رمضان پیکیج

February 24, 2024

جوں جوں اسلامی مہینے شعبان کے دن گزر رہے ہیں، ماہ رمضان کی مقدس تر آہٹیں سنائی دے رہی ہیں۔ روزوں، نمازوں، زکوۃ، خیرات کی برکتوں سے معمور اس مہینے میں اگرچہ عید الفطر کی آمد کے احترام میں ضروری اشیا کی قیمتیں کم ہونی چاہئیں۔مگر بدقسمتی سے وطن عزیز میں تمام ضروری اشیا، خصوصاً کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتوں کو پر لگ جاتے ہیں۔ اس کی وجوہ جوبھی ہیں، ان کا درست تجزیہ کرکے قیمتیں قابو میں رکھنے کی قابل عمل تدابیر پر کسی حکومت نے توجہ نہیں دی، بس رمضان پیکیج کے نام پر بعض اشیا کےنرخوں میں یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذریعے سبسڈی دینے کے اعلان کوکافی سمجھا جاتا ہے۔ اب ٹارگٹڈ سبسڈی کے نام پر حقیقی رعایتی نرخوں کو بی آئی ایس پی کا رڈ کے حامل افراد تک محدود کردیا گیا ہے مگر ان کی بڑی تعداد بھی سستی اشیا کے حصول سے اس لئے محروم رہتی ہے کہ متعدد مقامات سے یوٹیلیٹی اسٹورز کا فاصلہ اتنا زیادہ ہے کہ وہاں جاکر ضروری اشیا کی خریداری بازاری قیمت سے کہیں زیادہ مہنگی پڑجاتی ہے ۔اس باب میں تاجروں، سماجی کارکنوں،مارکیٹوں پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کی متعدد مشاورتی نشستیں بلانے اور حقیقی سبسڈی فراہم کرنے کے طریقے وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ جمعرات کے روز نگراں وفاقی کا بینہ نے یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذریعے جس رمضان ریلیف پیکیج کی منظوری دی ،اس کا اطلاق4مارچ سے ہوگا جسمیں ٹارگٹڈ سبسڈی کے تحت19بنیادی اشیا پر7۔ ارب49کروڑ سے زائد کا پیکیج دیا جائے گا ۔ حکام کے مطابق آٹا، چینی، گھی، کوکنگ آئل، چاول، دالوں پر سبسڈی جبکہ کھجور، بیسن، دودھ، مشروبات، مصالحہ جات پر بھی رعایت دی جائے گی۔ عام صارفین کے لئے خصوصی رعایتی قیمت مقرر ہوگی۔ تو قع کی جانی چاہیے کہ بدنظمی اور بندربانٹ سے بچنے والا سامان غربت کی لکیر سے نیچے جانے والوں کی معقول تعداد کو مل جائیگا۔