38 کھرب کے کمرتوڑ ٹیکس: اولیگار کی بجٹ؟

June 15, 2024

قارئین کرام ذرا یاد کریں !دوسالہ کرونا وائرس کی ہلاکت خیز او رتباہ کن عالمی وبا میں پاکستان مکمل بااعتبار عالمی اداروں مع ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی درجہ بندی کے مطابق عالمی وبا سے پیدا ہونے والے بحران کی بہترین مینجمنٹ کرنیوالے چوٹی کے پانچ ممالک میں شامل تھا ۔یہ رینکنگ تین سال جاری رہی جس میں پاکستان تیسرے نمبر پر بھی آیا۔ پورے عالمی معاشرے کو درپیش مہلک وبا کے چیلنج میں یہ کامیابی بہت بڑی اور بطور قوم ہماری اعلیٰ صلاحیتوں کا مظہر تھی جسے دنیا نے کھل کر مانا۔ اگر اقوام کی معمول کی کل روز مرہ قومی زندگی کے حوالے سے درجہ بندی ہوتی تو تحقیقی مفروضے (HYPOTHESIS)کی حد تک یہ دعویٰ کیا جا سکتا ہے کہ ایسی درجہ بندی میں پہلے نمبر (ون) کے درجے پر آتا ،ایسے کہ عالمی وبا کے دوران آغاز سے اختتام تک ملکی سیاسی عمل تو معمول سے ہٹ کر بھی زیادہ سرگرم ہو گیا جبکہ تعمیرات کا کاروبار، آن لائن درس و تدریس اور سمارٹ لاک ڈائون کی مدد سے روز مرہ تجارتی سرگرمیاں جاری رہیں۔ بھوک و بیروزگاری کو قابو میں رکھنے کیلئے شہروں میں پناہ گاہیں اور لنگر خانے آباد رہے دنیا کی چوٹی کی یونیورسٹیوں میں احساس پروگرام کی پذیرائی ہوئی، سب سے بڑھ کر اپوزیشن کا پلیٹ فارم پی ڈی ایم تو واضح باجواز مہنگائی پر بھی حکومت کو کوئی مہلت دینے کے لئے تیار نہ ہوا اس نے بڑی شدت سے بڑھتے افراط زر کے خلاف ملک گیر احتجاجی جلسے جلوس تو جاری رکھے ہی لانگ مارچ بھی کئے یوں سیاسی عمل معمول سے بڑھ کر جاری رہا ممکنہ حد تک بلتستان کے شفاف الیکشن اور ضمنی الیکشن بھی ہوئے پچھلے دور حکومت میں انرجی بحران کے باعث تقریباً بند ہوئی انڈسٹری جاگ کر سرگرم ہو گئی جس سے برآمدات میں بڑا اضافہ ہوا اور یورپین یونین پاکستان سے درآمدات مزید بڑھانے کے واضح اشارے دینے لگا، اس ساری سمارٹ گورننس اور کرائسس مینجمنٹ کا ہی کمال تھا کہ دنیا نے پاکستان کو پانچواں بڑا گنجان آباد ملک ہونے کے باوجود عالمی وبا سے کم ترین متاثرہ ملک مانا اور اس پر رشک کیا اور یہ سب کچھ اختتام وبا پر اور اولیگارکی راج آنے پر ہی پاکستان کے سالانہ 6.1گروتھ ریٹ کی حوصلہ افزا شکل میں سامنے آیا۔ اس سال بجٹ اعلان سننے کی بڑی بے چینی تھی کہ خبریں آ رہی تھیں کہ کوئی بڑی مصیبت اور ٹوٹنے کو ہے لیکن مین اسٹریم میڈیا میں سرکاری تسلی تشفی کا حسب روایت سلسلہ جاری رہا تاہم اتنی گنجائش رکھی گئی کہ پہلے ہی دال روٹی کی تنگی سے مضطرب عوام و کسان کو ذہنی طور پر تیار بھی کرنا ہے۔ کروڑہا کسانوں کے ساتھ بڑی بدعہدی کر کے جو کچھ کیا وہ تو بہت اذیتناک ہے کہ عوام کی بنیادی غذا بھی مافیا کا بڑا سکینڈل بن گئی۔ ہم کسی حد تک تیار تو تھے کہ بجٹ اعلان پر 38کھرب کے اضافی ٹیکس لگنے کا بم اسمبلی ہال میں پھٹا جس کا شکار سب سے زیادہ یقیناً غریب غربا عوام ہی ہوں گے جن کے حقیقی منتخب نمائندوں کو ثابت شدہ سرکاری حربوں ہتھکنڈوں سے روکنے میں مافیا راج نے بڑی کامیابی تو حاصل کی ہے کہ پلاسٹک کی لیکن ’’مکمل اپنی‘‘ حکومت قائم کرنے میں کامیاب تو ہو گئی جسے عوام کے بنیادی حقوق سے کوئی لینا دینا نہیں، حتیٰ کہ زندہ رہنے کیلئے حصول غذا اور صاف ستھری فضا بھی محال بنا دی گئی تھی ۔اولیگارکی راج کی حکومت کا یہ دوسرا دور ہے، ایک اس سے قبل متروک ہارس ٹریڈنگ کو بحال کرکے رات دن مہنگائی کی دہائی ڈال کر عوام کیلئے غیبی اور پی ڈی ایم کو گود لئے میڈیا کی طاقت کی حیران کن تائید و حمایت اور کرشمے سے یہ ہی ن لیگی غلبے کی 16ماہی حکومت ساڑھے تین سالہ برے وقت کی بہتر حکومت کو اکھاڑ کر اقتدار میں آئی تھی۔ خالی ہاتھ نہیں آئی تھی اولیگارکی کی حکومتی راجوں مہاراجوں کیلئے مراعات و لاحاصل مناصب اور مراعات کا بڑا پیکیج لائی تھی جس میں ان کی آسانیوں اور عیاشیوں کی کوئی حد نہیں تھی ساتھ ہی عوام کیلئے اقتدار کا آغاز ہوتے ہی مہنگائی کا ایک ایسا طوفان برپا ہوا کہ گرتے پڑتے کمزور عوام کو خود کو سنبھالنا مشکل ترین ہو گیا لیکن عوام نےبھی اس کا بدلہ 8فروری کے انتخابات میں تمام تر سرکاری رکاوٹوں کے باوجود جیسے اور جتنا لیا ہے وہ قوت اخوت عوام سے نکلتے تابناک پاکستان کی خبر ہے یہ اب بھی 38کھرب کے لادے بجٹ کی بھاری خبر پر بھاری ہے۔ یقین جانئے بجٹ بم کے دھماکے نے ہلا کر رکھ دیا ہے ہمارے ملک میں میڈیا کے تیزی سے بڑھتے حجم کے باوجود EXPLAINATORY REPORTING (توضیحاتی رپورٹنگ) ناپید ہے قومی بجٹ ہی اس کا سب سے بڑا ذریعہ اور سالانہ موقع ہوتا ہے گمان غالب ہے کہ سرکاری وضاحتوں کی تمام تر شعبدہ بازیوں GYMICSکے باوجود بجٹ کی عوام کو مطلوب وضاحتی رپورٹنگ نہ بھی ہو تمام عوامی ضروریات کے بل و بازار خود بہت جلد عوام کو بتا دیں گے کہ انکے ساتھ اپریل 22میں جو ہاتھ ہوا ابھی تو اس کے دورس نتائج نہیں نکلے یہ تو ابتدائی ہیں آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا، اللّٰہ خیر

