مونگ پھلی اور دودھ کی الرجی میں مبتلا بچوں کے آزمائشی علاج میں کامیابی

May 09, 2024

لندن(پی اے ) مونگ پھلی اور دودھ کی الرجی میں مبتلا بچے خوراک کے ذریعے علاج کے آزمائشی طریقےسے ڈرامائی طور پرصحت یاب ہوگئے۔ این ایچ ایس کے 5ہسپتالوں نے اب تک 2.5ملین پونڈ کے کلینکل ٹرائل میں شرکت کی ہے ،اس ٹرائل کیلئے فنڈز نتاشا الرجی ریسرچ فائونڈیشن نے فراہم کئے ہیں، نتاشا عدنان 2016میں تلوں کی شدید الرجی کے سبب انتقال ہوگیاتھا ،اس کے والدین نے فوڈ سے متعلق قانون تبدیل کرنے کیلئے مہم شروع کی تھی اور فائونڈیشن قائم کیا تھا۔اب اورل امیونوتھیراپی (OIT) ٹرائل میں الرجی سے متاثرہ مریضوں کا مختلف اشیاء سے الرجی ختم کرنے کیلئے آزمائشی علاج کیاجارہاہے ،اس ٹرائل میں طبی نگرانی میں خوراک دی جاتی ہے اب این ایچ ایس کے عملے کو اس طریقہ علاج کی تربیت دی جارہی ہے ۔شفیلڈ چلڈرنز این ایچ ایس فائونڈیشن کے سیبل سونمیز اجتائی کا کہناہے کہ اس اسٹڈی کے ہم ایسا کچھ کرنے میں کامیاب ہوگئے جس کا ہم نے خواب بھی نہیں دیکھا تھا ۔ اس طریقہ علاج کے تحت مریضوں کو وہی خوراک دی جاتی ہے جس سے ان کو الرجی ہوتی ہے ، انھوں نے کہا کہ یہ علاج فوڈ الرجی کا علاج نہیں ہے ،انھوں نے بتایا کہ اس طریقہ علاج کے نتیجے میں جو مریض 4ml دودھ برداشت نہیں کرپاتے تھے 6سے 8مہینے کے دوران وہ 90ml دودھ ہضم کرلیتے ہیں۔ انھوں نے اس حوالے سے صحت یاب ہونے والے مختلف افراد کے واقعات کا بھی ذکر کیاہے۔اب تک مونگ پھلی اور دودھ سے الرجی کے 2 سال سے 23 سال تک کے139 افراد کا علاج شروع کیاجاچکاہے ،یہ ٹرائل یعنی آزمائشی علاج یونیورسٹی ہسپتال سائوتھمپٹن این ایچ ایس فائونڈیشن ٹرسٹ ،امپیریل کالج ہیلتھ کیئر این ایچ ایس ٹرسٹ ،یونیورسٹی ہسپتال لی سیسٹر این ایچ ایس ٹرسٹ ،نیو کاسل ہسپتال این ایچ ایس ٹرسٹ اور شفیلڈ چلڈرنز این ایچ ایس فائونڈیشن ٹرسٹ میں کئے جارہے ہیں۔جلد ہی اسکاٹ لینڈ میں بھی اس کو شروع کیاجائے گا اس کے ساتھ ہی برسٹل اور لیڈز میں بھی یہ ٹرائل شروع کیئے جائیں گے اگر یہ ٹرائلز کامیاب ثابت ہوئے تو 3 سالہ ٹرائلز کے نتیجے میں این ایچ ایس میں روزانہ فوڈ ٹریٹمنٹ کی سہولت فراہم کرنا ہے ۔ فی الوقت این ایچ ایس میں Palforzia کے ذریعے جو مونگ پھلی کے سفوف کے کیپسول ہوتے ہیں اس کاعلاج کیاجاتاہے جس سے مونگ پھلی کی برداشت پیداہوجاتی ہے بیگم عدنا ن کا کہناہے کہ ہمیں اس پر بہت خوشی ہے کہ مونگ پھلی اور دودھ کی الرجی سے نجات مل رہی ہے انھیں طبی نگرانی میں الرجی کے امراض کی خوراک دی جارہی ہے اگر آج نتاشا زندہ ہوتی تو وہ اس ریسرچ پر بہت خوش ہوتی ۔انھوں نے کہا کہ اب ہم اس کے حتمی نتائج کے منتظر ہیں۔ یونیورسٹی ہسپتال سائوتھمپٹن کے الرجی اور کلینکل ایمونولوجی سروس کے پروفیسر ارشد نے کہا کہ نتاشا کی جانب سے کئے جانے والے ٹرائلز کا مقصد فوڈ الرجی کے باوجود لوگوں کو تندرست رکھنا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا بنیادی مقصد الرجی کے ردعمل کے خطرے کے بغیر زندگی کو یقینی بنانا ہے ،انھوں نے کہا فوڈ الرجی کا ردعمل زندگی کو بری طرح متاثر کرتاہے ،نتاشا الرجی ریسرچ فائونڈیشن اس مقصد کیلئے کام کرنے والی چیریٹی کو فنڈز فراہم کررہی ہےتوقع ہے کہ 2027تک اس کے حتمی نتائج سامنے آجائیں گے۔