غور و فکر ’’ٹریفک‘‘

September 26, 2018

ابویحییٰ

کہا جاتا ہے کہ کسی معاشرے کی تہذیب و روایات اور اقدار و قانون کی حالت کا جائزہ لینا اگر مقصود ہو تو اس کا سب سے آسان طریقہ اس کے ٹریفک کے نظام کا مطالعہ کرنا ہے ۔ اس پہلو سے جب پاکستان کے شہروں کے رواں ٹریفک کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ترتیب، تنظیم، قانون کی پاسداری، حتیٰ کہ انسانی جان تک کی یہاں کوئی وقعت نہیں ۔ ہمارا ٹریفک، ہماری پوری زندگی کی طرح قرآن مجید کی بیان کردہ اخلاقی تعلیم کے منافی چل رہا ہے ۔

قرآن مجید کی اخلاقی تعلیم افراد اور اجتماعیت کے ہر شعبے کی اصلاح کا سب سے بہتر ذریعہ ہے ۔ ٹریفک ہی کو اگر لے لیا جائے تو معلوم ہو گا کہ قرآن کریم کا ایک حکم ایسا ہے جو دیا تو پوری زندگی کے لیے گیا ہے ، لیکن ٹریفک کی اصلاح کے لیے بھی اس سے اچھا اصول موجود نہیں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’رحمن کے بندے وہ ہوتے ہیں جو زمین پر دھیمی چال چلتے ہیں اور جب جاہل ان کے منہ آتے ہیں تو وہ ان کو سلام کر کے رخصت ہوجاتے ہیں ۔‘‘، (فرقان63:25)

ٹریفک کے سارے مسائل کی دو بنیادی وجوہ ہیں ۔ ایک جلد بازی اور دوسروں سے آگے نکلنے کی سوچ ،دوسرا اپنی غلطی نہ مان کر دوسروں سے لڑنا اور بدکلامی کرنا۔ قرآن مجید کی یہ آیت بتاتی ہے کہ جو لوگ خدائے رحمن کی بندگی کا شرف حاصل کیے ہوتے ہیں ان کا اولین وصف یہ ہے کہ وہ راستوں میں اکڑتے نہیں ، دوسروں کو پیچھے چھوڑنے کی کوشش میں جلد بازی نہیں کرتے ،بلکہ ان کی رفتار میں دھیما پن اور عاجزی نمایاں ہوتی ہے ۔ دھیمے پن کی یہی وہ نفسیات ہے جو قانون کی پاسداری کی بنیادی شرط ہے اور اگر یہ ایک دفعہ پیدا ہوجائے تو سڑکوں پر سگنل توڑنے ، تیز رفتاری اور خطرناک اُوور ٹیکنگ وغیرہ جیسے جان لیوا کاموں سے انسان کو بچاتی ہے ۔اسی طرح لوگوں سے اگر کوئی چھوٹی موٹی غلطی ہوجائے تو اس آیت پر عمل کی صورت میں سڑکوں پر لڑائی جھگڑے کی نوبت نہ آئے گی۔ اول تو ہر شخص اپنی غلطی مان لے گا۔ اور اگر کوئی شخص جہالت کا مظاہرہ کرے گا بھی تو دوسرا شخص قرآن مجید کے حکم پر عمل کرتے ہوئے اسے جواب دینے کے بجائے سلام کر کے رخصت ہوجائے گا۔یہ رویہ عام ہونے کی صورت میں سڑکوں سے قانون شکنی، ایکسیڈنٹ میں موت معذوری،لڑائی جھگڑے ، بدکلامی اور ظلم و زیادتی جیسی برائیاں ختم ہوجائیں گی۔ لوگ اپنی منزل پر ہو سکتا ہے کہ پانچ منٹ تاخیر سے پہنچیں لیکن خود کو اور دوسروں کو قبرستان، اسپتال اور تھانے نہیں پہنچائیں گے ۔ قانون کی خلاف ورزی ختم ہوجائے گی، نتیجتاً رشوت کی گرم بازاری بھی ختم ہوجائے گی۔ لوگ راستے کو سکون و اطمینان سے طے کریں گے اور عافیت کے ساتھ گھر پہنچیں گے ۔قرآن مجید کی تعلیم زندگی کے ہر مسئلے کا حل ہے ۔ شرط صرف یہ ہے کہ اسے سمجھ کر پڑھا جائے اور پورے شعور کے ساتھ اس پر عمل کیا جائے ۔