ترکیہ میں زلزلوں کے بعد سیاسی زلزلہ

March 08, 2023

6 فروری کو ترکیہ میں اوپر تلے آئے دو شدید زلزلوں سے،جسے اقوام متحدہ اور ترکیہ نے ’’ صدی کی آفت‘‘ قرار دیا ، بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ، سر کاری اعدادو شمار کے مطابق 48ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور 14ملین افراد متاثر ہوئے، ان زلزلوں کے بعد ترکیہ کی سیاست میں بھی ایک ایسا زلزلہ آیا ہے جس نے ترک اپوزیشن(ملت اتحاد) کوجو صدر ایردوان کے مقابلے میں بڑی تیزی سے مقبولیت حاصل کررہی تھی زمیں بوس کردیا ہے۔ سیاسی زلزلے کے جھٹکے اور اسکے ترکیہ کی سیاست پر تباہ کاریوں کے اثرات اس وقت محسوس ہونا شروع ہوگئے جب گزشتہ جمعہ کے روز صدر ایردوان کے خلاف قائم چھ جماعتوں کے ’’ملت اتحاد ‘‘میں شامل ’’ گڈ پارٹی‘‘ کی چیئر پرسن میرال آق شنیر نےمشترکہ صدارتی امیدوار کے نام پر اختلافات پیدا ہونے کی وجہ سے اتحاد سے علیحدگی اختیار کرلی۔

یاد رہے صدر ایردوان جنہوں نے گزشتہ صدارتی انتخابات میں 52فیصد ووٹ سے نہ صرف تاریخ ساز کامیابی حاصل کی بلکہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو تہس نہس کرکے رکھ دیاتھا ،جس کے بعد اپوزیشن کی تمام سیاسی جماعتوں نے صدر ایردوان کا 2023ء کے صدارتی انتخابات میں مقابلہ کرنے کیلئے اتحاد قائم کیا اور صدر ایردوان کے خلاف مشترکہ سیاسی مہم کا آغاز کردیا۔ صدر ایردوان بھی گزشتہ دو سال سے اقتصادی بحران کی وجہ سے اپنی مقبولیت کھوتے چلے جا رہے تھے اور 2023ء کے صدارتی انتخابات میں صدر ایردوان کے جیتنے کے امکانات حالیہ تمام سروےمیں بہت کم دکھائی دے رہے تھے بلکہ کئی ایک سرویز میں صدر ایردوان کے مخالف ’’ ملت اتحاد‘‘ کے غیر سرکاری صدارتی امیدوار انقرہ کے مئیر منصور یاوش اور استنبول کے مئیر اکرم امام اولو کو صدر ایردوان پر برتری بھی حاصل رہی ۔ (ترکیہ میں انتخابی نتائج بڑی حد تک سرویز کے نتائج کی ہی عکاسی کر تے ہیں ) یاد رہے انقرہ اور استنبول کے مئیرز کو ری پبلکن پیپلز پارٹی اور گڈ پارٹی کے صدر ایردوان کے خلاف قائم اتحاد ہی کے نتیجے میں کامیابی حاصل ہوئی تھی ۔ ری پبلکن پارٹی کا تعلق بائیں بازو سے ہے اور تمام سرویز اور انتخابات میں ترکیہ بھر میں اسے 25 فیصد کے لگ بھگ ووٹ پڑتے ہیں جبکہ گڈ پارٹی (ترک قومیت پسند )دائیں بازو کی جماعت ہے اور اس وقت اسے 15 سے 17 فیصد تک عوامی حمایت حاصل ہے ۔ یعنی اگر ری پبلکن پارٹی تنہا اپنا صدارتی امیدوار کھڑا کرے تو اس کے جیتنے کے چانسز نہ ہونے کے برابر ہیں کیونکہ ترک عوام کا اسی فیصد حصہ دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی جماعتوں یا افراد ہی کو ووٹ دینے کو ترجیح دیتا ہے۔ اسی پہلو کو مدِ نظر رکھتے ہوئے گڈ پارٹی کی چیئر پرسن میرال آق شینر(دائیں بازو کی جماعت) نےاس اتحاد میں شامل سب سے بڑی جماعت ری پبلکن پیپلز پارٹی (بائیں بازو کی جماعت)کے چیئرمین کمال کلیچدار اولو جنہیں کسی بھی سروے میں صدر ایردوان پر برتری حاصل نہ ہوئی ، کا نام پیش کئے جانے پر اعتراض کرتے ہوئے چھ جماعتوں کے اتحاد سے علیحدگی اختیار کرلی اور سخت بیان دیتے ہوئے کمال کلیچدار اولو کے کسی بھی صورت صدر ایردوان کو (زلزلے کے بعد بروقت امدادی کارروائیاں نہ کرنے کے الزامات کی وجہ سے مقبولیت میں کمی کے باوجود) شکست سے دوچار کرنے کی صلاحیت نہ رکھنے کیوجہ سے صدر ایردوان کو شکست سے دوچار کرنے والی شخصیت (انقرہ اور استنبول کے مئیرز میں کسی ایک) کو صدارتی امیدوار کے طور پر پیش کئے جانےکی تجویز دی بلکہ انہوں نے حالیہ بیان میںیہ بھی کہا کہ اگر کوئی ایسی شخصیت جو صدر ایردوان کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے،اس کا نام پیش کیا جائے تو وہ واپس اتحاد کا حصہ بن سکتی ہیں (کالم کے شائع ہونے تک اس بات کا فیصلہ ہوچکا ہوگا)۔

