سرِ رہ گزر

June 04, 2023

آسمانی ہدایت

وطن عزیز میں سیاسی الاؤ بھڑک رہا ہے، آسمان سے خوش گوار بارشوں کا سلسلہ اشارہ ہے کہ سیاسی استحکام پیدا کرو، میری مخلوق مشکل میں ہے، جلتی آگ پر پانی ڈالو اگر یہی صورتِ حال رہی تو ہم قوموں کی صف میں رسوا ہو جائیں گے، خدائی اشارے پے در پے ہو رہے ہیں، سیاست، خدمت ہے جسے بھی اکثریت اس خدمت کا موقع دے اسے ملک میں روز افزوں بدحالی کوصدق دل سے خوشحال میں بدلنے کیلئےاپنے گھوڑے دوڑا دینے چاہئیں۔ اگر سیاسی اختلاف کو ذاتی دشمنی بنایا جاتا رہا تو خدانخواستہ ہم اپنے گھر کو ناقابل تلافی نقصان نہ پہنچا بیٹھیں۔ اس ملک کی حفاظت کیلئے اس کے محافظوں کی حفاظت کریں، کیا ہم اس سانحے کو بھول گئے جب قائداعظم کا بنایا پاکستان دو لخت ہوگیا تھا اب جو موجودہ پاکستان ہے اس کی حفاظت کرنے والے مخلص قائدین کو اللہ ہمت و حوصلہ دے کہ ملک سے ہوسِ اقتدار کو نکال باہر کریں۔ سیاست عبادت ہے اگر خدمت خلق سے عبارت ہو، آپس میں لڑ کر اپنی طاقت ضائع نہ کریں کہ دشمن یلغار کرلے تو دفاع کی صلاحیت ہی نہ ہو، آج ہم اپنی معاشی و معاشرتی حالت دیکھیں کہ کاٹو تو بدن میں لہو نہیں، یہ باران رحمت کا سلسلہ آسمانی ریلیف ہے اسے کیش کریں اور یہ آسمانی ہدایت ہے کہ سنبھل جائو۔ ہم کیوں ایک دوسرے کیلئے ظالم بنے ہوئے ہیں، رحمۃ اللعالمین ﷺکی امت آج اسوۂ حسنہ بھول گئی ہے، جب ہم سب ایک ہیں تو پھر یہ انتقام کا بازار کیوں گرم ہے، کیا یہ ممکن نہیں کہ ہم اسوۂ حسنہ پر عمل پیرا ہوں، سیاسی طور پر مستحکم ہوں، شرانگیزی ترک کردیں ، امن کو دامن میں سمیٹ لیں،اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔

٭٭٭٭

جفا کرکے وفا نبھائی

چوہدری شجاعت کے بیٹے نے کہا ہے:پرویز الٰہی نےن لیگ سے بات کرنے کا کہا سب کو راضی کیا تو یہ بنی گالہ چلے گئے، جب انسان کی اپنی سوچ اس کے قابو میں نہ ہو تو وہ کسی ایسے سے ہاتھ ملانے چلا جاتا ہے جو اس کے ’’نال دا ہو‘‘ یہاں بھی وہی ہوا جو چوہدری پرویز نے پہلے کیا، سانجھی غلطیاں سانجھی سزائیں، گزشتہ 4 سال سے ایک ٹڈی دل نے حملہ کیا پھر بھرا میلہ لٹ گیا، نہ وہ معیشت رہی نہ اخلاقیات، یوں انتشار عام ہوا کہ نہ کوئی تیرے ساتھ نہ کوئی میرے ساتھ، کہنے کو تو یہ کیس کرپشن کا ہے مگر اس نے یہ حقیقت کھول دی کہ اسی دورِ ناہنجار میں وفا کا بھی منڈی میں ریٹ لگتا ہے، یہ ملک اس طرح تو نہیں تھا اب اسے کیا ہوگیا کہ سیاست، ریاست کے کاندھوں پر سوار ہے۔ کوئی بھی نہیں کہ ہوس پرستوں سے ریاست کو چھڑائے۔ سیاست پر اگر دین کا پہرا نہ ہو تو وہ بے لگام، ظلم کا بازار لگائے، پوری رفتار سے غلاظتوں کا کاروبار جمائے رکھتی ہے۔

