عدلیہ ترجیحی بنیادوں پر ایک ہی ہفتے میں سود کے معاملے کو نمٹائے، مفتی منیب الرحمٰن

November 30, 2022

فائل فوٹو

معروف عالمِ دینمفتی منیب الرحمٰن نے کہا ہے کہ عدلیہ ترجیحی بنیادوں پر ایک ہی ہفتے میں سود کے معاملے کو نمٹائے۔

پاکستان سے سودی نظام کے خاتمے سے متعلق کراچی میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئےمفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ چھٹی کے دن اور رات کو بھی عدالتیں لگتی ہیں سود کے معاملے کو بھی عدالتیں دیکھیں۔

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہعدلیہ من پسند مسائل پر رات گئے سماعت کرلیتی ہیں،کل ہی عدالت سود کے معاملے پر سماعت کرے۔

انہوں نے کہا کہ فضل الرحمٰن جانتے ہوں گے موجودہ حکومت کے پاس اختیارات ہیں یا نہیں۔

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ سود کے خلاف سفارشات پر رتی برابر عمل نہیں ہوا،رہن شدہ اثاثوں پر ٹیکس معاف ہونا چاہیے،ٹیکس قوانین بھی اسلامی نہیں۔

مفتی منیب الرحمٰن نے مزید کہا علامتی باتوں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا،حق کو منوانے کے لیے طاقت دکھانی پڑے گی۔

’سود کے خاتمے کے لیے عملی کوشش کی جائے‘

اس موقع پر معروف عالمِ دین مفتی تقی عثمانی نے کہا کہشریعت کا نفاذ اہم ترین ہے لیکن علما کا فتویٰ ہے کہ ملک میں شریعت کے نفاذ کے لیے مسلح جدو جہد جائز نہیں۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ خوشی ہے کہ تمام مکاتبِ فکر کے علماء سیمینار میں شریک ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ بلاسود بینکاری کو عملی طور پر لاگو کیا جائے، مسلمانوں کے مختلف مکتبۂ فکر میں سود سے متعلق کوئی اختلاف نہیں۔

مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ سود کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے متفقہ آواز بلند کرنی ہے، حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ ہے کہ سود کے خاتمے کے لیے عملی کوشش کریں۔

انہوں نے کہا کہ نظریاتی اختلافات کا دائرہ علمی حلقوں تک محدود رہنا چاہیے، ایسا فورم وجود میں آنا چاہیے جس میں سلگتے ہوئے مسائل پر متفقہ مؤقف پیش کیا جا سکے۔

مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ ہمیں سود سے پاک مالی نظام کو عملی جامع پہنانے کے لیے موثر کوششیں کرنی ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک، وزیر خزانہ اور گورنر اس مقصد میں شریک ہوکر اپنا کردار ادا کریں۔

مفتی تقی عثمانی نے مزید کہا کہ سود کے خلاف مشترکہ موقف اور تحریک بنانے کی ضرورت ہے۔

مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ فحاشی و عریانی اور اخلاقی گراوٹ کے خلاف کام کرنے کی ضرورت ہے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے کہا کہ سود عقلا بھی حرام ہے۔

مفتی عبدالشکور نے کہا کہ مدارس کے اکاونٹ کھلنے کے مسائل حل ہوں گے۔

علمائے کرام کا خطاب

سود کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئےمولانا ضیاء اللّٰہ نے کہا کہسود اور کاروبار بالکل مختلف معاملات ہیں۔

مولانا زاہد الراشدی نے کہا کہسود نے انسان کو مفاد پرستی کے سوا کچھ نہ دیا جبکہ علامہ حسین اکبر نے کہا کہ نجی بینکس اللّٰہ سے جنگ چھوڑیں، آخرت خراب نہ کریں۔

اس موقع پرمفتی پیر طیب نے کہا کہمسلمان جائز راستہ اپنائیں۔

عارف حبیب کا موقف

معروف صنعت کار عارف حبیب نے سیمینار سے خطاب میں کہا کہ علما سے درخواست ہے کہ اس اجتماعیت کو آگے بڑھایا جائے، سودی نظام سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔

عارف حبیب نے کہا کہ تمام پاکستانی سود سے چھٹکارا چاہتے ہیں، اسلامک بینکنگ کا نظام تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آج سے فیصلہ کروں کہ سودی نظام کا حصہ نہیں بنوں گا تو کیا پرانے گناہ معاف ہوجائیں گے۔

بزنس کمیونٹی سود کو حرام سمجھتی ہے: سلیمان چاؤلہ

وفاقی ایوانِ صنعت و تجارت پاکستان (ایف پی سی سی آئی) کے قائم مقام صدر سلیمان چاؤلہ نے سیمینار سے خطاب میں کہا کہ بزنس کمیونٹی سود کو حرام سمجھتی ہے،بینکس میں اسلامی بینکاری سہولت کو مکمل طور پر لاگو کیا جائے۔

سیمینار میں وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار، گورنر سندھ کامران ٹیسوری، گورنر خیبر پختون خوا غلام علی، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، وفاقی وزیرِ مذہبی امور مفتی عبدالشکور، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، امیرِ جماعتِ اسلامی سراج الحق، مفتی منیب الرحمٰن، شاہ اویس نورانی اور ڈاکٹر حسین اکبر بھی سیمینار میں شریک ہیں۔

ایف پی سی سی آئی کے ہیڈ آفس میں سیمینار میں سینئر بینکار، ماہرینِ اقتصادیات اور کاروباری برادری کے نمائندے بھی خطاب کریں گے۔

سیمینار وفاق ایوان ہائے تجارت و صنعت اور مرکز الاقتصاد الاسلامی کے اشتراک سے ہو رہا ہے۔

سیمینار شروع ہونے سے قبل ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر کا کہنا تھا کہ کاروباری برادری نے وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے، سودی نظام ختم کرنے کے ارادے پر وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے بیان کو بے حد سراہا گیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سودی نظام ختم کرنے کو عملی طور پر کامیاب بنانے کے طریقے اور اس پر پیش رفت کی ضرورت ہے، سیمینار کا مقصد سودی نظام کے خاتمے کے لیے ماہرین سے رہنمائی لینا ہے۔