آئی ایم ایف پروگرام، مشروط بحالی!

November 26, 2022

وطنِ عزیز میں حالیہ سیلاب کی تباہی سے متاثرہ شہریوں کی ایک نمایاں تعداد سرِدست اس بدترین قدرتی آفت کے منفی اثرات کا سامنا کر رہی ہے جس کے باعث متاثرہ علاقوں اور شہریوں کی بحالی کے منصوبے پر آنے والی لاگت میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے جو ایک اندازے کے مطابق51 فی صد تک ہے ، پاکستان نے اس باب میں عالمی مالیاتی اداروں ، قرض دینے والے شراکت داروں اور ڈونر ایجنسیوں سے مدد کی اپیل کی ہے جس کے باعث حکومت کو اگلے تین سال میں تقریباً 13ارب ڈالر حاصل ہونے کی توقع ہے۔ خیال رہے کہ یہ مالیاتی منصوبہ وفاقی حکومت اور دیگر وزرا کے علاوہ صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے تشکیل دیا گیا ہے جس کے تحت پاکستان کو تقریباً10 ارب ڈالر امداد کی فوری ضرورت ہے جس میں سے 7ارب 9 کروڑ ڈالر سندھ اور باقی رقم بلوچستان کو دی جائے گی۔ اس تناظر میں یہ ذکر کرنا ازبس اہم ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) نے یہ واضح کیا ہے کہ بحالی کےمنصوبے کا بروقت مکمل ہونا مذاکرات کو جاری رکھنے اور دوطرفہ شراکت داروں کی جانب سے ملنے والی مدد کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ حقیقت بھی کسی سے پنہاں نہیںکہ پاکستان اس وقت شدید معاشی بحران کا شکار ہے، ملک میں افراطِ زرگزشتہ کئی دہائیوں کی بلند ترین سطح پر ہے جب کہ زرِمبادلہ کے ذخائر میں بھی تیزی سے کمی آ رہی ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان نے2019 میں آئی ایم ایف کے ساتھ چھ ارب ڈالر کا بیل آئوٹ پیکیج شروع کیا تھا جس کی نویں قسط تاحال موصول نہیں ہو سکی جو پاکستان کے معاشی استحکام کے لیے اس لیے بھی ضروری ہے کہ ادائیگیوں کا توازن برقرار رہے۔ امید ہے کہ حکومتی معاشی ٹیم اس باب میں مثبت پالیسی تشکیل دے کر سیلاب زدگان کی مدد کے لیے نہ صرف ایک مربوط پروگرام تشکیل دے گی بلکہ بیرونی قرضوں سے چھٹکارا پانے کا بھی یہ ایک بہترین موقع ہے کیوں کہ معاشی طور پر مستحکم ہوئے بنا ترقی کا ہدف حاصل کرنا ممکن نہیں۔