ایجنڈا کیا ہے؟

June 02, 2023

جو آج انسانی حقوق کی پامالی کا شور مچا رہے ہیں اور غیر ملکیوں سے مدد مانگ رہے ہیں وہ اپنے دور حکومت کو بھی یاد کریں اور پھر اس وقت انسانی حقوق کی پامالی اور موجودہ صورتحال کا منصفانہ تجزیہ کرلیں تو شاید وہ کبھی انسانی حقوق کا نام نہ لیں۔ ان کے دور حکومت میں سیاسی مخالفین، صحافیوں، چند میڈیا چینلز اور سیاسی کارکنوں کے انسانی حقوق اور اظہار رائے کو جس طرح پامال کیا گیا وہ سب کچھ ریکارڈ پر ہے۔ سیاسی مخالفین کوجس بدترین انتقام کا نشانہ بنایا گیا متاثرین وہ بھولے نہیں نہ ہی بھول سکتے ہیں۔ فسطائی حکمرانی کے تحت ہر مخالف آواز کو مختلف ہتھکنڈوں سے خاموش کرادیا گیا۔ ان کو ہراساں کیا گیا یا زبردستی غائب کرا دیا گیا اور اسی طرح انسانی حقوق اور اظہار رائے کی بدترین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا گیا۔

کتنے ایسے صحافی ہیں جن کو انتقام کا نشانہ بنایا۔ نصرت جاوید، طلعت حسین سمیت کئی صحافیوں کو زبردستی بے روزگار کر دیا گیا۔ اس دوران وہ اور ان کی فیملیز کن حالات سے گزرے یہ تو بس وہی جانتے ہیں۔ ایک بڑے میڈیا چینل اور اس کے مالکان کے ساتھ جو کچھ کیا گیا وہ تقریباً ہر باشعور پاکستانی جانتا ہے۔ صرف یہی نہیں ابصار عالم کو گولی مار کر زخمی کیا گیا۔ مطیع اللہ جان کو اغوا کیا گیا۔ اسد طور پر تشدد کیا گیا محسن بیگ کو گرفتار کر کے تشدد کیا گیا۔ شہباز شریف کی جائیدادوں پر چھاپہ، پارلیمنٹ لاجز پر چھاپہ اور ایک بے قصورپارلیمینٹرین ،جس کا تعلق جمعیت العلماء اسلام (ف) سے ہے، کو ذلیل کر کے اور اس کی دینی تقدس کی پگڑی کو زمین پر گرا کر گرفتار کیا گیا۔ کراچی سے کیپٹن (ر)صفدر کی گرفتاری، احسن اقبال اور رانا مشہود کے گھروں پر چھاپے کیا تھے۔ کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے وقت کیا چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال نہیں کیا گیا تھا۔ اس طرح کی کئی مثالیں ہیں لیکن کالم کا دامن اتنا وسیع نہیں کہ ساری تفصیلات پیش کی جا سکیں۔ یہ سب کچھ اپنے دور حکومت میں روا رکھنے کے بعد اب کس منہ سے انسانی حقوق کی پامالی کی دہائیاں دی جا رہی ہیں۔

