فرض اور سنّت کے درمیان قضا پڑھنے کی اجازت

December 01, 2023

تفہیم المسائل

سوال: ظہر کے چار سنتِ مؤکدہ یا کسی بھی نماز کی سنت پڑھنے کے بعد اگر جماعت میں وقت باقی ہو تو درمیان میں نفل نماز ،قضا نماز یا صلوٰۃِ حاجت وغیرہ پڑھ سکتے ہیں ؟رسول اللہ ﷺ سے جس طرح ترتیب مروی ہے جیسے چار سنّت مؤکدہ ،چار فرض ،دو سنّت مؤکدہ ،پہلے اور آخر میں جن سنّتوں کا ذکر ہے ،وہ مؤکدہ ہیں یا غیر مؤکدہ؟(محمد جمیل مروت ،ڈیرہ اسماعیل خان )

جواب:بارہ اوقات ایسے ہیں جن میں نوافل پڑھنا منع ہے :(۱)طلوعِ فجر سے طلوعِ آفتاب تک (۲)جماعت کے لیے اقامت شروع ہوئی تو اِقامت سے ختمِ جماعت تک(۳)نمازِ عصر سے آفتاب زَرد ہونے تک(۴)غروبِ آفتاب سے فرضِ مغرب تک (۵) امام جمعہ کے خطبہ کے لیے کھڑاہو(۶)عین خطبہ کے وقت(پہلا خطبہ ہو یا دوسرا)(۷)نمازِ عیدین سے پہلے اور گھر پر بھی(۸)نمازِ عیدین کے بعد(عیدگاہ میں پڑھنا مکروہ ہے ،گھر میں پڑھنا مکروہ نہیں)(۹)عرفات میں جب ظہر وعصر ملاکر پڑھی جائے ،تواُن کے درمیان اور بعد میں بھی مکروہ ہے۔ (۱۰)مزدلفہ میں مغرب وعشاء کی نماز ملاکر پڑھی جاتی ہے ،ان کے درمیان نفل وسنت پڑھنا مکروہ ہے ،بعد میں مکروہ نہیں۔(۱۱)جب فرض کا وقت تنگ ہو،تو ہرنماز یہاں تک کہ سنّت فجروظہر بھی مکروہ ہے ۔(۱۲)جس بات سے توجہ اور دھیان بٹتا ہے اور اُسے دورکرنا ممکن ہے، مثلاًقضائے حاجت یا شدید بھوک کا غلبہ،تو اس کیفیت میں بھی نفل یاکوئی بھی نماز پڑھنا مکروہ ہے ۔

علامہ حسن بن عمار بن علی شرنبلالی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’(اِن اوقات میں) نفل پڑھنا مکروہ ہے :طلوعِ فجر کے بعد فجر کے فرض سے پہلے فجر کی دوسنتوں کے علاوہ دیگر نوافل، نمازِ فجر کے بعد ،نمازِ عصر کے بعد ،نمازِ مغرب سے قبل ،جب خطیب خطبہ کے لیے نکلے ،یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہوجائے ،اِقامت ِ نماز کے وقت ،سوائے فجر کی سنّت کے (بشرطیکہ فجر کی سنت پڑھ کر جماعت پاسکتاہو) ،عید کی نماز سے قبل اگرچہ گھر میں پڑھے ،عید کی نماز کے بعد مسجد (یعنی عیدگاہ)میں، عرفہ اور مزدلفہ کے مقام پر جمعِ نماز کے وقت (دونوں نمازوں کے درمیان)،فرض نماز کا وقت تنگ ہو ،قضائے حاجت کے وقت،کھانا حاضر ہو اور طبیعت کھانے کی طرف مائل ہو ،ہروہ چیز جو دل کو مشغول کرے اور خشوع قائم نہ ہونے دے ، (مراقی الفلاح ،ص:262تا267)‘‘۔

جیساکہ آپ نے سوال میں دریافت کیا نماز ظہر کی چار سنّت پڑھنے کے بعد اگر جماعت میں وقت باقی ہے ،تو اِس دوران نفل یا صلوٰۃ حاجت یا قضا نماز پڑھی جاسکتی ہے ۔صدرالشریعہ علامہ امجدعلی اعظمی ؒ لکھتے ہیں : ’’ اگر وقت میں گنجائش ہواور اُس وقت نوافل مکروہ نہ ہوں تو جتنے نوافل چاہے پڑھے اور اگر نماز ِفرض یا جماعت جاتی رہے گی تو نوافل میں مشغول ہونا ناجائز ہے ،(بہارِ شریعت ،جلداول، ص:665)‘‘۔

ظہر کی ابتدائی چار رکعت اور فرض کے بعد کی دو رکعت سنّت مؤکدہ ہیں۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:ترجمہ:’’ جس (مسلمان بندہ ) نے (اللہ کے لیے) ہر روز (فرض نماز کے علاوہ)بارہ رکعات (باقاعدگی سے) پڑھیں ،اللہ تعالیٰ اُس کے لیے جنت میں ایک مکان بنائے گا ،چار رکعت ظہر سے پہلے ،دو رکعت ظہر کے بعد ،دو مغرب کے بعد ،دو رکعت عشاء کے بعد اور دو رکعت فجر سے پہلے ،(سُنن ترمذی:415)‘‘۔

علامہ زین الدین ابن نجیم حنفی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’اور سنّت مؤکدہ فجر کے فرض سے پہلے اور ظہر کے فرض کے بعد اور مغرب کے فرض کے بعد اور عشاء کے فرض کے بعد دو ،دو رکعات اور ظہر کے فرض سے پہلے اور نمازِ جمعہ کے فرض سے پہلے اور بعد میں چار رکعات ہیں ،(البحرالرائق ،جلد2،ص:83)‘‘۔