اسٹاک ایکسچینج: مثبت رجحان

March 02, 2024

سرمایہ پیداواری عمل کا سب سے زیادہ حساس عامل سمجھا جاتا ہے جو حالات میں بہتری کے امکانات اور ابتری کے خطرات کا فوری ادراک کرکے اس کے مطابق اقدام کرتا ہے۔کسی ملک کے اسٹاک مارکیٹ کا اتار چڑھاؤ واضح کرتا ہے کہ اس کا مستقبل محفوظ اور روشن ہے یا مخدوش اور پرُخطر ۔اس تناظر میں یہ امر خوش آئند ہے کہ پچھلے کئی ماہ کے دوران پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مجموعی طور پر مثبت رجحان دیکھا گیا ہے۔ گزشتہ دسمبر میں اسٹاک مارکیٹ کا 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح یعنی 65 ہزار پوائنٹس تک جاپہنچا تھا تاہم اس کے بعد ملا جلا رجحان جاری رہا جبکہ عام انتخابات کے بعد حکومت سازی کے معاملات واضح نہ ہونے کی وجہ سے جنم لینے والی سیاسی بے یقینی نے اسٹاک مارکیٹ پر شدید منفی اثرات مرتب کیے اور انڈیکس تقریباً 60 ہزار پوائنٹس کی سطح تک گرگیا۔ تاہم حکومت سازی کے معاملات واضح ہونے ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے فعال ہونے اور چین کی جانب سے دو ارب ڈالر کا قرض رول اوور کیے جانے کے اسٹاک مارکیٹ پر نہایت مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں اور گزشتہ روز مارکیٹ میں ازسرنو زبردست سرگرمی دیکھی گئی ہے۔ توانائی اور دیگر اہم شعبوں میں خریداری سے ہنڈرڈانڈیکس میں 875پوائنٹس کے علاوہ 51.64فیصد کمپنیوں کے شیئرز کی قیمت میں اضافہ ہوا جس کے باعث سرمایہ کاری کی مالیت 83 ارب 30کروڑ 67لاکھ روپے بڑھ گئی۔ 100 انڈیکس 875 پوائنٹس اضافے سے 64 ہزار 578 پر بند ہوا۔ انٹر بینک میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بھی نمایاں بہتری واقع ہوئی۔ اس صورت حال سے واضح ہے کہ اگر پوری سیاسی قیادت اور تمام ریاستی ادارے افراتفری اور انتشار کے خاتمے کیلئے یکسو ہوجائیں اور آئینی و جمہوری نظام کو کام کرنے کے مکمل مواقع حاصل رہیں تو قومی معیشت بھی ان شاء اللّٰہ بہت جلد پائیدار بہتری کی راہ پر گامزن ہوجائے گی۔