سٹرک پر پنشنر کا قتل دہشتگردی ہے، جج کے ریمارکس، مجرم کو عمر قید کی سزا

May 20, 2024

لندن (پی اے) ٹی سائیڈ عدالت کے ایک جج نے گزشتہ روز ایک 70پنشنر ٹیرنس کارنے کو چھری مار کر قتل کرنے کے الزام میں ملوث 45سالہ احمد علید کو عمر قید کی سزا سناتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ملزم برطانوی عوام کو خوفزدہ کر کے ان کی آزادی سلب کرنا چاہتا تھا۔ جج مسز چیمہ گرب نے کہا کہ قتل کی یہ واردات کھلی دہشت گردی ہے، ملزم اکتوبر میں اسرائیل حماس تنازعے کے بعد بدلہ لینے کیلئے ہرٹلے پول پر کسی شکار کی تلاش میں گھوم رہا تھا۔ ملزم کا تعلق مراکش سے بتایا جاتا ہے، جو برطانیہ میں پناہ کی تلاش میں آیا تھا۔ ملزم اپنے ہاؤس میٹ جاوید نوری کو قتل کرنے کی کوشش کا بھی مجرم پایا گیا۔پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم علید اسلام کے انتہا پسندانہ طبقے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس نے پولیس کا بتایا کہ اس نے یہ حملے اسرائیل اور غزہ کے تنازعے کے جواب میں۔ جج نے کہا کہ آپ ایک غیرملک کے عمل کا بدلہ لینا چاہتے تھے اور برطانوی حکومت پر اس کے بین الاقوامی تعلقات پر اثر انداز ہونے کیلئے دباؤ ڈالنا چاہتے تھے کہ جج نے کہا کہ ماہرین نفسیات کی رپورٹ میں کسی طرح شدید دماغی بیماری کی نشاندہی نہیں کی گئی۔ جج نے کہا کہ ملزم کو معمولی نوعیت کی دماغی بیماری ہے لیکن اس سے فیصلے پر کوئی بہت بڑا اثر نہیں پڑتا۔ انھوں نے کہا کہ ملزم نے مقتول کے ساتھ کسی دشمنی یا عداوت کا ذکر نہیں کیا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ علید زبردستی صبح سویرے جاوید نوری کے کمرے میں گھس گیا تھااور اسے چھرا مارنے کے بعد اللہ اکبر کا نعرہ لگایا تھا، اس حملے کے بعد علید سڑک پر نکل گیا تھا اور روبی روڈ پر صبح کو واک پر نکلنے والے کارنے سے اس کی مڈبھیڑ ہوگئی۔ اس کے بعد علید نے ایک معمر شخص پر حملہ کیا، جو اپنا دفاع بھی نہیں کرسکتا تھا۔ ڈور بیل پر لگے کیمرے پر دیکھا جاسکتا ہے کہ جب علید نے کارنے پر حملہ کیا تو وہ چلا کر نو ۔نو کہہ رہے تھے۔ مڈلس برو پولیس اسٹیشن میں حراست کے دوران علید نے عربی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ اللہ چاہتا ہے کہ غزہ عرب ملک کو واپس مل جائے۔ اس نے کہا کہ اگر میرا ہاتھ زخمی نہ ہوتا تو میں حملے جاری رکھتا۔ علید جاوید نوری کی جانب سے اسلام ترک کر کے عیسائی بن جانے پر خوشنہیں تھااور اس نے نوری سے کہا تھا کہ اللہ مرتدوں سے ناراض ہوتا ہے۔ حراست کے دوران اس نے پولیس کو بیان دیا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے بچوں کو ہلاک کئے جانے والے واقعے کے ردعمل کے طورپر اس نے یہ قتل کیا ہے۔ مقدمے کی سماعت کے دوران پراسیکیو ٹر جوناتھن سنڈی فورڈ کے سی کو بتایا کہ اس نے جاوید نوری پر حملہ اور کارنے کو قتل اسرائیل کی جانب سے بچوں کو ہلاک کئے جانے پر بدلے کے طورپر کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ کسی بھی متاثرہ شخص کے بیان میں ایسی کوئی بات نظر نہیں آتی۔ مسٹر کارنے کی اہلیہ پیٹریشیا کارنے کہا کہ شوہر کی موت نے میری قوت گویائی چھین لی ہے، میرا سب کچھ ضائع ہوگیا ہے، سب کچھ ختم ہوگیا ہے، میں نہیں سمجھتی کہ اب کبھی مجھے خوشی نصیب ہوگی۔ ملزم کا شکار بننے والے 31سالہ جاوید نوری نے کہا کہ اس حملے کے بعد ہر شخص پر سے میرا اعتبار اٹھ گیا ہے۔ اس نے کہا کہ میں سمجھتا تھا کہ وطن واپسی پر مجھے گرفتار کر کے ہلاک کردیا جائے گا لیکن یہاں سوتے ہوئے حملے کی مجھے توقع نہیں تھی۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اب کوئی بھی مذہب کی بنیاد پر کسی کی زندگی تباہ کرسکتا ہے۔ جاوید نوری نے کہا کہ اب وہ دماغی صحت کے مسائل سے دوچار ہوچکے ہیں۔ جب یہ بیانات عدالت میں پڑھے جارہے تھے، اس وقت علید 3 سیکورٹی گارڈز کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ دریں اثناء ریفیوجیز کی ایک تنظیم نے کہا ہے کہ اس علاقے میں حفاظت کے متمنی لوگ باہر نکلتے ہوئے ڈرتے ہیں کیونکہ انھیں خوف ہے کہ ان پر حملہ کیا جاسکتا ہے۔ تنظیم کے شریک صدر شمس موسیٰ نے بتایا کہ بعض ریفیوجیز اور اسائلم ڈاکٹروں سے معائنہ کرانے، خوراک کی خریداری اور دوسری مصروفیات کیلئے باہر جانے سے خوفزدہ ہیں، انھیں خدشہ ہے کہ انھیں بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