٭٭٭٭

اداروں کے دائرے

ہر ریاستی ادارے کا اپنا دائرہ کار ہوتا ہے اور ہر ادارے پر ایک حکمران ہوتا ہے۔ حکومت وقت کا کام ہوتا ہے کہ سارے اداروں کو فعال اور صالح رکھے، ادارے جب بھی بگڑتے ہیں حکمران ذمہ دار ہوتے ہیں کیونکہ ہر ادارہ اپنی کارکردگی کے لحاظ سے حکومت کےتابع ہوتا ہے، برائی ہمیشہ اوپر سے نیچے آتی ہے اگر حکمران صاف دامن ہوں تو ان کے تحت امور حکومت انجام دینے والےبھی کرپشن سے دور رہتے ہیں،اکثر باپ سگریٹ پیتا ہو تو بچے بھی سگریٹ کا ٹوٹا اٹھا لیتے ہیں، کمزور لوگ طاقتور طبقوں کے نقش قدم پر چلتے ہیں، اس لئے بااثر افراد کے طبقہ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ رول ماڈل بنے ۔ ہم اگر واقعی ایک سکہ بند قوم ہیں تو ہم اپنے رہنمائوں کو کرپشن سے پاک سسٹم رائج کرنے کی طرف راغب کریں مگر ضروری ہے کہ ہر پاکستانی اپنا یہ مطالبہ امن و آشتی کے ساتھ منوائے، ہم سیاسی دنگل کے ذریعے کبھی اپنے ملک کو سنوار نہیں سکیں گے، ہماری تعلیم و تدریس میں ایساعنصر موجود نہیں کہ ایک مہذب فرد معاشرے کوتراش دے، اگر کوئی شہری اپنے ملک کی کوئی چھوٹی سی چیز کو بھی نقصان پہنچائے تو وہ اپنے ملک کا شہری ہونے کا حق کھو دیتا ہے، ہمارے تمام ادارے اہم اور قابل عزت ہیں بشرطیکہ وہ اپنے فرائض کمال حب الوطنی سے ادا کریں، اداروں کے دائرے مضبوط ہوں تو حکومت مستحکم ستونوں پر کھڑی ہو سکتی ہے، نااہل ریاستی ادارے، ریاست کی اہلیت کو چاٹ جاتے ہیں، آخر میں اخلاقیات سے متعلق ایک اہم بات کہ جب اللہ نے موسی علیہ السلام کو فرعون کے پاس بھیجا تو فرمایا کہ فرعون سے نرمی سے بات کرنا۔

٭٭٭٭

پاکستان کا مطلب کیا

O ...ہر روز کوئی نہ کوئی چیز اتنے فیصد مزید مہنگی ، یہ ہے وہ سر نامہ ہماری بخت بھری معیشت کا جو تسلسل سے میڈیا کی زینت بنتا ہے، بہر حال معیشت کی خوش حالی ہے کہ گیس 50 فیصد مزید مہنگی ہو چکی ہے اگلی مزید صحت مند خبر کا انتظار کیجئے۔

O ...زبوں حالی اس تیزی سے بڑھ رہی ہے کہ پچھلے برے دن بھی اچھے لگنے لگے، وہ جو دوزخ کو جنت میں تبدیل کرنے آیا تھا آج اس نے سب کچھ جہنم بنا کر اپنی پارٹی کو قانون شکنی کے دریا میں ڈال کر دریا برد کردیا، ایسے لوگ جب ہیرو کہلاتے ہیں تو مرشد اور مرید دونوں کی ارادت و قیادت سے یقین اٹھ جاتا ہے، ہم کلمہ پڑھ کر بھی بت پرستی سے باہر نہ نکل سکے، ہمارے ہاں یوں تو بڑی بڑی تباہیاں گزر گئیں لیکن 9 مئ کے بلوے نے تو بڑوں کی نشانیاں بھی نذر آتش کردیں، ایک خود پرست نے ایسا دکھ، نقصان اور رسوائی دی کہ دشمن ہمسائے تالیاں بجانے لگے۔ پاکستان بنانے والوں کا کیسا مذاق اڑایا، کیا یہی پاکستان کا مطلب تھا۔

٭٭٭٭