پٹرول کی مصنوعی قلت؟

February 09, 2023

وفاقی وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک جیسی ذمہ دار شخصیت کا کہنا ہے تو پھر ٹھیک ہی ہو گا کہ ملک میں پٹرول کی کوئی قلت نہیں۔ 20دن سے زیادہ کا پٹرول اور 25روز سے زیادہ کا ڈیزل موجود ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی 15فروری سے پہلے اضافہ نہیں ہو گا۔ اسلئے پٹرولیم پمپ مالکان کی جانب سے صارفین کیلئے پٹرول اور ڈیزل کی فراہمی بند کرنے یا محدود کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ یہ صرف ذخیرہ اندوزی کرنے کا بہانہ ہے۔ ڈیلر باز نہ آئے تو ان کے لائسنس منسوخ کر دئیے جائیں گے۔ وزیر مملکت کا ارشاد بجا مگر زمینی صورتحال یہ بتائی جاتی ہے کہ پنجاب کے مختلف شہروں میں مبینہ قلت کے عملی مظاہر دیکھنے میں آ رہےہیں۔ فیصل آباد ، گوجرانوالہ ، سرگودھا سمیت کئی شہروں جبکہ دوسرے صوبوں میں بھی بیشتر پٹرول پمپ بند ہیں۔ جو کھلے ہیں ان پر صارفین کی لمبی قطاریں لگی ہیں۔ موٹر سائیکل والوں کو دو سو روپے اور گاڑی والوں کو 500روپے سے زیادہ کا پٹرول یا ڈیزل نہیں دیا جا رہا۔ ڈیلروں کا کہنا ہے کہ پٹرولیم کی ترسیل بند ہے اور ان کا سٹاک ختم ہو رہا ہے۔ ادھر ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ پی ایس او کیلئے 6کروڑ 80لاکھ لیٹر پٹرول درآمد کرنے کی ایل سی کھول دی گئی ہے اور بحری جہاز اسےلیکر 13 سے 15فروری تک پہنچنے والا ہے۔ اگر پٹرولیم کی مصنوعی قلت آئی ایم ایف سے مذاکرات کی وجہ سے ہے تو اس کا بھی کوئی جواز نہیں کیونکہ عالمی ادارے سے مذاکرات کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وزیر مملکت کی یقین دہانی اور پٹرول پمپوں پر دیکھی جانے والی صورت حال میں بڑا تضاد ہے۔حکومت کو اس معاملے میں فوری طور پر عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں تاکہ ذخیرہ اندوز من مانی نہ کر سکیں اور پٹرولیم مصنوعات جن پر روزمرہ زدگی کا بنیادی انحصار ہے کی قلت کا تاثر دور ہو سکے ۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998