بطور جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اہم فیصلوں پر ایک نظر

September 17, 2023

سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنے دلیرانہ فیصلوں کی وجہ سے نڈر جیورسٹ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بطور جج فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ دیا، جس کے بعد ان کے خلاف صدر عارف علوی نے صدارتی ریفرنس بھیجا۔

تاریخ میں پہلی بار حاضر سروس جج نے اپنے ساتھی ججز کے سامنے کھلی عدالت میں ریفرنس کا دفاع کیا اور ریفرنس خارج ہوگیا۔

نئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی وجہ شہرت ان کے کئی اہم اور دلیرانہ فیصلے ہیں۔

بطور جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے میموگیٹ کمیشن، سانحہ کوئٹہ انکوئری کمیشن، آرٹیکل 184 تھری کی تجدید، فیض آباد دھرنا سمیت کئی اہم فیصلے دی ۔

انہوں نے 21ویں آئینی ترمیم کیس میں اقلیتی رائے میں فوجی عدالتوں کی مخالفت بھی کی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ سنانے کے ٹھیک 3 ماہ بعد مئی 2019ء میں اثاثوں کی مس ڈیکلیئریشن کے الزام میں ان کے خلاف صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے ریفرنس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا اور یوں ملکی تاریخ میں پہلی بار عدالتِ عظمی کے حاضر سروس جج کے ریفرنس کی سماعت کھلی عدالت میں 13 ماہ تک چلی اور 40 سے زائد سماعتیں ہوئیں۔

اس دوران ایک اٹارنی جنرل نے ججز سے متعلق بیان پر نہ صرف استعفیٰ دیا بلکہ بیرسٹر فروغ نسیم بھی کیس میں صدر کی نمائندگی کرنے کےلیے وزیر قانون کے عہدے سے مستعفی ہوئے۔

ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ فل کورٹ میں اپنے دفاع کے لیے خود پیش ہوئے۔

سپریم کورٹ نے 19 جون 2020ء کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر ریفرنس کو کالعدم قرار دیا۔

بینچ کے 7 ارکان نے یہ حکم بھی دیا کہ ایف بی آر آئندہ دو ماہ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے پراپرٹی اور ٹیکس معاملے کی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجے اگر کوئی چیز سامنے آئی تو کارروائی کی جا سکتی ہے، تاہم نظر ثانی کیس میں ایف بی آر کو کارروائی سے روک دیا گیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 2021ء میں پی ٹی آئی دور حکومت میں صحافیوں کو ہراساں کرنے سے متعلق ازخود نوٹس لیا تو اس وقت کے چیف جسٹس گلزار احمد نے انہیں چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی حکومت کے خلاف مقدمات سننے سے روک دیا۔

اس کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو سینئر جج ہونے کے باوجود کسی آئینی مقدمے کی سماعت کرنے والے بینچ میں شامل نہیں کیا گیا۔