نمازِ فجر کی فضیلت و اہمیت اور ہماری سُستی و غفلت

December 08, 2023

پروفیسر خالد اقبال جیلانی

اللہ کے احکام کو بجالانے اور ممنوعات سے اجتناب برتنے کا نام بندگی و عبادت ہے۔ اسلام کے نزدیک عبادت کا مفہوم نہایت وسیع ہے ۔ اسلام کا مطالبہ ہے کہ انسان کی پوری زندگی عبادت سے عبارت ہو۔ وہ اس طرح زندگی بسر کر ے کہ اس کا ہر کام عبادت میں شمار ہو اور اس کا واحد طریقہ یہی ہے کہ وہ اللہ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق زندگی گزارے۔ ہر بات میں حکم الہٰی کو پیش نظر رکھے۔ اسلام اس بڑی عبادت کے لئے انسان کو جن ذرائع سے تیار اور اس کی تربیت کرتا ہے عرفِ عام میں انہیں ’’عبادت‘‘ کہا جاتا ہے لیکن دراصل یہ تمریناتِ عبادت ہیں، انہیں ارکانِ اسلام بھی اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ اسلام کی عمارت انہی ستونوں پر قائم ہے۔ ارکان اسلام میں نماز سرِ فہرست اور پہلے نمبر پر ہے۔

ان تمام عبادات میں نماز کو جو اہمیت و فضیلت حاصل ہے وہ کسی بھی صاحبِ ایمان اہلِ نظر سے پوشیدہ نہیں ہے۔ نماز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ قرآن کریم کے ہر پیغام میں صلوٰۃ یعنی نماز کا لفظ حرف جلی میں موجود ہے۔ ایمان کے بعد سب سے اہم رکن جس کا مطالبہ اہل اسلام سے کیا گیا ہے، وہ نماز ہی ہے۔ نماز مسلمانوں کی دینی پہچان اور امتیازی نشان ہے۔ یہی وجہ ہے قرآن وحدیث میں اس کی ادائیگی پر بہت زیادہ زور اور ترک پر وعید موجود ہے۔ بفرمان ِ نبوی ﷺ نماز کی دین میں وہی اہمیت ہے جو انسانی جسم میں سر کی ہے۔ ’’مومن اور کافر کے درمیان امتیاز کرنے والی چیز نماز ہے۔ لہٰذا جس نے اسے چھوڑا ،اس نے کفر کیا۔ (جامع ترمذی)

اس وعید سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسلام میں نماز کی اہمیت کیا ہے۔ جو چیز جس قدر اہم اور ضروری ہوتی ہے اس کی بجا آوری پر اجر و ثواب بھی اسی قدر زیادہ ملتا ہے ۔ چنانچہ نماز کا ثواب بھی اس قدر ہے کہ انسان اس کا تصور نہیں کر سکتا، لیکن پنج وقتہ نمازوں میں فجر کی نماز کی اہمیت و فضیلت سب سے نمایاں ہے اور اس کی ادائیگی پر اجر و ثواب بھی دیگر چار نمازوں سے زیادہ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ فجر کے وقت دنیا نیند کی آغوش میں محواستراحت ہوتی ، اور خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہوتی ہے۔

لوگوں پر غفلت اور سُستی کی چادر تنی ہوئی ہوتی ہے۔ ایسے میں نرم و گرم آرام دہ بستر کو چھوڑ کر اللہ کی اطاعت و محبت میں بارگاہِ الہٰی میں سجدہ ریز ہونا بڑا پُر مشقت اور نفس کو زیر کرنے جیسا مشکل کام ہے۔ اللہ تعالیٰ کی سنت یہ ہے کہ بندے کو جس نیکی کے کرنے میں مشقت زیادہ ہو اور نفس و شیطان سے لڑائی لڑنی پڑے ،اللہ اس پر زیادہ اجر و ثواب عطا کرتا ہے، چاہے وہ نیکی کتنی ہی چھوٹی کیوں نہ ہو۔

