عوام اور فوج، ایک ساتھ!

May 31, 2023

9 مئی کو سیاسی مقاصد کیلئے فوجی تنصیبات پر کئے جانے والے انتہائی افسوسناک گھیرائو جلائو اور توڑ پھوڑ پر پوری قوم مضطرب ہے اور حملہ آور شرپسندوں اور ان کے سرپرستوں کو کڑی سزائیں دینے کے مطالبے کر رہی ہے۔ ایک سیاسی لیڈر کی گرفتاری پر ردعمل کے طورپر حملوں کیلئے فوجی تنصیبات ہی کا انتخاب بلاشبہ ایک سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہی ہو سکتا ہے، اس پس منظر میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کیلئے اندرونی عناصر اور بیرونی قوتوں کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہوچکا ہے۔ کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ میں افسروں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا یہ کہنا بھی درست ہے کہ افوا ج پاکستان اور عوام کے درمیان دوریاں پیدا کرنےاور ان کے قابل رشک رشتے کمزور کرنے کی کوششیں کرنے والے افراد کو اپنے مقاصد میں کبھی کامیابی نہیں ہو گی۔ مسلح افواج کی حمایت اور محبت کے اظہار کیلئے ملک کے طول و عرض میں ہونے والے اجتماعات اور ریلیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ دشمنوں اور ان کے سہولت کاروں کو منہ توڑ جواب ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پاکستان کے عوام کا مکمل تعاون افواج پاکستان کے ساتھ ہے۔ اور اس ساتھ کو کوئی ختم نہیں کر سکتا۔ اس کیلئے مسلح افواج پاکستان کے بہادر اور قابل فخر لوگوں کی مقروض ہیں۔ اس حقیقت کو پوری دنیا تسلیم کرتی ہے کہ پاک فوج دنیا کی مضبوط ترین افواج میں سے ایک ہے۔ پاکستان دنیا کی ساتویں بڑی ایٹمی قوت ہے جس کا تحفظ آہنی عزم کی مالک یہ فوج کر رہی ہے۔ سرحدوں پر اس کے زندہ و بیدار ہونے کی بدولت اس ملک کے 24کروڑ عوام امن و سکون کی نیندسوتے ہیں۔ یہ کہنا سو فیصد درست ہے کہ پاکستان کے عوام فوج سے ہیں اور فوج عوام سے ہے، پاکستان کا شاید ہی کوئی گھر ہو گا جس کا کوئی نہ کوئی فرد فوج میں خدمت انجام نہ دے رہا ہو، دے چکا ہو یا دینے کی خواہش نہ رکھتا ہو۔ مسلح افواج سرحدوں کی حفاظت ہی نہیں کرتیں بلکہ ہر طرح کی ارضی و سماوی آفات سے نمٹنے کیلئے بھی ہر وقت تیار رہتی ہیں اور جان جوکھوں میں ڈال کر سیلابی ریلوں میں پھنسے ہوئے، زلزلے سے متاثرہ مقامات کے ملبے سے یا کسی بھی نوعیت کی تباہ کاری سے متاثر ہونے والوں کی جانیں بچانے کیلئے سینہ سپر رہتی ہیں۔ جہاں کوئی نہیں پہنچ سکتا فوج وہاں بھی پہنچ جاتی ہے، بیرونی سرحدوں کے دفاع کے علاوہ فوج داخلی امن و امان کیلئے بھی ضرورت کے وقت اپنا کردار ادا کرتی ہے۔ یہی نہیں بلکہ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق فوج ملک کی تعمیر و ترقی کے منصوبوں میں بھی قابل فخر شراکت دار ہے۔ بلوچستان میں وہ تعلیم، ذرائع آمدورفت ، صحت اور دوسرے شعبوں میں سہولتیں فراہم کرنے کیلئے جو قابل فخر کردار ادا کر رہی ہے۔اس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ یہ فوج ہی ہے جس نے ملک کے تمام حصوں کو ایک وحدت میں پرو رکھا ہے۔ فوج میں ملک کے تمام علاقوں سے تعلق رکھنے والے جانبار موجود ہیں جو ایک ڈسپلن کے تحت ملک کے اتحاد اور یکجہتی کی علامت بنے ہوئے ہیں۔ فوج کا سیاست میں بھی وقتاً فوقتاً عمل داخل رہا جو ماضی کے تجربات کی روشنی میں اب ختم ہو چکا ہے اور اس نے مکمل غیر جانبداری اختیار کرلی ہے۔ ان حقائق کے باوجود فوجی تنصیبات پر 9 مئی کو ہونے والے حملے بجا طور پر پوری قوم کی نفرت اور مذمت کے سزا وار ہیں۔ آرمی چیف کے کہنے کے مطابق فوج روایتی اور غیر روایتی آپریشنل تیاریوں میں مصروف ہے اور ففتھ جنریشن وار فیئر کے حوالے سے بھی سرگرم عمل ہے جو دفاع وطن کیلئے بےحد ضروری ہے۔ مسلح افواج کیلئے قوم میں محبت اور حمایت کا جذبہ ہمیشہ رہے گا جو مضبوط پاکستان کی ضمانت ہے۔