لاڑکانہ(بیورو رپورٹ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ دیوار پر لکھا ہے الیکشن جلد نہیں ہونگے، لمبی اننگز کا فیصلہ عوام کرینگے، قومی اداروں پر حملہ کرینگے تو جوابی ایکشن پر شکایت نہیں ہونی چاہیے، آر او الیکشن، سلیکٹیڈ اور فارم بیسڈ الیکشن کا کوئی فائدہ نہیں، شفاف انتخابات کیلئے اگر کوئی اصلاحات لانی ہیں تو سیاسی جماعتیں ملکر کام کریں، پی ٹی آئی نے اپنے قائد کی گرفتاری پر ادارے پر حملہ کیا اگر یہی قدم پی پی اٹھاتی تو نہ جانے ہمارا کیا حشر کیا جاتا، سیاسی جماعتوں کو جمہوریت کی بقا کیلئے سیاسی حل نکالنا چاہیے، پی ٹی آئی انتہا پسندی چھوڑ دے،شعبہ صحت میں سندھ حکومت کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاڑکانہ چلڈرن اسپتال میں آئی سی یو کا افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پی پی کا جو تجربہ رہا ہے اور اسکی جو تاریخ رہی ہے اس کے مطابق ہماری تجویز یہی ہے کہ تحریک انصاف انتہاپسندی کی سیاست چھوڑ دے اور اپنی سیاست کو سیاست کے دائرے میں واپس لائے یہ انکی سیاست، انکی جماعت، انکے قائد اور انکے کارکنوں کیلئے بہتر ہوگا اور اسکا اثر پورے ملک کی سیاست پر پڑیگا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ مفاہمتی سیاست پی پی کا فلسفہ ہے اور اس پر سب سے زیادہ عمل صدر زرداری نے کیا، آج کی سیاست میں بھی مفاہمت کیلئے صدر زرداری کو ہی کردار ادا کرنا پڑیگا۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت بھارت اور افغانستان کی سرحد پر معاملات خراب ہیں، ملک میں دہشت گردی ہے، ایسے وقت میں پی ٹی آئی اگر انتہاپسند تنظیم کی طرح کام کریگی تو ریاست کا رویہ وہی ہوگا۔بلاول نے کہاکہ وزیراعظم کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے برسی پر وفد بھیجا تاہم اس میں کوئی سیاسی بات نہیں ہوئی، سیاسی جماعتوں کو سیاسی راستے نکالنے چاہئیں یہ عوام کے مفاد میں ہیں۔ الیکشن کمیشن اور اس ادارے پر عوام کا اعتماد بڑھانا ہو گا۔ آر او الیکشن، سلیکٹڈ اور فارم بیسڈ الیکشن کرانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ مولانا فضل الرحمان، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں سمیت سنجیدہ سیاسی قیادت کو ایسی تمام انتخابی اصلاحات نافذ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جس سے انتخابات کرانے والے ادارے پر اعتماد بڑھے۔ پنجاب میں ہونے والے انتخابات جن میں نہ صرف امیدواروں کیخلاف بلکہ میڈیا اور انتظامیہ کیخلاف بھی اعتراضات اٹھائے گئے، چاہے وہ عام انتخابات ہوں یا ضمنی انتخابات، استحکام پیدا کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے 27ویں ترمیم یا اس سے قبل 26 ویں آئینی ترمیم میں صوبوں کی تقسیم کے حوالے سے سرکاری یا غیر سرکاری طور پر ایسا کوئی نکتہ نہیں اٹھایا گیا تاہم اس معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی کا موقف واضح ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اپنے منشور اور نظریے پر ثابت قدم ہے۔