ناچیز دوران اقتدار عمرانی دور کا ناقد تو خاصا رہا لیکن یقین جانئے عمران خان اور اس کا دور اتنا عوام دشمن بجٹ آتے ہی یاد آنے لگا ذہن لاشعوری طور پر اس کے دور اور آج کی گھمبیر صورتحال کا موازنہ کرنے سے نہیں رک رہا۔ صورت یہ ہے کہ تیری یاد آئی تیرے جانے کے بعد، یہ بھی یاد آیا کہ وہ تو جانے سے پہلے بڑی معصومیت اور عوامی ہمدردی کے جذبے سے ہی سستا تیل اور گندم لینے ماسکو گیا تھا یہ دورہ سفارتی اعتبار سے کوئی آسان نہ تھا۔

اب تو یہ سوال تیزی سے ذہن میں کھٹکنے لگا ہے کہ بحران کا آغاز کیا پاکستان گورننس ماڈل کے تناظر میں ایک اعلیٰ و بااختیار منصب پر نئے منصب دار پر اختلاف کی حد تک ہی محدود تھا یا اس کی جڑیں بہت گہری تھیں یہ یقین بڑھتا ہی جا رہا ہے کہ یہ قومی خطوں اور بڑے بڑے روایتی اتحادوں کی عالمی ریاست میں ظہور پذیر پیرا ڈائم شفٹ سے تیار ہونے والی امکانی گریٹ گیم کا کوئی ایسا اہتمام ہے جس میں پاکستان کی قوت اخوت عوام کی سکت تیزی سے بڑھنے پر اسے رکنے اور عالمی اولیگارکی سے ہم آہنگ کرنے کا کوئی بڑا کھیل ہے ہمارے اکابرین و بڑے بڑے بااختیار بھی اس کو سمجھ نہ پائے اس پر مکالمہ ضروری ہے۔ ہم میں کوئی پاکستان کا دشمن ہے نہ غدار۔ اب یقین ہے کہ ملک الیکشن سے سنبھلے گا نہ جیسی تیسی حکومت کے سرکاری اقدامات سے ہر حالت میں رویوں کی تبدیلی اور بڑی بڑی ڈیزاسٹر غلط فہمیوں سے دور ہونے سے گھمبیر بحران حل ہو گا، اس پر آئندہ آئین نو میں بات ہو گی۔