پنجاب کے وزرا‎ ء

August 07, 2022

پنجاب میں وزراکو محکمے تفویض کردیئے گئے ہیں، زیادہ تر وزیر پرانی کابینہ کا حصہ تھے جبکہ چند نئے چہرے بھی کیبنٹ میں شامل کئے گئے ہیں، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے امیدواروں کے انٹرویو کئے اور ماضی کے برعکس دیانت داری، عوام میں مقبولیت اور پارٹی سے وفا داری و طویل وابستگی کو مد نظر رکھ کر وزیر بنانے کا فیصلہ کیا۔ پہلے مرحلے میں وزیر بنائے جانے والوں میں ظہیرالدین، فیاض الحسن چوہان، ہاشم جواں بخت، یاور بخاری، زین قریشی اور صمصام بخاری جیسے بڑے نام شامل نہیں ہیں جو سب کیلئے کسی اچنبھے کا باعث ہے۔ مسلم لیگ ق سے بھی ابھی تک کسی کو وزیر نہیں بنایا گیاتاہم وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی اور ان کے صاحبزادے مونس الٰہی کو اکثریتی پارٹی کے چیئر مین عمران خان کا بھرپور اعتماد حاصل ہے۔ صوبائی دارالحکومت لاہور سے چاروں سابق وزراکو دوبارہ اہم وزارتیں دی گئی ہیں۔ تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور پی ٹی آئی لاہور کے سابق صدر میاں محمود الرشید کو بلدیات جیسی اہم وزارت دی گئی ہے۔ میاں محمود الرشید اس سے قبل وزیر ہاؤسنگ اور پبلک ہیلتھ رہ چکے ہیں ،جبکہ پنجاب اسمبلی میں لیڈر آف اپوزیشن پارٹی کیلئے خدمات انجام دے چکے ہیں۔ میاں محمود الرشید کی پارٹی کیلئے خدمات ناقابل فراموش ہیںخصوصاً پنجاب میں تحریک انصاف کو مضبوط اور مقبول جماعت بنانے میں ان کے رول کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، ان کو اسپیکر پنجاب اسمبلی بنانے کا امکان تھا مگر انھوں نے وزیر بننے کو ترجیح دی۔ میاں اسلم اقبال کو انڈسٹری اور ہاؤسنگ کی وزارتیں دینے کا اعلان کیا گیا ہے، دھیمے مزاج کے حامل عوام میں مقبول میاں اسلم اقبال نے گزشتہ دور میں بطور وزیر انڈسٹریز صنعت کاروں کو خصوصی سہولتیں فراہم کیں جس سے صوبے میں کاروباری اور صنعتی شعبے میں کاروبار اور تربیت کے فروغ اور ٹیکنیکل یونیورسٹیوں کو قائم کرنے میں ان کی کوششوں کو بے حد سراہا گیا۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کو انکی پارٹی کے ساتھ کمٹمنٹ اور صحت کے شعبے میں غیر معمولی کارکردگی پر دوبارہ صحت کا قلمدان سونپنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کے گزشتہ دور حکومت میں ڈاکٹر یاسمین راشد نے عوام کو علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کرنے کیلئے انتھک کام کیا خصوصاً زچہ بچہ کیلئے متعدد نئے پروجیکٹ پایہ تکمیل کو پہنچائے۔ احساس پروگرام میں ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھر پور معاونت کی جس سے پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔ سدا بہار وزیر تعلیم مراد راس نے اگرچہ عوام سے دوری اختیار کئے رکھی تاہم ایک بکھرے ہوئے بے ہنگم محکمے کو راہ راست پر لانے کیلئے انھوں نے بھرپور کوشش کی ، پوسٹنگ ٹرانسفر میرٹ پر کرنے کیلئے ای ٹرانسفر سسٹم شروع کیا اور درسی کتابوں کے نصاب میں بہتری لانے کی کوشش کی تاہم ان کی وزارت کے دوران اسکولوں اور اساتذہ کی حالت زار اور تعلیم کے معیار میں بہتری نہ لائی جاسکی۔ ‎لاہور کے قریبی ضلع قصور کے دو سابق وزراکو دوبارہ اہم وزارتیں دی گئی ہیں۔ کرنل ریٹائرڈ ہاشم ڈوگر کو داخلہ اور جیل خانہ جات کی وزارتیں دی گئیں، ہاشم ڈوگر دوران سروس اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے اور سیکورٹی امور کے ماہرہیں، ان کا تعلق معروف سیاسی خانوادے سے ہے، ان کے والد متعدد بار ممبر صوبائی و قومی اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں۔ سابق وزیر اعلیٰ سردار عارف نکئی کے صاحب زادے سردار آصف نکئی کو اس مرتبہ ایکسائز کی وزارت سونپی گئی ہے۔ سردار آصف نکئی پنجاب کے ایک بااثر سیاسی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں جنکی وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کیساتھ بھی قریبی عزیز داری ہے۔ ضلع شیخوپورہ سے نوجوان اور ہر دلعزیز وکیل نو منتخب خرم ورک کو چیئر مین پی ٹی آئی نے خصوصی طور پر قانون کی وزارت دی ہے جو شیخوپورہ بار کے متحرک صدر خرم ورک کیلئے اعزاز کی بات ہے۔ فیصل آباد ڈویژن سے اس مرتبہ دو ممبران اسمبلی کو پہلی مرتبہ وزارتیں دی گئی ہیں۔ فیصل آباد شہر سے تحریک انصاف کے دیرینہ کارکن لطیف نذر کو معدنیات کی وزارت دی گئی ہے۔ بلدیاتی الیکشن سے کیریئر کا آغاز کرنے والے لطیف نذر انتہائی ایماندار اور پر عزم سیاسی کارکن ہیں جو طویل عرصے سے سیاست میں سرگرم ہیں اور چند مرلے کے گھر میں رہتے ہیں۔ فیصل آباد ضلع سے مواصلات جیسی اہم وزارت پر فائز ہونے والے علی افضل ساہی ایچیسن کالج اور لمز یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرکے اپنے نیک نام اور شریف النفس والد سابق اسپیکر پنجاب اسمبلی افضل ساہی کے ساتھ سیاست میں سرگرم ہیں ۔ واضح رہے افضل ساہی ماضی میں مواصلات کے وزیر بھی رہ چکے ہیں جبکہ ان کے بیٹے پہلی مرتبہ ممبر اسمبلی اور وزیر بنے ہیں۔ حق، انصاف پر چلنے اور کرپشن کیخلاف آواز بلند کرنے والے وزیر خزانہ محسن لغاری اور مزید وزراکا تعارف آئندہ کالم میں پیش کیا جائے گا۔

(‎صاحب مضمون سابق وزیر اطلاعات ہیں)