احتیاط سے کام لیں

December 04, 2022

آج صبح ہی پاکستان کے معروف اداکار اسلم شیخ کی ویڈیو نظر سے گزری جس میں وہ ٹوٹے دل کے ساتھ سوشل میڈیا پر گواہی دیتے نظر آرہے تھے کہ وہ زندہ ہیں اور خیریت سے ہیں اور دنیا بھر میں جو لوگ بھی ان کی وفات پر اظہار افسوس کررہے ہیں ان سے گزارش ہے کہ وہ جان لیں کہ وہ زندہ ہیں ۔ واقعہ یہ تھا کہ کسی مخالف نے ان کی تصویر کے ساتھ یہ خبر سوشل میڈیا پر وائرل کردی تھی کہ پاکستان کے معروف ادا کار اسلم شیخ وفات پاگئے ہیں جس کے بعد دنیا بھر میں ان کی وفات پر تعزیتوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا اور وہ دنیا کو اپنے زندہ ہونے کا یقین دلا رہے تھے۔ یہ واقعہ ابھی تازہ ہی تھا کہ ایک دوست کی دبئی سے کال موصول ہوئی کہ عرفان بھائی آپ کے نام سے فیس بک پر کسی نے جعلی آئی ڈی بنا کر لوگوں سے رقم کا تقاضہ کرنا شروع کردیا ہے لہٰذا آپ فوری طور پر اس فراڈ کے حوالے سے اپنے فیس بک پیج پر دوستوں کو آگاہ کردیں کہ آپ کے نام پر کسی کو رقم نہ دی جائے ، حقیقت میں تو ایسے جعلی میسج اور آئی ڈیز روز ہی میری نظر سے گزرتی ہیں لہٰذا میں نے بھی دوست کے اس پیغام کو سیریس نہیں لیا لیکن چند لمحوں بعد ہی فیس بک پر پیغامات کی بھرمار شرو ع ہوگئی کیونکہ میرے نام سے جعلی آئی ڈی بنانے والے فراڈ شخص نے میری فرینڈ لسٹ میں موجود ہر شخص سے میرے ساتھ کسی حادثے کا ذکر کرکے رقم کا تقاضہ شرو ع کردیا تھا،چنانچہ میں نے فوری طور پر اپنی فیس بک پر اس جعل سازی کے حوالے سے پیغام جاری کیا اور تمام دوستوں کو انتباہ کیا کہ کسی کو بھی میرے نام سے رقم نہ دی جائے لیکن شاید اس وقت تک کچھ اس فراڈ کا نشانہ بن چکے تھے ،ایک دوست نے میرے ساتھ پیش آنیوالے حادثے کا سن کرتصدیق کئے بغیر ہی پچاس ہزار روپے اس فراڈ کے بتائے گئے موبائل فون نمبر پر ٹرانسفر کردیئے لیکن اگلے چند منٹوں کے بعد ہی جب اس فراڈ نے صورتحال کو سنگین بتا کر مزید دو لاکھ روپے کا تقاضہ کیا تو دوست کے کان کھڑے ہوئے اور اس نے براہ راست مجھے کال کی ،میری آواز سن کر ہی اسے احساس ہوگیا کہ اس کے ساتھ فراڈ ہوچکا ہے ۔ بہرحال آج کل پاکستان میں آن لائن اور سوشل میڈیا فراڈ بہت عام ہوچکا ہے اور شاید عوام کی بہت بڑی تعداد کسی نہ کسی طرح اس فراڈ کا نشانہ بھی بن چکی ہے ، اس واقعے سے ایف آئی اے کے انتہائی سینئر لیول افسر کو آگاہ کیا تو انھوں نے بتایا کہ آن لائن اور سوشل میڈیا فراڈ پاکستان میں بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے ، لوگوں کو ایک فون کال جاتی ہے جس میں کال کرنے والا فراڈ شخص خود کو کسی بینک یا کریڈیٹ کارڈ کمپنی کا نمائندہ ظاہر کرتا ہے اور شہری کو اپنے ادارے کی جانب سے کسی انعام کا لالچ دیتا ہے جس کے بعد شہری اس شخص کو اپنے کریڈیٹ کارڈ نمبر سمیت خفیہ کوڈ بتا دیتا ہے، جس کے بعد شہری کو ایک بڑی رقم سے محروم کردیا جاتا ہے ۔ ایف آئی اے کے سینئر افسرنے بتایا کہ ایف آئی اے نے اس آن لائن فراڈ کے خلاف کارروائی کا آغاز کررکھا ہے لیکن اس میں بھی سخت مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ یہ فون کال کرنے والے ملک کے دور دراز علاقوں سے یہ کالیں کرتے ہیں جبکہ جس نمبر سے یہ کال کی جاتی ہے وہ کسی غریب کسان ، مزدور یا ایسے شخص کے نام پر ہوتا ہے جسے اس فراڈ کا بالکل علم نہیں ہوتا لہٰذا ایف آئی اے کیلئے ایسے شخص کو تلاش اور گرفتار کرنا مشکل ہوتا ہے، صرف گزشتہ دو ماہ کے دوران ایف آئی اے سائبر کرائم میں ایسے سوشل میڈیا اور آن لائن فراڈ کے حوالے سے بارہ سو سے زائد مقدمات درج ہوئے ہیں لہٰذا اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ عام لوگوں کو ایسے منظم آن لائن فراڈ کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں۔ انھیں بتایا جائے کہ کسی بھی نامعلوم نمبر سے آنے والی فون کالز کا جواب نہ دیا جائے یا نامعلوم نمبرز سے آنے والی کالز پر اپنے بینک اور کریڈٹ کارڈ ز کی معلومات فراہم نہ کی جائیں، انجانی ای میلز کا جواب نہ دیں، احتیاط سے کام لیں اور آن لائن فراڈ سے ہوشیار رہیں جبکہ ایف آئی اے سے درخواست ہے کہ اس منظم جرم کے خلاف کارروائی میں تیزی لائےتاکہ عوام کو ان لٹیروں سے بچایا جاسکے ۔