رومانس اسکینڈل کی متاثرہ کیرولین ووڈس بدنام زمانہ مجرم سے 850000 پاؤنڈز کی واپسی سے ناامید

May 20, 2024

لندن (پی اے) کیا رومانس اسکینڈل کے متاثرین کو ان کی رقم واپس مل سکتی ہے؟ کیرولین ووڈس نے اس ہفتے بی بی سی سے اپنے اندیشوں کے بارے میں بات کی کہ وہ بدنام زمانہ مجرم مارک اکلوم کی طرف سے اس سے لی گئی رقم کبھی نہیں دیکھ پائیں گی2019 میں اس نے ایک طویل رومانس کے بعد اسے دھوکہ دینے کا جرم قبول کیا اور برطانیہ میں دو سال جیل میں گزارے، اس نے 300000پاؤنڈز مالیت کی دھوکہ دہی کا اعتراف کیا، حالانکہ کیرولن نے ہمیشہ کہا ہے کہ وہ اکلوم کے ہاتھوں تقریباً 850000پاؤنڈز سے محروم ہو گئی ہے۔ مارک اکلوم نے محترمہ ووڈس کو قائل کیا کہ وہ ا یک ایم آئی 6ایجنٹ، پراپرٹی ڈویلپر اور بزنس مین ہے اس نے کیرولین سے شادی کرنے کا وعدہ بھی کیا اور اسے اپنے پاس موجود ہر ایک پیسہ سے الگ کرنے پر راضی کیا رقم کی واپسی کا ایک مقدمہ عدالتوں میں ابھی تک چل کر رہا ہے۔ تاہم محترمہ ووڈس کو خدشہ ہے کہ گزرتا ہوا وقت اور مارک اکلوم کا مجرمانہ طرز زندگی حکام کے لئے رقم کی بازیابی مشکل بنا دے گا۔ اس نے کہا کہمجھے یقین ہے کہ اس کے نام پر کوئی اثاثہ نہیں ہوگا۔ اس نے دراصل مجھے خود کہا، کبھی بھی اپنے نام پر کچھ نہ رکھو کیونکہ کوئی آئے گا اور اسے چوری کر لے گا۔ 2022کی پہلی ششماہی اور 2023کی اسی مدت کے درمیان جرائم پیشہ افراد نے لوگوں کو آن لائن رقم کی منتقلی کا نشانہ بنایا، ان کے کیسز (مجاز پش پیمنٹ) اے پی پی کے نام سے جانےجاتے ہیں، جن کی تعداد میں22 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔ نیا نظام اے پی پی فراڈ کے متاثرین کا احاطہ کرتا ہے۔ تاہمیہ صرف برطانیہ کے بینکوں سے اور ان سے ہونے والے لین دین کا احاطہ کرتا ہے۔جو لوگ بیرون ملک دھوکہ بازوں کو رقم ادا کرتے ہیں، ان کی حفاظت نہیں کی جائے گی۔ جو بھی اس فراڈ میں فریق پایا گیا، اس کا احاطہ نہیں کیا جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ کیرولین ووڈس کو 2012 میں ہونے والے لین دین کے لئے ادائیگی نہیں کی جاسکی۔2019 میں متعارف کرائے گئے ایک رضاکارانہ ضابطہ اخلاق نے دھوکہ دہی کرنے والوں کو کھوئی ہوئی رقم کا دوبارہ دعویٰ کرنا بہت آسان بنا دیاحالانکہ اس کا اطلاق متضاد طور پر کیا گیا ہے۔ عدالت میں رقم کی واپسی مسز ووڈس کے کیس میں ایک رومانوی دھوکہ دہی کے طور پر غیر معمولی ہے۔ حکام مارک اکلوم کے اثاثوں کی عدالتوں کے ذریعے پروسیڈز آف کرائم ایکٹ (پی او سی اے) کے ذریعے پیروی کرنے کے قابل ہیں۔ کارڈف یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے پروفیسر مائیکل لیوی 1970کی دہائی سے فراڈ کیسزکے ماہر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سزا یافتہ مجرموں کو ثابت کرنا ہوگا کہ ان کے اثاثے جائز طریقے سے حاصل کئے گئے تھے۔