاع حکام تک پہنچا سکیں گے۔

سلمان صوفی نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس قانون کے قومی سطح پر عمل درآمد کے لیے ایک جامع قانون پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ ملک میں جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سماجی کارکنوں نے طویل عرصے سے موجود برطانوی دور کے قانون میں ترامیم کرنے کا مطالبہ کیا ہوا تھا، تاکہ مؤثر قانون سازی اور اس پر عمل درآمد کے ذریعے جانوروں پر ہونے والے ظلم اور زیادتی کا ازالہ کیا جا سکے۔