جن لوگوں کو اپنے دور حکومت میں انتقام کا نشانہ بنایا گیا تھا کیا ان میں سے کسی ایک نے بھی اداروں کی اعلیٰ قیادت کے بارے میں ایک بھی ہتک آمیز لفظ بولا تھا یا کسی بھی طرح کی بدتمیزی کا مظاہرہ کیا تھا۔ کیا ان میں سے کسی نے بھی پاک فوج کے شہداء کے بارے میں ایک بھی گستاخانہ جملہ تو درکنار ایک لفظ بھی کہا تھا۔ کیا ان میں سے کسی نے بھی ایک اہم ترین ادارے کے نہایت اعلیٰ افسر پر قتل کرنے کی سازش کا مذموم اور گھٹیا و شرمناک الزام لگایا تھا۔ کیا ان میں سے کسی نے فوجی تنصیبات اور عمارات پر حملہ کرانے، وہاں توڑ پھوڑ، لوٹ مار اور آگ لگانے کی کوشش کی تھی۔ کوئی محب وطن پاکستانی ایسا سوچ بھی نہیں سکتا۔ کیا شہداء کی یادگاروں کو نقصان پہنچانے والے بے قصور ہیں۔ مسجد نبویﷺ کے احاطے کے اندر طوفان بدتمیزی بھی جائز تھا جہاں اونچی آواز میں بولنا بھی سخت ممنوع ہے۔ کیا اپنے سابق وزیر خزانہ سے صوبائی وزرائے خزانہ کو فون نہیں کرائے گئے کہ آئی ایم ایف کو خط لکھ کر پاکستان کے آئی ایم ایف سے معاملات کو بگاڑ کر مشکل بنا دیں۔ وہ کون تھے جو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دوبارہ برسر اقتدار آنے کی دعا کرتے تھے۔ وہ کون تھے جو کشمیریوں کو جھوٹی سفارت کاری کے نام پر بہلاتے رہے اور اس دوران بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنےکیلئے سیاہ اور نام نہاد قانون سازی کردی۔ سیلاب متاثرین کے نام پر ٹیلی تھون کر کے بقول خود ان کے پانچ ارب روپے اکٹھے کرنے والے بتائیں کہ وہ رقم کہاں گئی اور کن سیلاب زدگان میں تقسیم ہوئی؟۔ ریڈیو پاکستان پشاور پر حملہ، لوٹ مار اور جلانے والے اسی جماعت کے لوگ تھے جنہوں نے 2014ء میں پی ٹی وی اسلام آباد مرکز پر حملہ کر کے لوٹ مار کی تھی اور املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔

تاریخ گواہ ہے کہ کسی بھی دوسری جماعت نے انتہائی نامساعد حالات کے باوجود ایسا کچھ نہیں کیا جو پی ٹی آئی نے کیا ہے۔ عمران خان کے شخصیتی پیروکاروں کو سیاسی حریفوں کے خلاف وہ بدزبانی سکھائی گئی اور ان کو اکسایا گیا جس کی پاکستان کی سیاسی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ ان کا ایجنڈا سیاسی کے بجائے ذاتی مفادات کے زبردستی حصول کا ہے۔ چاہے ریاست کمزور ہو، معاشی و سیاسی عدم استحکام ہو۔ وہ اپنے مذموم عزائم کیلئے عوام کو کھلونے کی طرح استعمال کرتے ہیں۔ انکی انہی پالیسیوں کی وجہ سے پارٹی ارکان نے ان سے علیحدگی اختیار کرنا شروع کر دی ہے۔ عمران خان نے عوام کو اداروں کے خلاف بھڑکایا مگر ناکام رہے۔ انہوں نے عوام کو اکسانے کیلئے ہر طرح کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے۔ عوام اور اداروں کو لڑانے کی کوشش کی لیکن اداروں نے بے پناہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کوشش کو ناکام بنایا۔ 9مئی کے افسوسناک واقعات نے ان کی اصلیت قوم کے سامنے عیاں کردی۔ اس کے برعکس عوام نے شہر شہر اور گائوں گائوں پاک فوج کی حمایت میں ہزاروں کی تعداد میں نکل کر نہ صرف مظاہرے کئے بلکہ اپنی فوج کو یقین دلایا کہ قوم نہ تو ان کی قربانیوں سے غافل ہے نہ ہی ان کی خدمات کو فراموش کر سکتی ہے۔ پاکستانی ایک غیرت مند اور باشعور قوم ہے۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ 9مئی کے مذموم واقعات اور فسطائی ایجنڈے کے منصوبہ سازوں، آلہ کاروں اور سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کرکے انہیں نشان عبرت بنایا جائے تا کہ ملک امن و سکون کے ساتھ ترقی کی جانب گامزن ہو سکے۔