کنزرویٹو کی عبرتناک شکست

May 10, 2024

تحریر: ہارون نعیم مرزا…مانچسٹر
کنزرویٹو پارٹی جو طویل عرصہ سے برطانیہ میں برسر اقتدار ہے، کو مقامی انتخابات میں بری شکست ہوئی ہے جس کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی۔ رشی سوناک جو نامزد وزیراعظم کے طور پر عنان حکومت چلا رہے ہیں اور اس سے قبل کنزرویٹو پارٹی کے مستعفی ہونے والے وزرائے اعظم اور ہوم سیکرٹریز نے ایسے امیگریشن قوانین کو متعارف کرایا جس سے نہ صرف برطانوی شہریوں میں غم وغصہ کی لہر دوڑ گئی بلکہ تارکین وطن بھی سخت مایوسی کا شکار ہیں بالخصوص موجودہ ہوم سیکرٹری نے وزیراعظم کی آشیر باد سے امیگرنٹس کو اپنے بیوی بچوں اور زیر کفالت بچوں کو لانے کے لیے 38ہزار پائونڈ سے زائد کی تنخواہ ظاہر کرنا پڑےگی۔ اس سے قبل ایسی صورتحال نہ تھی اب جو بھی اپنے زیر کفالت بچوں یا بیوی کو لانا چاہتا ہے، اسے 38ہزار سالانہ کی آمدن ظاہر کرنا پڑیگی بریگزٹ کے بعد برطانیہ سے یورپی یونین سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹروں اور نرسوں نے اسے خیر آباد کہہ دیا جس سے ہنر مند افرادی قوت کی شدید قلت پیدا ہو گئی اس قلت کو پورا کرنے کے لیے برطانیہ نے ہندوستان ،بنگلہ دیش اور پاکستان سے نرسز کی خدمات لینے کا فیصلہ کیا پہلے پہل تو انہیں اپنے زیر کفالت بچوں اور خاوند کو بلانے کی اجازت تھی بعد میں ان سے یہ بھی حق چھین لیا گیا حقیقی معنوں میں برطانیہ کو دیگر ممالک سے آ کر برطانیہ میں آباد ہونیوالوں نے ہی برطانیہ کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا اور شب و روز محنت کر کے اپنے بیوی بچوں کی پرورش کر رہے ہیں امیگرنٹس کی تعداد کو کم سے کم رکھنے کے لیے پہلے لائف ان یوکے کا امتحان پاس کرنا لازم قرار دیا گیا جس کے بارے میں یہ دعوے سے کہا جا سکتا ہے کہ برطانیہ کے 90فیصد شہریوں کو اپنے ملک کی تاریخ کا علم ہی نہیں جس کے بارے میں وہ امیگرنٹس سے پوچھتے ہیں کنزرویٹو پارٹی کی یہاں پر بھی تسلی نہ ہوئی اور انہوں نے انگلش لینگویج کا امتحان پاس کرنا بھی ضروری قرار دےدیا۔ برطانیہ میں غیر قانونی طو رپر آنے والے لاکھوں مہاجرین کو روانڈا بھیجنے کی بازگشت بھی سنائی دی جا رہی ہے۔ رشی سوناک کا یہ دل کرتا ہے کہ برطانیہ میں ایک بھی امیگرنٹ انہیں نظر نہ آئے شاید انہیں یہ بھول گیا ہے کہ برطانیہ کے اقتدار کا سورج کبھی غروب نہیں ہوتا تھا تاجروں کی صورت میں دنیا کے مختلف ممالک میں جا کر وہاں پر قبضہ کرنا اور ان کا مال و متاع لوٹ کر اپنے قومی خزانے کو بھر کر دنیا کی مضبوط ترین معیشت بننے والے برطانیہ کو ان دولت مشترکہ کے شہریوں کے ساتھ ایک ماں جیسا سلوک کرنا چاہیے اب ایسے لگتا ہے کہ کنزرویٹو پارٹی کے اقتدار کا سورج ہمیشہ ہمیشہ کے لیے غروب ہونے والا ہے جس کی ساری بنیادی وجہ اس کی مہاجرین کے خلاف پالیسیاں اور سخت ترین امیگریشن نظام ہے حالیہ بلدیاتی انتخابات میں عوام کی بھاری اکثریت نے کنزرویٹو پارٹی سے جس نفرت کا اظہا ر کیا ہے اس کا نتیجہ تو سامنے آ چکا ہے مگر عام انتخابات میں اسے جس ذلت اور ہزیمت کا سامنا کرنا پڑےگا وہ برطانیہ میں جلی حروف سے لکھا جائے گا۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ کنزرویٹو پارٹی نے غزہ جنگ میں اسرائیل کا بھر پور ساتھ دیا جبکہ دوسری طرف لاکھوں افراد نے برطانیہ کی تاریخ کے بڑے بڑے جلوس نکال کر حکومتی پالیسیوں کیخلاف احتجاج کیا اگر لیبر پارٹی بھی غزہ جنگ میں اسرائیل کی جارحیت کی مذمت کردے تو باور کیا جا رہا ہے وہ برطانیہ کی تاریخ کی سب سے بڑی کامیابی حاصل کر لے گی۔