نور مقدم قتل کے مرکزی مجرم ظاہر جعفر کی میڈیکل کی درخواست پر نوٹس جاری

December 06, 2022

مقتولہ نور مقدم اور قتل کیس میں سزا یافتہ مجرم ظاہر جعفر—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں سزا یافتہ مرکزی مجرم ظاہر جعفر کی میڈیکل کرانے کی درخواست پر نوٹس جاری کر دیے۔

عدالتِ عالیہ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل بینچ نے نور مقدم قتل کیس میں سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔

دورانِ سماعت مرکزی مجرم ظاہر جعفر کے وکیل عثمان کھوسہ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے صرف ویڈیو دیکھ کر سزا دی، ایف آئی آر میں نور مقدم کی والدین سے کالز کا ذکر موجود ہے مگر ان والدین کے موبائل قبضے میں نہیں لیے گئے۔

ظاہر جعفر کے وکیل نے کہا کہ مقتولہ کے فون ریکارڈ کے مطابق نور مقدم کا اپنی ماں سے رابطہ ہوا تھا لیکن ان کی والدہ کو تفتیش میں شامل نہیں کیا گیا، نہ شامل کرنے کی کوئی وجہ بتائی، والدہ کا ایک بیان آ جاتا تو کیس میں کافی شفافیت آ سکتی تھی۔

مرکزی مجرم ظاہر جعفر کے وکیل عثمان کھوسہ نے دلائل میں کہا کہ نور مقدم کے موبائل سے ظاہر جعفر کے گھر موجودگی کے دوران پولیس کو کوئی کال نہیں کی گئی، نہ کسی رشتے دار کو کال کر کے کہا گیا کہ اس کی جان کو خطرہ ہے، نور مقدم نے 19 جولائی کو والدہ کو کال کی کہ لاہور جا رہی ہوں تاہم اس کال کا کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ سی ڈی آر میں کال ڈیٹا آتا ہے، واٹس ایپ کال یا ڈیٹا کال ریکارڈ میں نہیں آتے۔

وکیل عثمان کھوسہ نے کہا کہ فون سے واٹس ایپ ڈیٹا ڈیلیٹ ہو جاتا ہے مگر اسے ریکور کیا جا سکتا ہے، واٹس ایپ ڈیٹا ریکور کرنے کی کوشش نہیں کی گئی، ٹرائل کورٹ نے اغواء کے جرم میں بھی سزا سنائی جبکہ 18 جولائی 2021ء کو نور مقدم خود اپنی مرضی سے آئی تھیں۔

مجرم ظاہر جعفر کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ ٹرائل کورٹ نے سی سی ٹی وی پر انحصار کیا، صرف ویڈیو چلا دینے سے جرم ثابت نہیں ہوتا، صرف ایس ون ایک آئٹم ہے جو ملزم سے میچ ہوا ہے مگر فارنزک کرنے والے سائنٹیفک آفیسر کو ٹرائل کورٹ نے گواہ کے طور پر نہیں بلایا۔

وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ موقع سے ڈھائی انچ کا بلیڈ اور ساڑھے 3 انچ کا دستہ ریکور ہوا ہے، اس کو آلۂ قتل تصور نہیں کیا جا سکتا، قانون کے مطابق 4 انچ کا بلیڈ ہونا چاہیے، گھر میں پستول بھی موجود تھا، قتل کے لیے وہ استعمال ہو سکتا تھا مگر نہیں کیا گیا۔

عدالتِ عالیہ نے کیس کی مزید سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی۔

نور مقدم کا قتل

واضح رہے کہ 20 جولائی 2021 کو تھانہ کوہسار کی حدود ایف سیون فور میں 27 سالہ لڑکی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق مقتولہ کے جسم پر تشدد کے نشانات پائے گئے تھے جبکہ سر دھڑ سے الگ تھا۔