کتنی عجیب بات ہے کہ صدر ایردوان کے بیس سالہ اقتدار کے خاتمے کے لئے حزبِ اختلاف کی چھ جماعتوں پر مشتمل ’’ملت اتحاد‘‘ کے 15مئی 2018ء کو قائم ہونے کے بعد سے بڑی باقاعدگی سے ہونے والے اجلاسوں میں آئین میں ترامیم، صدارتی نظام کے خاتمے، مضبوط پارلیمانی نظام کی بحالی،آپس میں پارلیمنٹ کی نشستوں کی تقسیم ، نائب صدور ، کابینہ ، ملکی انتظامیہ اور اداروں کے کردارپر تمام پہلوئوں سے غور کرنے کے بعد اسے نئے سرے سے منظم کرنے پر مکمل مطابقت پائی جانے والی دستاویزات پر اتحاد میں شامل تمام سیاسی جماعتوں کے چیئرمین دستخط کرچکے ہیں جبکہ حالیہ اجلاس میں صدارتی امیدوار کے نام کے بارے میں اعلان کئے جانے کی توقع کی جا رہی تھی کہ گڈ پارٹی کی چیئر پرسن کے برپا کردہ بھونچال نے ترک سیاست کا پانسہ ہی پلٹ کر رکھ دیا ۔ آق شنیر کےاس اقدام سے اپوزیشن کو صدر ایردوان کے خلاف اپنے صدارتی امیدوار کو کامیاب کروانے کی جو امید پیدا ہوچکی تھی اب ان امیدوں پر پانی پھر چکا ہے اور جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے حامی جو وقفوں وقفوں سے کروائے جانے والے سرویز کے نتائج سے مایوسی کا شکار ہوچکے تھے آق شنیر کے اس فیصلے سے ان کے چہروں پر رونق واپس آگئی ہے۔ ملت اتحاد کے اس انتشار کے بارے میں صدر ایردوان نے فارسی زبان کے اس محاورے ’’نشستند و گفتند و برخاستند‘‘ کو استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلا مقصد اور صرف اور صرف ایردوان کی حکومت کے خاتمے کیلئے قائم اس اتحادکے اپنی موت آپ مرنے کی توقع کی جارہی تھی اور ایسا ہی ہوا ۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)