غزل: تاریکی ہی تاریکی ہے

July 08, 2018

تاریکی ہی تاریکی ہے

آس کا دیپ جلائوں کیسے

تو بھی مجھ سے روٹھ گیا ہے

بول تجھے منائوں کیسے

نازک ہے تُو کلیوں میں

اِس دِل میں مہکاوئں کیسے

دیدار کی مشتاق ہوں گی

آنکھوں کو جَھپکائوں کیسے

اُس کا آنا ناممکن ہے

اِس دِل کو بہلائوں کیسے

(نصیب اللہ کاشی،کوہاٹ)