زراعت پر توجہ دیں

October 06, 2022

سندھ آبادگار بورڈ (ایس اے بی) نے ربیع اور خریف کی آئندہ فصلوں کیلئے 50فیصد فرٹیلائزر سبسڈی کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب نے سندھ میں خریف کی تقریباً 70 فیصد فصلیں تباہ کر دی ہیں جبکہ مویشی فارم کے مالکان اور کسانوں کو 350 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ حیدرآباد میں پریس کانفرنس میں انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ گندم کی فصل کی بوائی کیلئے قابل کاشت رقبہ دستاب نہیں ہو سکے گا جبکہ سندھ رواں سال خریداری کا ہدف بھی پورا نہیں کر سکا، کم رقبے میں کاشت کے سبب آئندہ سال بھی خریداری کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھیک، امداد یا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کسانوں کیلئے کسی کام کے نہیں، انہیں بلاسود قرضے، زرعی قرضوں کی معافی اور چھوٹے کسانوں کیلئے کپاس، گندم اور سورج مکھی کے مفت بیج فراہم کیے جائیں تاکہ وہ روزی کما سکیں۔ یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ سیلاب نے جس طرح قیامت ڈھائی ہے اس کے بعد خاص طور پر ہمارے زرعی شعبے کو سنبھلنے میں وقت لگے گا ،اول تو زرعی زمینوں سے پانی ہی نہیں نکل سکا اور جب تک نکلے گا خریف کی فصل کی بوائی کا موسم نہیں رہے گا یوں کپاس، جوار، چاول، مکئی، مونگ، کماد اور سورج مکھی کی نقد آور فصلوں سے محروم رہ جانے کا قوی اندیشہ ہے۔ دوسرا مسئلہ کسانوں کو درپیش متعدد مسائل کا ہے جن کا سب کچھ سیلاب کی نذر ہو چکا ہے اور اب ان کو پائوں پر کھڑا کرنے کیلئے حکومت کو انفراسٹرکچر بحال کرنے کے ساتھ ساتھ کسانوں کو بھی امداد دینا ہو گی جو موجودہ حالات میں اگرچہ یہ ایک مشکل ہدف ہو گا لیکن اسے حاصل کیے بنا کوئی چارہ نہیں۔ کسانوں پر جو قیامت بیتی ہے اس کے اثرات شہری معیشت پر خام مال کی کمی اور کھانے پینے کی اشیا کی زیادہ درآمدات کی صورت میں نظر آئیں گے لہٰذا زرعی سرگرمیاں جتنی جلدی بحال ہونگی اتنا ہی معیشت کیلئے بہتر ہوگا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998