بس کا اندوہناک حادثہ

July 05, 2022

ڈیرہ اسماعیل ژوب بین الصوبائی شاہراہ پرمغل کوٹ دانہ سر کے پہاڑی سلسلے میں راولپنڈی سے کوئٹہ جانے والی مسافر بس ڈرائیور سے بے قابو ہوکر گہری کھائی میں جاگری جس کے نتیجے میں 20 مسافر جاں بحق اور 11 زخمی ہوگئے۔ لقمہ اجل بن جانے والے افراد میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ حادثے کی وجہ تیز رفتاری بتائی گئی ہے۔ بد نصیب مسافروں میں سے بیشتر عید منانے اپنے آبائی علاقوں کو جارہے تھے جن میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے پانچ طالب علم بھی شامل ہیں۔ ریسکیو اہلکاروں کے مطابق اس دشوار گزار روٹ پر پہلے بھی حادثات ہوچکے ہیں اس سے قبل 8 جون کو ویگن کے حادثے میں 23 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ نیشنل ہائی وے این 50 پاکستان کی قومی شاہرات میں شمار کی جاتی ہے جو خیبر پختونخوا کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان سے براستہ ژوب کوئٹہ جاتی ہے ۔ اس کی مسافت 531 کلومیٹر جبکہ راولپنڈی سے کوئٹہ براستہ ڈی آئی خان ایک ہزار کلومیٹر سے زیادہ فاصلہ بنتا ہے جو ایک سنگل ٹریک پر مشتمل ہے۔ اس شاہراہ کا بیشترحصہ بلند و بالا پہاڑی سلسلوں پر مشتمل ہے ۔ ریل کی نسبت فاصلے، اخراجات اور وقت کی بچت کی خاطر بلوچستان سے وفاقی دارالحکومت آنے والے غریب اور متمول مسافروں کی اکثریت اسی کا انتخاب کرتی ہے لہٰذا اس شاہراہ کی اہمیت اور اس پر آئے دن رونما ہونے والے حادثات کی وجوہ کا جان لینا مشکل نہیں۔ اس ضمن میں جہاں اسے قومی منصوبوں میں شامل کرتے ہوئے دورویہ کرنے کی ضرورت ہے، تیز رفتاری کو کنٹرول کرنے اور مسافروں کو سفری سہولیات کی فراہمی کا ایک مکینزم ہونا بھی ضروری ہے۔ دشوار گزار اور طویل روٹ پر چلنے والی گاڑیوں کی پڑتال اور ڈرائیوروں کی صحت جانچنے کےلئے بھی مؤثر نظام قائم ہونا چاہئے۔ نیزمتذکرہ دونوں حادثات کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کی روشنی میں آئندہ کےلئے ہرممکن حفاظتی اقدامات بروئے کار لانے میں مدد ملے گی۔