پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال تیزی سے بہتر ہو رہی ہے، حنا ربانی کھر

January 30, 2023

پاکستان کی انسانی حقوق سے متعلق کارکردگی کے چوتھے جائزے کے معاملے پر اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل ورکنگ گروپ کا جنیوا میں خصوصی اجلاس ہوا۔

وزیر مملکت برائے امور خارجہحنا ربانی کھر نے پاکستان کی2017 سے انسانی حقوق پر کارکردگی پیش کی۔

اسلام آباد سے دفترخارجہ کے مطابق وزیر مملکت حنا ربانی کھر نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال تیزی سے بہتر ہو رہی ہے۔ پاکستان ترقی پسند اور متوازن معاشرے کے قیام کےلیے پرعزم ہے اور جمہوریت، آزاد عدلیہ اور آزاد میڈیا مضبوطی کی جانب گامزن ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی سول سوسائٹی کا قومی اتحاد، احتساب، شفافیت اور قانون کی حکمرانی میں اہم کردار ہے۔ وزارت انسانی حقوق کو جدید خطوط پر استوار اور انتظامی امور بہتر کیے گئے۔

حنا ربانی کھر نے کہا کہ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کو مربوط اور بہتر بنایا گیا۔ تحفظ حقوق نسواں کیلئے انسداد ہراسگی اور وراثتی حقوق پر قانون سازی کی گئی۔ صنفی تشدد پر عدالتیں، ہیلپ لائنز اور خواتین پولیس اسٹیشنز قائم کیے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمان نے 2018 میں مخنس افراد کیلئے ترجیحی اور ترقی پسند قانون سازی کی۔ 2020 میں خصوصی افراد، 2022 میں عمر رسیدہ افراد کے تحفظ کیلئے قانون سازی ہوئی۔ بچوں کے تحفظ، گمشدہ بچوں کی تلاش کیلئے 2020 میں زینب الرٹ کا آغاز ہوا۔

حنا ربانی گھر نے کہا کہ انسداد انسانی اسمگلنگ اور غیرقانونی ہجرت کے خلاف قوانین بنائے گئے۔ انسانی اسمگلنگ کےخلاف قوانین کےبعد 1 ہزار واقعات کی تحقیقات اور 161 سزائیں دی گئیں۔ پاکستان میں اقلیتیں مساوی شہری ہیں، انہیں مکمل تحفظ حاصل ہے۔

حنا ربانی کھر نے کہا کہ توہین مذہب پر اقلیتوں سے زیادہ مسلمانوں کو سزائیں ہوئیں اور جھوٹے الزامات پر بھی سزا ہے۔ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے قومی کمیشن بنایا گیا ہے۔ اقلیتوں کو تعلیمی وظائف، روزگار اور پارلیمان میں نمائندگی دی گئی۔ 18 سال سے کم عمر شادیوں کو ختم کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ زیرحراست اموات، تشدد، جنسی زیادتی اور ہراسگی کے خاتمے کیلئے قوانین بہتر بنائے۔ جبری گمشدگیوں کے خاتمے کیلئے کمیشن نے 70 فیصد مقامات نمٹا دیے۔ پاکستان نے سزائے موت پر عارضی پابندی عائد کی۔ آرمی پبلک اسکول پشاور پر دہشتگردی کے بعد یہ پابندی اٹھائی گئی۔

انہوں نے کہا پاکستان میں 2010 سے 2018، دسمبر 2019 سے اب تک کوئی پھانسی نہیں دی گئی۔ عدالت عظمیٰ نے 78 فیصد مقدمات میں سزائے موت ختم کی۔

صحافیوں اور میڈیا کے تحفظ کےلیے 2021 میں قانون سازی کی گئی۔ تعلیم اور صحت تک آسان رسائی اور صنفی امتیاز کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے گئے۔