عقیدہ ختم نبوت تمام مسلمانوں کا ایمان ہے، پیر عتیق الرحمٰن

September 26, 2016

بریڈ فورڈ (محمد رجاسب مغل) جمعیت علما جموں و کشمیر کے صدر آستانہ عالیہ فیض پور شریف کے سجادہ نشین مولانا پیر محمد عتیق الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں پھیلے کروڑوں فرزندان توحید و شمع رسالت کے پروانے عقیدہ ختم نبوت پر کامل ایمان رکھتے ہیں۔ بلاشبہ اللہ پاک کے بھیجے ہوئے تمام انبیا کرام علیھم اسلام حق اور حضور نبی پاک صاحب لولاک حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ پاک کے سچے اور آخری نبی ہیں۔ آپﷺ کے بعد قیامت تک اب کوئی اور نبی پیدا نہیں ہوگا۔ عقیدہ ختم نبوت اہل ایمان کی پہچان ہے۔ وہ برطانیہ کے دو ہفتے کے تبلیغی دورے پر پہنچنے پر بریڈ فورڈ میں اظہار خیالات کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو یہ اعجاز حاصل ہے کہ وہ تمام انبیا کرام پر کامل یقین رکھتے ہیں اور نبی پاک صاحب لولاکﷺ کے بعد نبوت کا دروازہ بند ہوچکا ہے۔ مسلمہ کذاب سے لے کر اور منکرین ختم نبوت تک نبوت کے دعوے کرنے والے قرآن حدیث کے منکر مرتد اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ مسلمہ کذاب کے دعویٰ نبوت کے بعد خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد خلافت میں مسلمانوں نے مسلمہ کذاب کو عبرت ناک شکست سے دوچار کیا اور اس مقصد کے لیے مسلمانوں نے اپنی جانیں بھی قربان کیں۔ برصغیر میں اسلام دشمن ہاورز نے اپنے مکروہ عزائم کے لیے منکرین ختم نبوت کو تیار کیا تو امت مسلمہ نے پھر عملی اتحاد کا مظاہرہ کیا۔ 1898ء میں اعلیٰ حضرت امام اہل سنت مولانا شاہ احمد رضا خان فاضل بریلی و حجۃ الاسلام مولانا شاہ حامد رضا خان بریلوی نے مفکرین ختم نبوت کو مرتد قرار دیا اور اس کے رد میں پہلی کتاب تحریر کرنے کا شرف حاصل کیا۔ خدا کے فضل و کرم سے ہر طرف سے امت مسلمہ نے مرزا غلام قادیانی کے تمام منصوبوں کو ناکام بنایا۔ خواجگان فیض پور شریف نے ہمیشہ عقیدہ توحید و ختم نبوت کا درس دیا۔ خواجہ خواجگان حضرت خواجہ پیر محمد حیات رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ و حضرت خواجہ پیر محمد علی رحمتہ اللہ علیہ و حضور قبلہ عالم حضرت خواجہ پیر محمد فاضل رحمتہ اللہ علیہ نے اسلام کے ان بنیادی امور پر متعلقین کی بھرپور تربیت فرمائی اور الحمدللہ اسی عظیم مقصد کے لیے میں خود ایک طویل عرصہ سے میدان عمل میں ہوں۔ آزاد کشمیر پاکستان و بیرون ملک ختم نبوت کے اجتماعات میں خصوصی شرکت اور اظہار خیال میرا معمول ہے اور2003ء میں نے بحیثیت ممبر اسمبلی آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کی جو ریکارڈ کا حصہ ہے، جس میں غلام قادیانی کو مرتد اور اس کے تمام پیروکار خواہ وہ اسے نبی مانتے ہیں یا مجدد مانتے ہوں، سب کو غیر مسلم قرار دیا۔ برصغیر میں عقیدہ ختم نبوت کے لیے علما و مشائخ کا قرارداد تاریخ ساز رہا ہے۔ حضرت سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری و حضرت سید مہر علی شاہ محدث گولڑوی کا کردار بلاشبہ تاریخ ساز ہے۔ 1953ء میں تحریک ختم نبوت میں مولانا محمد عبدالستار خان نیازی، مولانا خلیل احمد احمد قادری کو عقیدہ ختم نبوت کی پاداش میں سزائے موت اور اس سزا کے بعد ان دونوں حضرات کی استقامت بھی اہل ایمان کی زندہ پہچان ہے۔ بعدازاں ان کی سزا چند ماہ قید میں تبدیل ہوگی، مگر ان کی استقامت میں جنبش نہ آئی 1974ء میں پاکستان کی پارلیمنٹ میں منکرین ختم نبوت کے خلاف قرارداد پیش کرنے کا شرف علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی کو حاصل ہوا۔ یہ قرارداد اتفاق رائے سے منظور ہوئی اور ہمارے آئین میں قادیانی دائر اسلام سے خارج ہیں۔ بلاشبہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں درج یہ عبارت قران و حدیث کے عین مطابق ہے۔ 1974ء میں پارلیمنٹ کے اس تاریخی فیصلے کے بعدمنکرین ختم نبوت نے کئی ممالک میں اس قرارداد کی مخالفت میں جب غلط تاثر پیش کرنا چاہا تو علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی کی قیادت میں ایک وفد ترتیب دیا گیا جس میں مولانا عبدالستار خان نیازی، پروفیسر شاہ فرید الحق اور علامہ ارشد القادری شامل تھے۔ اس وفد نے دنیا کے متعدد ممالک کا دورہ کرکے پارلیمنٹ کے اس فیصلے کو قرآن حدیث کا مظہر ثابت کیا۔ انہوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت پر پوری امت مسلمہ متفق تھی، متفق ہے اور قیامت تک متفق رہے گی اور انشاء اللہ عقیدہ ختم نبوت تا ابد زندہ رہے گا۔