پٹرول مزید سستا

June 16, 2024

سخت معاشی چیلنجوں اور آئی ایم ایف کی عائد کردہ شرائط اور پابندیوں کے باوجود وفاقی حکومت مہنگائی میں کمی کے اقدامات کے ذریعے عوام کی مشکلات کم کرنے کی کوششیں کررہی ہے جو یقینا لائق ستائش ہیں ۔ اس کا تازہ ترین مظاہرہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے عیدالاضحی پر عوام کو بڑا ریلیف فراہم کرتے ہوئے پیٹرول کی قیمت میں 10 روپے 20 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے 33 پیسے فی لیٹر کمی کی شکل میں ہوا جس کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر نئی قیمت 258.16 روپے جبکہ ڈیزل کی نئی قیمت 267.89 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔یہ فیصلہ ہفتے کو رات بارہ بجے سے نافذ العمل ہوگیا ہے۔ وزیر اعظم کے اس فیصلے سے پندرہ روز پہلے پٹرول کی قیمت میں پندرہ روپے سے زائد کی کمی کے اعلان کے بعد اس پر عمل نہ ہونے اور صرف پونے پانچ روپے کی کمی کیے جانے سے قومی سطح پر رونما ہونے والی بدمزگی کا ازالہ بھی ہوگیا ہے۔ اس معاملے کی تفصیل یہ ہے کہ 31 مئی کو سرکاری نشریاتی ادارے پاکستان ٹیلی ویژن نے خبر دی تھی کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 15 روپے 40 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 7 روپے 90 پیسے کمی کا اعلان کیا ہے۔تاہم اس اعلان کے باوجود وزارت خزانہ کی جانب سے کافی دیر تک پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جا سکا اور جب جاری کیا گیا تو اس میں پیٹرول کی قیمت میں 4 روپے 74 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 86پیسے فی یونٹ کمی کی گئی تھی۔بعدازاں وضاحت کی گئی تھی کہ وزیر اعظم کا بیان پرانا تھا اور اس کا تعلق پچھلے مہینے کی پیٹرول کی ایڈجسٹمنٹ سے تھا۔ تاہم نئے پندرھواڑے کے لیے قیمتوں میں کمی کے اس فیصلے کے نتیجے میں پٹرول اور ڈیزل کے نرخ تقریباً اسی سطح پر آگئے ہیں جن کا اعلان وزیر اعظم نے31 مئی کو اپنے پہلے اعلان میںکیا تھا۔ اس طرح گزشتہ چند ماہ کے دوران پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں مجموعی طور پر 35 روپے کی کمی کی جاچکی ہے۔عید الاضحی کے موقع پر ملک بھر میں اہل وطن کو یہ عمومی ریلیف مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت نے صنعتی شعبے کی ترقی اور برآمدات میں اضافے کیلئے بھی ایک اہم فیصلہ کیا ہے۔ وزیر اعظم آفس کے مطابق ملکی صنعت کی بہتری کیلئے بجلی کے تاریخی پیکیج کا اعلان کیا گیا ہے جس کے تحت صنعتوں کیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 10روپے 69 پیسے کی کمی گئی ہے۔ وزیراعظم کی خصوصی کاوشوں سے صنعت اور برآمدات کے شعبے کیلئے بجلی کی قیمت 34 روپے 99 پیسے فی یونٹ مقرر کی گئی ہے۔ وزیراعظم کے پیکیج کے نتیجے میں صنعتوں سے 200 ارب روپے سے زائد کا بوجھ ختم ہوگا ، صنعتوں کو یہ پیکیج عالمی منڈی میں اشیاء کی لاگت کے مقابلے کے قابل بنانے کیلئے دیا گیا اور توقع ہے کہ اس سے صنعتی اور زرعی مصنوعات کی پیداواری لاگت میں کمی اور برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔ ان فیصلوں سے واضح ہے کہ وفاقی حکومت تمام تر مشکلات کے باوجود معاشی بہتری کے لیے مؤثر اقدامات عمل میں لارہی ہے اور اس کے نتائج بھی مہنگائی میں عمومی کمی، اسٹاک مارکیٹ میں تیزی ، روپے کی قدر میں استحکام، اسٹیٹ بینک کی شرح سود میں تخفیف وغیرہ کی صورت میں سامنے آرہے ہیں۔ تاہم تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا مزید بوجھ ڈالنے کے بجائے ٹیکس کا دائرہ ان شعبوں تک وسیع کرنے کے فوری اقدامات ضروری ہیں جن کا معیشت میں تناسب اگرچہ بہت بڑا ہے لیکن سرکاری محصولات میں حصہ برائے نام ہے۔ علاوہ ازیںحکومتی اخراجات میں کفایت شعاری، اشرافیہ کی مراعات میں کمی، نیزپٹرول ، گندم ، گھی ، تیل وغیرہ کی قیمتوں میں کمی کے بعد تمام متعلقہ اشیاء کی قیمتوں کو بھی اس تناسب سے نیچے لائے جانے کا ملک بھر میں مؤثر بندوبست لازمی ہے تاکہ حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج عوام تک پوری طرح پہنچ سکیں۔