بارٹر سسٹم

June 04, 2023

وزارت تجارت حکومت پاکستان نے ایک خصوصی مراسلہ جاری کیا ہے جس کے تحت افغانستان،ایران اور روس کے ساتھ مخصوص اشیا بشمول پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی بارٹر سسٹم (اشیا کے تبادلے)کی تجارت ہوسکے گی۔ یہ ایک نہایت اہم اقدام ہے جس سے زرمبادلہ کے گرتے ہوئے ذخائر کو سنبھالا دینے اور مہنگائی کوکنٹرول کرنے میں میں مدد ملے گی۔ وزارت تجارت کی طرف سے جاری کیے گئے اس اجازت نامے میں اشیائے خوردونوش سمیت پھل سبزی اور درجنوں صنعتی مصنوعات کی فہرست شامل ہے ۔ ایسے وقت میں جب پاکستان کے پاس بیرونی قرضوں کی اقساط ادا کرنے کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر میں گراوٹ کا سامنا رہتا ہے ، بندرگاہوں پر پڑا کروڑوں ڈالر کا درآمدی سامان بروقت کلیئر نہ ہونے کے باعث جہاز ران کمپنیوں کی طرف سے بھاری جرمانوں سمیت اشیا کے زائدالمیعاد ہوجانے کا خدشہ اور خام مال کی بروقت عدم ترسیل سے صنعتی عمل سست روی اور خسارے کا شکار رہتا ہے۔ اس وقت بہت سے ممالک اپنے تجارتی پارٹنرز کے ساتھ اشیا کے تبادلے کی تجارت کر رہے ہیں۔پاکستان جس خطے میں واقع ہے اسمیں چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں سمیت ایران،افغانستان اور بھارت کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ۔ یہ ممالک توانائی سمیت خوراک ، خام مال اور صنعتی مصنوعات کی وسیع پیمانے پر تجارت کے حامل ہیں اور ایک دوسرے کی ضروریات پوری کرسکتے ہیں اور سبھی ڈالر کی اجارہ داری کے متحمل نہیں۔ حالات کا تقاضا ہے بارٹر سسٹم کے تحت چین، ایران،افغانستان اور روس کے ساتھ ہونے والے تجارتی معاہدوں کا دائرہ کار دیگر ممالک تک بڑھانے کی سعی کی جائے جس کا سب سے بڑا فائدہ ملک میں ڈالر کے غیر قانونی کاروبار اور اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی کی صورت میں ہوگا اور روپے کی قدر بہتر ہونے میں مدد ملے گی۔