قرآن و حدیث سے بھی نماز فجر ، فجر کی قرأت و تلاوتِ قرآن کی اہمیت جاگرہوتی ہے ،جس سے فجر کے وقت اور نماز فجر کی اہمیت کا پتا چلتا ہے۔ سورۂ بنی اسرائیل میں فرمایا :’’ فجر کا قرآن، بے شک فجر (کی نماز میں پڑھا جانے والا) قرآن محسوس و مشہود ہو کر سامنے آجاتا ہے‘‘۔ یعنی اگر فجر کی نماز میں پڑھا جانے والاقرآن اگر سمجھ کر بغور پڑھا یا سنا جائے تو وقت فجر کے تمام انوار و تجلیات اور قرآنی فیوض و برکات متشکل ہوکر اللہ کے وجود اور اس کی وحدانیت کی گواہی دیتے محسوس ہوتے ہیں۔ احادیث نبوی سے بھی نماز کی اہمیت و فضیلت و نورانیت کا پتا چلتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ فجر کی دو رکعات (سنتیں ) دنیا اور دنیا کی ہر چیز سے افضل ہیں۔

قرآن و حدیث اور اسلامی لٹریچر میں دنیا سے مراد مشرق و مغرب ، شمال و جنوب کا کرۂ ارضی نہیں، بلکہ دنیا سے مراد ہے یہ کائنات اور اس کی تمام تر نعمتیں، خزانے، دولت و ثروت اور حکومت و سطوت مراد ہے۔سوچئے جب فجر کی دو رکعات سنتوں کی یہ فضیلت ہے کہ پوری دنیا کی نعمتیں اور خزانے اس کے سامنے ماند اور ہیچ ہیں تو پھر فجر کے فرض کا کیا عالم ہوگا۔ صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص فجر کی نماز پڑھ لیتا ہے، وہ اللہ کے ذمہ میں آجاتا ہے یعنی جو شخص نماز فجر کا فریضہ ادا کر لیتا ہے، وہ اللہ کی حفاظت میں آجاتا ہے ،اور اسے کوئی بھی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

بخاری و مسلم ہی کی ایک روایت میں ہے کہ جس نے دو ٹھنڈے وقت کی نمازیں (فجر اور عصر ) ادا کر لیں، وہ جنت میں داخل ہوگا۔ یعنی آپ ﷺ نے فجر و عصر ادا کر لینے والے کو جنت کی بشارت سنائی۔ ایک اور روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص عشاء کی نماز با جماعت ادا کرے گا، اسے آدھی رات کے قیام کا ثواب ملے گا۔ جو عشاء و فجر کی نمازیں با جماعت ادا کرے گا، اس کے لئے پوری رات کے قیام کا ثواب ہوگا۔ (سنن ابو داؤد)

نماز فجر کی ادائیگی میں ہماری سستی و غفلت اور کاہلی و کوتاہی، انتہا کو پہنچی ہوئی ہے۔ کوئی بھی موسم ہو بقیہ چار نمازوں کے مقابلے میں فجر میں نمازی بہت کم تعداد میں ہوتے ہیں، یہی حال گھروں میں خواتین کی نماز فجر کا ہے۔ فجر میں وہ اہتمام نہیں ہوتا جو بقیہ چار نمازوں کی ادائیگی میں ہوتا ہے ۔ موسم گرما میں راتیں چھوٹی ہونے کا بہانہ اور موسم سرما میں صبح سردی کا عذرلنگ، لیکن ہمارا ہر بہانہ اور عذر نماز میں کوتاہی و غفلت کے سلسلے میں اللہ کے ہاں ناقابل قبول ہوگا۔

ہم میں سے اکثر لوگوں کو ایک شکوہ ہمیشہ رہتا ہے کہ روزی میں برکت نہیں، گھر میں برکت نہیں کتنا ہی کمالیں ،پتا ہی نہیں چلتا کہ کہاں گیا ،ہر وقت کوئی نہ کوئی پریشانی رہتی ہے ،کبھی بیماری تو کبھی کوئی اور تنگی ، اگر ہم اس تمام بے برکتی ، تنگ دستی، بیروزگاری اور پریشانیوں کو نماز فجر کی عدم ادئیگی کے پسِ منظر میں دیکھیں تو معلوم ہوگا یہ سب بے برکتی اسی سبب سے ہے کہ ہم نماز فجر کی ادائیگی میں حد درجہ کوتاہی، غفلت ، لاپروائی اور سستی کا شکار ہیں۔ رسول اللہ ﷺ کی اس حوالے سے متعدد احادیث موجود ہیں جن میں رزق کی تقسیم و فراوانی اور برکت کو نماز فجر کی ادائیگی سے مشروط کیا گیا ہے، ایک فرمانِ نبوی ﷺ کا مفہوم ہے کہ رزق تقسیم کرنے والا فرشتہ ہر صبح فجر کے وقت بندوں کا رزق لےکر زمین پر اترتا ہے، لہٰذا جو دروازہ فجر کے وقت کھلا ہوتا ہے فرشتہ اس کا رزق دروازے پرر کھ کر چلا جاتا ہے اور جو دروازہ فجر کے وقت بند ہوتا ہے فرشتہ اس کا رزق واپس لےکر چلا جاتا ہے‘‘۔

