قانون کی حکمرانی

March 01, 2024

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے سماجی ہم آہنگی کے فروغ اور عدم برداشت کو روکنے کیلئے ملک گیر اتفاق رائے کی ضرورت اور قانون کی حکمرانی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحفظات اور شکایات کے حل کیلئے قانونی راستے میسر ہوتے ہوئے قانون کو ہاتھ میں نہ لیا جائے۔ انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کو بھی سراہا۔ آرمی چیف نے اچھرہ بازار لاہور میں پیش آنے والے واقعے کے دوران مشتعل ہجوم سے خاتون کو بچانے اور بے یقینی کی صورتحال پر قابو پانے میں پیشہ وارانہ مہارت کا مظاہرہ کرنے والی نڈر خاتون پولیس آفیسر شہربانو نقوی سے ملاقات کی اور ان کے کردار کو سراہتے ہوئے شاباش دی۔ 25 فروری کو عربی حروف تہجی والا لباس پہننے پر ایک خاتون کو مشتعل افراد نے گھیر لیا تھا اور اس پر توہین مذہب کا الزام لگایا۔ اے ایس پی نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف صورتحال کو بگڑنے سے بچایا بلکہ اپنی جان کی پروا کئے بغیر خاتون کو ان کے نرغے سے بحفاظت نکال لیا تھا۔ اس واقعے کے حوالے سے آرمی چیف نے اسلام کے حسن سلوک اور احسان کے ابدی پیغام پر بھی روشنی ڈالی ۔ ان کا کہنا تھا کہ بدعت کی بنیاد پر من مانی کارروائیاں معاشرے کے نقطہ نظر کو کمزور کرتی ہیں۔ خواتین معاشرے کا انمول حصہ ہیں۔ ان کا احترام ہمارے مذہب اور معاشرتی اقدار میں بھی شامل ہے۔ مشتعل ہجوم سے خاتون کو بچانا پولیس افسر شہربانو کی پیشہ وارانہ مہارت اور بہادری کا عکاس ہے۔ پاکستانی خواتین زندگی کے تمام شعبوں میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ انہوں نے اپنی قابلیت، استقامت اور عزم سے اندرون اور بیرون ملک خود کو ممتاز کیا ہے۔ آرمی چیف کا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ تحفظات کی صورت میں قانونی راستہ اختیار کیا جانا چاہئے۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں بغیر تحقیق کے بالخصوص توہین مذہب کے کیسز میں ہجوم کے ہاتھوں تشدد اور قتل کا رحجان انتہائی خطرناک ہے۔ ایسے مواقع پر قانون کی پاسداری نہیں ہوتی جو قطعی نا قابل برداشت ہے۔