غریب مریض اور دواؤں کی بلیک مارکیٹنگ

June 07, 2023

فیض صاحب نے کہا تھا، ’’اک گردن مخلوق جو ہر حال میں خم ہے.... اک بازوئے قاتل ہے کہ خوں ریز بہت ہے!‘‘ ستم بالا ستم یہ کہ دیگر اشیا کےساتھ ساتھ دوائوں کی قیمتوں میں بھی آئے روز اضافہ ہو ر ہا ہے پہلے سے مہنگائی کے مارے بے چارے عوام کی دسترس سے اب دوائیں بھی تشویشناک حد تک باہر ہوتی جا رہی ہیں۔ عمران خان کی حکومت میں دوائوں کی قیمتوں میں 2سو فیصد افسوسناک اضافہ ہوا تھا، موجودہ نام نہاد عوام کے خیرخواہ حکمراں حکومت میں دوائوں کی قیمتوں میں تشویشناک اضافہ ہو چکا ہے۔ اس کے باوجود پاکستان فارما سیوٹیکل مینو فیکچرنگ ایسوسی ایشن کو حالیہ 20فی صد اضافے کی منظوری پر قرار نہیں آیا اور یہ بے حس ادویات ساز ادارے 39 فیصد اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ پاکستانی روپے کی قدر بڑھنے کی صورت میں تین ماہ بعد ادویات کی قیمتوں کا دوبارہ جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ یہ ناچیز برین کینسر کا مریض ہے، بیٹا شام کے وقت سہارا دے کر اپنی کچی آبادی سلطان آباد میں مجھے پختونخوا کے بہت خوبصورت علاقے بونیر کے ایک دوست صابر سالازئی کے اسٹور پر لی جاتا ہے، جہاں جب مریض نسخہ لے کر آتے ہیں تو وہ بتاتا ہے کہ اتنی رقم بنتی ہے پھر مریض کہتا ہے کہ پورے دنوں کی بجائے آدھے دنوں کی دوا دے دیں۔ دوست نے بتایا کہ دوائیاں غائب کر کے بلیک میں فروخت کی جاتی ہیں، جیسے ٹیگرال کی اپنی قیمت 265 روپے ہے اور وہ 950روپےمیں فروخت ہو رہی ہے، اینٹامیزول دوا جو دستوں کی ہے عام طور پر کچی آبادیوں میں مضر صحت پانی و دیگر آلائشوں کی وجہ سے بیماری کی صورت میں زیادہ استعمال ہوتی ہے وہ شربت وگولی 90روپے کی بجائے 200روپے، پیلیا کیلئے ہیپامرس شربت 348روپےکی بجائے 450 روپے، ریووٹرل دماغ کی دوا (جسے راقم بھی استعمال کرتاہے) 307روپےکی بجائے350 روپے میں فروخت ہوتی ہے، انہوں نے ایسی درجنوں مثالیں دیں، بہر صورت ان چند مثالوں سے بھی عیاں ہے کہ حکومت کو یہ فکر ہی نہیں کہ انسانی زندگی سے کھیلنے والے ان سفاک تاجروں پر ہاتھ ڈالے۔

یہ ناچیز بھی بھارت سے اُتنی ہی نفرت کرتا ہےجتنی کوئی اور کرتا ہے، مگر ہم اس پر بھی ششدر و حیران ہیں کہ جناب باجوہ اور اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے امریکہ جانے کے بعد کشمیر کا محاذ کیوں سرد ہے۔ کچھ حلقے یہ بھی کہتے رہے ہیں کہ بھارت کے ساتھ تجارت کریں اور جب جنگ کرنی ہے تو پھر ظاہر ہے تجارت ازخود بند ہو جائیگی۔ اگر ہم بھارت سے تجارت کرتے ہیں تو بھارت سے زیادہ ہمارا ہی فائدہ ہو گا اور غریبوں کو کچھ ریلیف مل سکے گا۔ بین الااقوامی تجزیہ کار ناڈے کے مطابق انڈیا ہر سال 60 سے 70 ارب ڈالر کا ریفائنڈ پیٹرول اور ڈیزل دنیا کو برآمد کرتا ہے پاکستان اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ دوائوں اور صحت کے حوالے سے بھارت ہم سے بہتر تعاون کی پوزیشن میں ہے۔ دوسری طرف پاکستانی ذرائع ابلاغ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں اوسطاً50 فیصد تک اضافے کی منظوری دیدی ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق حالیہ ایک ہفتے کے دوران بنیادی ضروریات زندگی کی19اشیاء مہنگی ہوئیں، جبکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 42.67فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ ہم سے آزادی لینے والے بنگلہ دیش کو دیکھیں، جو پچھلے سال سے زراعت سے صنعتی انقلاب میں داخل ہو چکا ہے۔ بنگلہ دیش کی فی کس آمدنی 2064ڈالر ہے جبکہ پاکستان کی اس سے آدھی یعنی 1271ڈالرز ہے۔ بنگلہ دیش میں میجر جنرل ضیاء الرحمن، پھر جنرل حسین محمد ارشاد کا دور کرپشن، اقربا پروری، انتقامی سیاست کا دور تھا، غرض ایک بندر تماشا چلتا رہا، پھر فوج نےاپنے آئینی کردار کو مقدم رکھا، بنگلہ دیشیوں کے قومی رویے میں ایک تبدیلی آنا شروع ہو گئی اور 2006ء کے بعد سے گارمنٹس سیکٹر میں بین الاقوامی سرمایہ کاری شروع ہوئی، تو معاشی ترقی نے پیچھے مڑ کر دیکھنا بند کر دیا۔ 1970ء میں سائیکلون سے مرنے والوں کی لاشوں کیلئے کفن کم پڑ گئے تھے مگر آج بنگلہ دیش کی 83فیصد ایکسپورٹ گارمنٹس انڈسٹری کی مرہون منت ہے۔ بنگلہ دیش کے پاس غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر لگ بھگ 36ارب 85 کر و ڑ ڈا لر ہیں۔ جبکہ شرم ناک امر یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر لگ بھگ 13ارب 24کروڑ ڈالر ہیں۔