اس فرمانِ نبوی ﷺ میں فجر کے وقت دروازہ کھلا ہونے کا مطلب یہ ہے کہ جس گھر کے افراد صبح فجر کے وقت بیدار ہوکر نماز فجر ادا کرتے ہیں، انہیں اُن کا رزق عطا کر دیا جاتاہے۔ دروازہ بند ہونے سے مراد یہ ہے کہ جس گھر کے رہنے والے صبح فجر کے وقت سوتے رہتے ہیں اور نماز فجر کی ادائیگی میں غفلت کوتاہی کے مرتکب ہوتے ہیں ،انہیں ا ن کے رزق سے محروم رکھا جاتا ہے۔

رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مطابق فجر و عشاء کی نمازیں خیر و برکات سے معمور ہیں، ان دو نمازوں کی ادائیگی بے شمار نیکیوں اور ثواب کے ذخائر اور رزق اور برکتوں کے خزانے جمع کرنے کا سبب ہیں ۔ جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر لوگوں کو عشاء اور فجر کی نمازوں کا ثواب (اجر اور خیر و برکات) معلوم ہو جائے تو وہ ان دونمازوں میں ضرور آئیں گے، چاہے کو لہوں کے بل گھسٹتے ہوئے کیوں نہ آنا پڑے‘‘۔( سنن ابنِ ماجہ)

ہم میں سے اکثر نماز فجر خصوصاً اور دیگر نمازوں کو عموماً چھوڑ کر اپنے گھروں میں خیر و برکت کے لئے قرآن خوانی، میلاد کی محافل کے انعقاد، لوح قرآنی کے تعویذ آویزاں کرنے جیسے نیک کاموں کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ اس سے تو انکار نہیں کہ بلا شبہ ان تمام کارہائے خیر میں برکت کا عنصر موجود ہوتا ہے ۔ لیکن قرآن خوانی ، محفل میلاد، لوح قرآنی کے نقش گھر میں آویزاں کرنے سے خیر و برکت کا ہونا نماز کی ادائیگی سے مشروط ہے۔ ہر خیر و برکت کے سوتے نماز سے پھوٹتے ہیں ۔ اللہ کی تمام نعمتوں ، برکتوں اور رزق کے دریا نماز کی ادائیگی سے ہی بہتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یہ امر بھی اہم ہے کہ فجر کے علاوہ بقیہ چار نمازوں میں بھی خیر و برکت نماز فجر کی ادائیگی ہی سے مشروط ہے۔ اس لئے کہ خیر و برکت کا آغاز نماز فجر کی ادائیگی ہی سے ہوتا ہے۔

ہمیں اپنے گھروں میں تمام اہلِ خانہ کی نمازِ فجر کی ادائیگی کے حوالے سے اپنا اور اپنے گھروں کا جائزہ لینے اور محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۂ تحریم میں ارشاد فرمایا ’’اے ایمان والو! خود کو اور اپنے گھر والوں کو اُس آگ (جہنم ) سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں ‘‘۔

یاد رکھیے نماز فجر کی کوتاہی اور غفلت اور نماز نہ پڑھنا گھرکی نحوست کی علامت کا آغاز ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ایسے مسلمان کو خبیث اور منافق قرار دیا، آپ ﷺ نے فرمایاکہ ایسے شخص کو میرا دل چاہتا ہے آگ لگا کر جلا دوں‘‘۔

ہمارے نوجوان جو رات رات بھر موبائل پر یوٹیوب ،گوگل ، فیس بک ، واٹس ایپ اور نجانے کن کن غلاظتوں میں غوطہ زن رہتے ہیں اور عین فجر کے وقت سو جاتے ہیں، انہیں ان وعیدوں اور تنبیہات سے عبرت و سبق اور نصیحت حاصل کرنی چاہیے اور یہ بات ہر مسلمان کو ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ نماز فجر میں ناغہ اللہ اور رسولﷺ کو کسی صورت قبول نہیں۔ یہ ایسی غلطی، کوتاہی، غفلت اور سستی پر مبنی گناہ ہے کہ اس پر جتنا لکھا اور بولا جائے کم ہے۔